Ask them, who among them is a guarantor for it? — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
سل المشركين -أيها الرسول-: أيهم بذلك الحكم كفيل وضامن بأن يكون له ذلك؟ أم لهم آلهة تكفُل لهم ما يقولون، وتعينهم على إدراك ما طلبوا، فليأتوا بها إن كانوا صادقين في دعواهم؟
گنہگار اور نیکو کار دونوں کی جزاء کا مختلف ہونا لازم ہے اوپر چونکہ دنیوی جنت والوں کا حال بیان ہوا تھا اور اللہ کی نافرمانی اور اس کے حکم کے خلاف کرنے سے ان پر جو بلا اور آفت آئی اس کا ذکر ہوا تھا اس لئے اب ان متقی پرہیزگار لوگوں کا حال ذکر کیا گیا جنہیں آخرت میں جنتیں ملیں گی جن کی نعمتیں نہ فنا ہوں، نہ گھٹیں، نہ ختم ہوں، نہ سڑیں، نہ گلیں، پھر فرماتا ہے کیا ہوسکتا ہے کہ مسلمان اور گنہگار جزا میں یکساں ہوجائیں ؟ قسم ہے زمین و آسمان کے رب کی کہ یہ نہیں ہوسکتا، کیا ہوگیا ہے تم کس طرح یہ چاہتے ہو ؟ کیا تمہارے ہاتھوں میں اللہ کی طرف سے اتری ہوئی کوئی ایسی کتاب ہے جو خود تمہیں بھی محفوظ ہو اور گزشتہ لوگوں کے ہاتھوں تم پچھلوں تک پہنچتی ہو اور اس میں وہی ہو جو تمہاری چاہت ہے اور تم کہہ رہے ہو کہ ہمارا کوئی مضبوط وعدہ اور عہد تم سے ہے کہ تم جو کہہ رہے ہو وہی ہوگا اور تمہاری بےجا اور غلط خواہشیں پوری ہو کر ہی رہیں گی ؟ ان سے ذرا پوچھو تو کہ اس بات کا کون ضامن ہے اور کس کے ذمے یہ کفالت ہے ؟ نہ سہی تمہارے جو جھوٹے معبود ہیں انہی کو اپنی سچائی کے ثبوت میں پیش کرو۔
Ask them which of them will aver will guarantee for them that? that decision which they have made for themselves namely that they will be given better reward than the believers in the Hereafter?