Indeed those who oppose Allah and His Noble Messenger have been humiliated, like those before them who were humiliated, and We have indeed sent down clear verses; and for the disbelievers is a disgraceful punishment. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
إن الذين يشاقون الله ورسوله ويخالفون أمرهما خُذِلوا وأُهينوا، كما خُذِل الذين من قبلهم من الأمم الذين حادُّوا الله ورسله، وقد أنزلنا آيات واضحات الحُجَّة تدل على أن شرع الله وحدوده حق، ولجاحدي تلك الآيات عذاب مُذلٌّ في جهنم.
احکامات رسول اللہ ﷺ اور ہم فرمان ہے کہ اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی مخالفت کرنے والے اور احکام شرع سے سرتابی کرنے والے ذلت ادبار نحوست اور پھٹکار کے لائق ہیں جس طرح ان سے اگلے انہی اعمال کے باعث برباد اور رسوا کردیئے گئے، اسی طرح واضح، اس قدر ظاہر، اتنی صاف اور ایسی کھلی ہوئی آیتیں بیان کردی ہیں اور نشانیاں ظاہر کردی ہیں کہ سوائے اس کے جس کے دل میں سرکشی ہو کوئی ان سے انکار کر نہیں سکتا اور جو ان کا انکار کرے وہ کافر ہے اور ایسے کفار کیلئے یہاں کی ذلت کے بعد وہاں کے بھی اہانت والے عذاب ہیں، یہاں ان کے تکبر نے اللہ کی طرف جھکنے سے روکا وہاں اس کے بدلے انہیں بےانتہا ذلیل کیا جائے گا، خوب روندا جائے گا، قیامت کے دن اللہ تعالیٰ تمام اگلوں پچھلوں کو ایک ہی میدان میں جمع کرے گا اور جو بھلائی برائی جس کسی نے کی تھی اس سے اسے آگاہ کرے گا۔ گو یہ بھول گئے تھے لیکن اللہ تعالیٰ نے تو اسے یاد رکھا تھا اس کے فرشتوں نے اسے لکھ رکھا تھا۔ نہ تو اللہ پر کوئی چیز چھپ سکے نہ اللہ تعالیٰ کسی چیز کو بھولے۔ پھر بیان فرماتا ہے کہ تم جہاں ہو جس حالت میں ہو نہ تمہاری باتیں اللہ کے سننے سے رہ سکیں نہ تمہاری حالتیں اللہ کے دیکھنے سے پوشیدہ رہیں اس کے علم نے ساری دنیا کا احاطہ کر رکھا ہے اسے ہر زبان و مکان کی اطلاع ہر وقت ہے، وہ زمین و آسمان کی تمام تر کائنات سے باعلم ہے، تین شخص آپس میں مل کر نہایت پوشیدگی، رازداری کے ساتھ اپنی باتیں ظاہر کریں انہیں وہ سنتا ہے اور وہ اپنے آپ کو تین ہی نہ سمجھیں بلکہ اپنا چوتھا اللہ کو گنیں اور جو پانچ شخص تنہائی میں رازداریاں کر رہے ہیں وہ چھٹا اللہ کو جانیں پھر جو اس سے کم ہوں یا اس سے زیادہ ہوں، وہ بھی یقین رکھیں کہ وہ جہاں کہیں بھی ہیں ان کے ساتھ ان کا اللہ ہے یعنی ان کے حال و قال سے مطلع ہے ان کے کلام کو سن رہا ہے اور ان کی حالتوں کو دیکھ رہا ہے پھر ساتھ ہی ساتھ اس کے فرشتے بھی لکھتے جا رہے ہیں۔ جیسے اور جگہ ہے آیت (اَلَمْ يَعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْوٰىهُمْ وَاَنَّ اللّٰهَ عَلَّامُ الْغُيُوْبِ 78ۚ) 9۔ التوبہ :78) کیا لوگ نہیں جانتے کہ اللہ تعالیٰ ان کی پوشیدہ باتوں کو اور ان کی سرگوشیوں کو بخوبی جانتا ہے اور اللہ تعالیٰ تمام غیبوں پر اطلاع رکھنے والا ہے، اور جگہ ارشاد ہے آیت (اَمْ يَحْسَبُوْنَ اَنَّا لَا نَسْمَعُ سِرَّهُمْ وَنَجْوٰىهُمْ ۭ بَلٰى وَرُسُلُنَا لَدَيْهِمْ يَكْتُبُوْنَ 80) 43۔ الزخرف :80) کیا ان کا یہ گمان ہے کہ ہم ان کی پوشیدہ باتوں اور خفیہ مشوروں کو سن نہیں رہے ؟ برابر سن رہے ہیں اور ہمارے بھیجے ہوئے ان کے پاس موجود ہیں جو لکھتے جا رہے ہیں، اکثر بزرگوں نے اس بات پر اجماع نقل کیا ہے کہ اس آیت سے مراد معیت علمی ہے یعنی اللہ تعالیٰ کا وجود نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ کا علم ہر جگہ ہے، ہر تین کے مجمع میں چوتھا اس کا علم ہے تبارک و تعالیٰ۔ بیشک و شبہ اس بات پر ایمان کامل اور یقین راسخ رکھنا چاہئے کہ یہاں مراد ذات سے ساتھ ہونا نہیں بلکہ علم سے ہر جگہ موجود ہونا ہے، ہاں بیشک اس کا سننا دیکھنا بھی اسی طرح اس کے علم کے ساتھ ساتھ ہے، اللہ سبحانہ و تعالیٰ اپنی تمام مخلوق پر مطلع ہے ان کا کوئی کام اس سے پوشیدہ نہیں، پھر قیامت کے دن انہیں ان کے تمام اعمال پر تنبیہ کرے گا، اللہ تعالیٰ ہر چیز کو جاننے والا ہے۔ حضرت امام احمد بن حنبل ؒ فرماتے ہیں کہ اس آیت کو شروع بھی اپنے علم کے بیان سے کیا تھا اور ختم بھی اللہ کے علم بیان پر کیا (مطلب یہ ہے کہ درمیان میں اللہ کا ساتھ ہونا جو بیان کیا تھا اس سے بھی ازروئے علم کے ساتھ ہونا ہے نہ کہ ازروئے ذات کے۔ مترجم)
Indeed those who oppose God and His Messenger will be abased humiliated just as those before them were abased for opposing their messengers. And verily We have revealed clear signs indicating the truthfulness of the Messenger and for those who disbelieve in the signs there is a humiliating chastisement.