“So we wished that their Lord may bestow them a child – better, purer and nearer to mercy.” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
فأردنا أن يُبْدِل الله أبويه بمن هو خير منه صلاحًا ودينًا وبرًا بهما.
اللہ کی رضا اور انسان۔پہلے بیان ہوچکا ہے کہ اس نوجوان کا نام حیثور تھا۔ حدیث میں ہے کہ اس کی جبلت میں ہی کفر تھا۔ حضرت خضر فرماتے ہیں کہ بہت ممکن تھا کہ اس بچے کی محبت اس کے ماں باپ کو بھی کفر کی طرف مائل کر دے۔ قتادہ ؒ فرماتے ہیں اس کی پیدائش سے اس کے ماں باپ بہت خوش ہوئے تھے اور اس کی ہلاکت سے وہ بہت غمگین ہوئے حالانکہ اس کی زندگی ان کے لئے ہلاکت تھی۔ پس انسان کو چاہے کہ اللہ کی قضا پر راضی رہے۔ رب انجام کو جانتا ہے اور ہم اس سے غافل ہیں۔ مومن جو کام اپنے لئے پسند کرتا ہے، اس کی اپنی پسند سے وہ اچھا ہے جو اللہ اس کے لئے پسند فرماتا ہے۔ صحیح حدیث میں ہے کہ مومن کے لئے اللہ کے فیصلے ہوتے ہیں وہ سراسر بہتری اور عمدگی والے ہی ہوتے ہیں۔ قرآن کریم میں ہے (فَعَسٰٓى اَنْ تَكْرَهُوْا شَـيْـــــًٔـا وَّيَجْعَلَ اللّٰهُ فِيْهِ خَيْرًا كَثِيْرًا 19) 4۔ النسآء :19) یعنی بہت ممکن ہے کہ ایک کام تم اپنے لئے برا اور ضرر والا سمجھتے ہو اور وہ دراصل تمہارے لئے بھلا اور مفید ہو۔ حضرت خضر فرماتے ہیں کہ ہم نے چاہا کہ اللہ انہیں ایسا بچہ دے جو بہت پرہیزگار ہو اور جس پر ماں باپ کو زیادہ پیار ہو۔ یا یہ کہ جو ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرتا ہو۔ پہلے بیان ہوچکا ہے کہ اس لڑکے کے بدلے اللہ نے ان کے ہاں ایک لڑکی دی۔ مروی ہے کہ اس بچے کے قتل کے وقت اس کی والدہ کے حمل سے ایک مسلمان لڑکا تھا اور وہ حاملہ تھیں۔
So We desired that their Lord should give them in exchange read yubaddilahumā or yubdilahumā one better than him in purity that is in righteousness and God-fearing and closer than him to mercy read ruhman or ruhuman in other words it is to be understood as rahmatan ‘by way of mercy’ namely closer to dutifulness towards his parents. Thus God exalted be He gave them in exchange a girl who afterwards married a prophet and gave birth to a prophet through whom God guided an entire community.