“Our Lord, remove us from hell – then if we do the same, we are the unjust.” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ربنا أخرجنا من النار، وأعدنا إلى الدنيا، فإن رجعنا إلى الضلال فإنا ظالمون نستحق العقوبة.
مکمل آگاہی کے بعد بھی محروم ہدایت کافروں کو ان کے کفر اور گناہوں پر ایمان نہ لانے پر قیامت کے دن جو ڈانٹ ڈپٹ ہوگی، اس کا بیان ہو رہا ہے کہ ان سے اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں نے تمہاری طرف رسول بھیجے تھے، تم پر کتابیں نازل فرمائی تھیں، تمہارے شک زائل کردئیے تھے تمہاری کوئی حجت باقی نہیں رکھی تھی جیسے فرمان ہے کہ " تاکہ لوگوں کا عذر رسولوں کے آنے کے بعد باقی نہ رہے "۔ اور فرمایا " ہم جب تک رسول نہ بھیج دیں عذاب نہیں کرتے " ایک اور روایت میں ہے " جب جہنم میں کوئی جماعت جائے گی اس سے وہاں کے داروغے پوچھیں گے کہ کیا تمہارے پاس اللہ کی طرف سے آگاہ کرنے والے آئے نہ تھے " ؟ اس وقت یہ حرماں نصیب لوگ اقرار کریں گے کہ بیشک تیری حجت پوری ہوگئی تھی لیکن ہم اپنی بدقسمتی اور سخت دلی کے باعث درست نہ ہوئے اپنی گمراہی پر اڑ گئے اور راہ راست پر نہ چلے۔ اللہ اب تو ہمیں پھر دنیا کی طرف بھیج دے اگر اب ایسا کریں تو بیشک ہم ظالم ہیں اور مستحق سزا ہیں، جیسے فرمان ہے آیت (فَاعْتَرَفْنَا بِذُنُوْبِنَا فَهَلْ اِلٰى خُرُوْجٍ مِّنْ سَبِيْلٍ 11) 40۔ غافر :11) ہمیں اپنی تقصیروں کا اقرار ہے کیا اب کسی طرح بھی چھٹکارے کی راہ مل سکتی ہے ؟ لیکن جواب دیا جائے گا کہ اب سب راہیں بند ہیں۔ دار فنا ہوگیا، اب دار جزا ہے۔ توحید کے وقت شرک کیا، اب پچھتانے سے کیا حاصل ؟
Our Lord bring us out of it! Then if we revert to disobedience we will indeed be evildoers’.