As a reward from Us; this is how We reward one who gives thanks. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
إنا أرسلنا عليهم حجارةً إلا آل لوط، نجَّيناهم من العذاب في آخر الليل، نعمة من عندنا عليهم، كما أثبنا لوطًا وآله وأنعمنا عليهم، فأنجيناهم مِن عذابنا، نُثيب مَن آمن بنا وشكرنا.
خلاف وضع فطری کے مرتکب لوطیوں کا واقعہ بیان ہو رہا ہے کہ کس طرح انہوں نے اپنے رسولوں کا انکار کیا اور ان کی مخالفت کر کے کس مکروہ کام کو کیا جسے ان سے پہلے کسی نے نہ کیا تھا یعنی اغلام بازی، اسی لئے ان کی ہلاکت کی صورت بھی ایسی ہی انوکھی ہوئی، اللہ تعالیٰ کے حکم سے حضرت جبرائیل نے کی بستیوں کو اٹھا کر آسمان کے قریب پہنچا کر اوندھی مار دیں اور ان پر آسمان سے ان کے نام کے پتھر برسائے مگر لوط کے ماننے والوں کو سحر کے وقت یعنی رات کی آخری گھڑی میں بچا لیا انہیں حکم دیا گیا کہ تم اس بستی سے چلے جاؤ، حضرت لوط پر ان کی قوم میں سے کوئی بھی ایمان نہ لایا تھا یہاں تک کہ خود حضرت لوط کی بیوی بھی کافرہ ہی تھی قوم میں سے ایک بھی شخص کو ایمان نصیب نہ ہوا۔ پس عذاب الٰہی سے بھی کوئی نہ بچا آپ کی بیوی بھی قوم کے ساتھ ہی ساتھ ہلاک ہوئی صرف آپ اور آپ کی لڑکیاں اس نحوست سے بچا لئیے گئے شاکروں کو اللہ اسی برے اور آڑے وقت میں کام آتا ہے اور انہیں ان کی شکر گذاری کا پھل دیتا ہے۔ عذاب کے آنے سے پہلے حضرت لوط انہیں آگاہ کرچکے تھے لیکن انہوں نے توجہ تک نہ کی بلکہ شک و شبہ اور جھگڑا کیا، اور ان کے مہمانوں کے بارے میں انہیں چکمہ دینا چاہا۔ حضرت جبرائیل، حضرت میکائیل، حضرت اسرافیل، وغیرہ فرشتے انسانی صورتوں میں حضرت لوط کے گھر مہمان بن کر آئے تھے، نہایت خوبصورت چہرے پیاری پیاری شکلیں اور عنفوان شباب کی عمر۔ ادھر یہ رات کے وقت حضرت لوط کے گھر اترے ان کی بیوی کافرہ تھی قوم کو اطلاع دی کہ آج لوط کے ہاں مہمان آئے ہیں ان لوگوں کو اغلام کی بدعادت تو تھی ہی دوڑ بھاگ کر حضرت لوط کے مکان کو گھیر لیا حضرت لوط نے دروازے بند کر لئے انہوں نے ترکیبیں شروع کیں کہ کسی طرح مہمان ہاتھ لگیں جس وقت یہ سب کچھ ہو رہا تھا شام کا وقت تھا حضرت لوط انہیں سمجھا رہے تھے ان سے کہہ رہے تھے کہ یہ میری بیٹیاں یعنی جو تمہاری جوروئیں موجود ہیں تم اس بدفعلی کو چھوڑو اور حلال چیز سے فائدہ اٹھاؤ لیکن ان سرکشوں کا جواب تھا کہ آپ کو معلوم ہے کہ ہمیں عورتوں کی چاہت نہیں ہمارا جو ارادہ ہے وہ آپ سے مخفی نہیں تم ہمیں اپنے مہمان سونپ دو۔ جب اسی بحث و مباحثہ میں بہت وقت گذر چکا اور وہ لوگ مقابلہ پر تل گئے اور حضرت لوط بیحد زچ آگئے اور بہت ہی تنگ ہوئے، تب حضرت جبرائیل باہر نکلے اور اپنا پر ان کی آنکھوں پر پھیرا سب اندھے بن گئے آنکھیں بالکل جاتی رہیں اب تو حضرت لوط کو برا کہتے ہوئے دیواریں ٹٹولتے ہوئے صبح کا وعدہ دے کر پچھلے پاؤں واپس ہوئے، لیکن صبح کے وقت ہی ان پر عذاب الٰہی آگیا جس میں سے نہ بھاگ سکے نہ اس سے پیچھا چھڑا سکے عذاب کے مزے اور ڈراوے کی طرف دھیان نہ دینے کا وبال انہوں نے چکھ لیا یہ قرآن تو بہت ہی آسان ہے جو چاہے نصیحت حاصل کرسکتا ہے کوئی ہے جو بھی اس سے پند و وعظ حاصل کرلے ؟
as a grace ni‘matan is a verbal noun that is to say in‘āman ‘an act of grace’ from Us. So like that requital do We requite him who gives thanks for Our graces and is a believer or it means him who is a believer in God and His messenger and is obedient to both.