This is how We deal with the guilty. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ألم نهلك السابقين من الأمم الماضية؛ بتكذيبهم للرسل كقوم نوح وعاد وثمود؟ ثم نلحق بهم المتأخرين ممن كانوا مثلهم في التكذيب والعصيان. مِثل ذلك الإهلاك الفظيع نفعل بهؤلاء المجرمين من كفار "مكة"؛ لتكذيبهم الرسول صلى الله عليه وسلم.
حسرت و افسوس کا وقت آنے سے پہلے اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ تم سے پہلے بھی جن لوگوں نے میرے رسولوں کی رسالت کو جھٹلایا میں نے انہیں نیست و نابود کردیا پھر ان کے بعد اور لوگ آئے انہوں نے بھی ایسا ہی کیا اور ہم نے بھی انہیں اسی طرح غارت کردیا ہم مجرموں کی غفلت کا یہی بدلہ دیتے چلے آئے ہیں، اس دن ان جھٹلانے والوں کی درگت ہوگی، پھر اپنی مخلوق کو اپنا احسان یاد دلاتا ہے اور منکرین قیامت کے سامنے دلیل پیش کرتا ہے کہ ہم نے اسے حقیر اور ذلیل قطرے سے پیدا کیا جو خالق کائنات کی قدرت کے سامنے ناچیز محض تھا، جیسے سورة یس کی تفسیر میں گذر چکا کہ اے ابن آدم بھلا تو مجھے کیا عاجز کرسکے گا میں نے تو تجھے اسی جیسی چیز سے پیدا کیا ہے، پھر اس قطرے کو ہم نے رحم میں جمع کیا جو اس پانی کے جمع ہونے کی جگہ ہے اسے بڑھاتا ہے اور محفوظ رکھتا ہے، مدت مقررہ تک وہ وہیں رہا یعنی چھ مہینے یا نو مہینے، ہمارے اس اندازے کو دیکھو کہ کس قدر صحیح اور بہترین ہے، پھر بھی اگر تم اس آنے والے دن کو نہ مانو گے تو یقین جانو کہ تمہیں قیامت کے دن بڑی حسرت اور سخت افسوس ہوگا۔ پھر فرمایا کیا ہم نے زمین کو یہ خدمت سپرد نہیں کی ؟ کہ وہ تمہیں زندگی میں بھی اپنی پیٹھ پر چلاتی رہے اور موت کے بعد بھی تمہیں اپنے پیٹ میں چھپا رکھے، پھر زمین کے نہ ہلنے جلنے کے لئے ہم نے مضبوط وزنی بلند پہاڑ اس میں گاڑ دیئے اور بادلوں سے برستا ہوا اور چشموں سے رستا ہوا ہلکا زور ہضم خوش گوار پانی ہم نے تمہیں پلایا، ان نعمتوں کے باوجود بھی اگر تم میری باتوں کو جھٹلاتے ہی رہے تو یاد رکھو وہ وقت آ رہا ہے جب حسرت و افسوس کرو گے اور کچھ کام نہ آئے۔
So just as We dealt with those who denied will We deal with the guilty with every individual who will be guilty in the future and destroy them.