So when the Trumpet is blown – so there will neither be any relationship among them* that day, nor will they ask about one another. (The disbelievers) — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
فإذا كان يوم القيامة، ونفخ المَلَك المكلَّف في "القرن"، وبُعِثَ الناس من قبورهم، فلا تَفاخُرَ بالأنساب حينئذ كما كانوا يفتخرون بها في الدنيا، ولا يسأل أحد أحدًا.
قبروں سے اٹھنے کے بعد جب جی اٹھنے کا صور پھونکا جائے گا اور لوگ اپنی قبروں سے زندہ ہو کر اٹھ کھڑے ہوں گے، اس دن نہ تو کوئی رشتے ناتے باقی رہیں گے۔ نہ کوئی کسی سے پوچھے گا، نہ باپ کو اولاد پر شفقت ہوگی، نہ اولاد باپ کا غم کھائے گی۔ عجب آپا دھاپی ہوگی۔ جیسے فرمان ہے کہ کوئی دوست کسی دوست سے ایک دوسرے کو دیکھنے کے باوجود کچھ نہ پوچھے گا۔ صاف دیکھے گا کہ قریبی شخص ہے مصیبت میں ہے، گناہوں کے بوجھ سے دب رہا ہے لیکن اس کی طرف التفات تک نہ کرے گا، نہ کچھ پوچھے گا آنکھ پھیرلے گا " جیسے قرآن میں ہے کہ " اس دن آدمی اپنے بھائی سے، اپنی ماں سے، اپنے باپ سے، اپنی بیوی سے، اور اپنے بچوں سے بھاگتا پھرے گا " حضرت ابن مسعود ؓ فرماتے ہیں کہ قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اگلوں پچھلوں کو جمع کرے گا پھر ایک منادی ندا کرے گا جس کسی کا کوئی حق کسی دوسرے کے ذمہ ہو وہ بھی آئے اور اس سے اپنا حق لے جائے۔ تو اگرچہ کسی کا کوئی حق باپ کے ذمہ یا اپنی اولاد کے ذمہ یا اپنی بیوی کے ذمہ ہو وہ بھی خوش ہوتا ہوا اور دوڑتا ہوا آئے گا اور اپنے حق کے تقاضے شروع کرے گا جسے اس آیت میں ہے مسند احمد کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں فاطمہ ؓ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے جو چیز اسے نہ خوش کرے وہ مجھے بھی ناخوش کرتی ہے اور جو چیز اسے خوش کرے وہ مجھے بھی خوش کرتی ہے قیامت کے روز سب رشتے ناتے ٹوٹ جائیں گے لیکن میرا نسب میرا سبب میری رشتہ داری نا ٹوٹے گی اس حدیث کی اصل بخاری مسلم میں بھی ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا فاطمہ ؓ میرے جسم کا ایک ٹکڑا ہے اسے ناراض کرنے والی اور اسے ستانے والی چیزیں مجھے ناراض کرنے والی اور مجھے تکلیف پہنچانے والی ہے مسند احمد میں ہے رسول اللہ ﷺ نے منبر پر فرمایا لوگوں کا کیا حال ہے کہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ کا رشتہ بھی آپ کی قوم کو کوئی فائدہ نہ دے گا واللہ میرے رشتہ دنیا میں اور آخرت میں ملا ہوا ہے۔ اے لوگو ! میں تمہارا میرسامان ہوں، جب تم آؤ گے، ایک شخص کہے گا کہ یارسول اللہ ﷺ میں فلاں بن فلاں ہوں، میں جواب دونگا کہ ہاں نسب تو میں نے پہچان لیا لیکن تم لوگوں نے میرے بعد بدعتیں ایجاد کی تھیں اور ایڑیوں کے بل مرتد ہوگے تھے۔ مسند امیر المومنین حضرت عمر بن خطاب ؓ میں ہم نے کئی سندوں سے یہ روایت کی ہے کہ جب آپ نے ام کلثوم بنت علی بن ابی طالب ؓ سے نکاح کیا تو فرمایا کرتے تھے واللہ مجھے اس نکاح سے صرف یہ غرض تھی کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا ہے کہ ہر سبب ونسب قیامت کے دن کٹ جائے گا مگر میرا نسب اور سبب یہ بھی مذکور ہے کہ آپ نے ان کا مہر از روئے تعظیم و بزرگی چالیس ہزار مقرر کیا تھا ابن عساکر میں ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا کل رشتے ناتے اور سسرالی تعلقات بجز میرے ایسے تعلقات کے قیامت کے دن کٹ جائیں گے۔ ایک حدیث میں ہے کہ میں نے اللہ تعالیٰ سے دعا کی کہ جہاں میرا نکاح ہوا ہے اور جس کا نکاح میرے ساتھ ہوا ہے وہ سب جنت میں بھی میرے ساتھ رہیں تو اللہ تعالیٰ نے میری دعا قبول فرمائی۔ جس کی ایک نیکی بھی گناہوں سے بڑھ گئی وہ کامیاب ہوگیا جہنم سے آزاد اور جنت میں داخل ہوگیا اپنی مراد کو پہنچ گیا اور جس سے ڈرتا تھا اس سے بچ گیا۔ اور جس کی برائیاں بھلائیوں سے بڑھ گئیں وہ ہلاک ہوئے نقصان میں آگئے حضور ﷺ فرماتے ہیں قیامت کے دن ترازو پر ایک فرشتہ مقرر ہوگا جو ہر انسان کو لاکر ترازو کے پاس بیچوں بیچ کھڑا کرے گا، پھر نیکی بدی تولی جائے گی اگر نیکی بڑھ گئی تو باآواز بلند اعلان کرے گا کہ فلاں بن فلاں نجات پا گیا اب اس کے بعد ہلاکت اس کے پاس بھی نہیں آئے گی اور اگر بدی بڑھ گئی تو ندا کرے گا اور سب کو سنا کر کہے گا کہ فلاں کا بیٹا فلاں ہلاک ہوا اب وہ بھلائی سے محروم ہوگیا اس کی سند ضعیف ہے داؤد ابن حجر راوی ضعیف و متروک ہے ایسے لوگ ہمیشہ جہنم میں رہیں گے دوزخ کی آگ ان کے منہ جھلس دے گی چہروں کو جلادے گی کمر کو سلگا دے گی یہ بےبس ہوں گے آگ کو ہٹا نہ سکیں گے حضور ﷺ فرماتے ہیں پہلے ہی شعلے کی لپٹ ان کا سارے گوشت پوست ہڈیوں سے الگ کرکے ان کے قدموں میں ڈال دے گی وہ وہاں بدشکل ہوں گے دانت نکلے ہوں گے ہونٹ اوپر چڑھا ہوا اور نیچے گرا ہوا ہوگا اوپر کا ہونٹ تو تالو تک پہنچا ہوا ہوگا اور نیچے کا ہونٹ ناف تک آجائے گا۔
And when the Trumpet is blown the Horn at the first or second blast there will be no more ties of kinship between them on that day for them to boast of among themselves nor will they question one another about such ties in contrast to their state in the life of this world because of the gravity of the situation that will distract them from such questioning at certain points during the Day of Resurrection. At other points they are awake and as is stated in one verse Some of them will turn to others questioning each other Q. 3750.