And We do not send the Noble Messengers except as Heralds of glad tidings and warnings; and the disbelievers debate by means of falsehood to drive away the Truth with it, and they took My signs and warnings they were given, as a mockery! — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
وما نبعث الرسل إلى الناس إلا ليكونوا مبشرين بالجنة لأهل الإيمان والعمل الصالح، ومخوِّفين بالنار لأهل الكفر والعصيان، ومع وضوح الحق يخاصم الذين كفروا رسلهم بالباطل تعنتًا؛ ليزيلوا بباطلهم الحق الذي جاءهم به الرسول، واتخذوا كتابي وحججي وما خُوّفوا به من العذاب سخرية واستهزاء.
عذاب الہٰی کے منتظر کفار اگلے زمانے کے اور اس وقت کے کافروں کی سرکشی بیان ہو رہی ہے کہ حق واضح ہو چکنے کے بعد بھی اسکی تابعداری سے رکے رہتے ہیں۔ چاہتے ہیں کہ اللہ کے عذابوں کو اپنے آنکھوں دیکھ لیں کسی نے تمنا کی کہ آسمان ہم پر گرپڑے کسی نے کہا کہ لا جو عذاب لاسکتا ہے لے آ۔ قریش نے بھی کہا اے اللہ اگر یہ حق ہے تو ہم پر آسمان سے پتھر برسایا کوئی اور درد ناک عذاب ہمیں کر۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اے نبی ہم تو تجھے مجنوں جانتے ہیں اور اگر فی الواقع تو سچا نبی ہے تو ہمارے سامنے فرشتے کیوں نہیں لاتا ؟ وغیرہ وغیرہ پس عذاب الہٰی کے انتظار میں رہتے ہیں اور اس کے معائنہ کے درپے رہتے ہیں۔ رسولوں کا کام تو صرف مومنوں کو بشارتیں دینا اور کافروں کو ڈرا دینا ہے۔ کافر لوگ ناحق کی حجتیں کر کے حق کو اپنی جگہ سے پھسلا دینا چاہتے ہیں لیکن ان کی یہ چاہت کبھی پوری نہیں ہوگی حق ان کی باطل باتوں سے دبنے والا نہیں۔ یہ میری آیتوں اور ڈراوے کی باتوں کو خالی مذاق سمجھ رہے ہیں اور اپنی بےایمانی میں بڑھ رہے ہیں۔
And We do not send messengers except as bearers of good tidings to believers and as warners as threateners to disbelievers. But those who disbelieve dispute with falsehood when they say that ‘Has God sent a human as a messenger from Him?’ Q. 1794 and the like of such statements that they may refute thereby that by way of their disputing they may invalidate the truth the Qur’ān. And they have taken My signs namely the Qur’ān and that whereof they have been warned in the way of the Fire derisively in mockery.