Everlasting Gardens of Eden which they will enter, beneath which rivers flow – in it they will get whatever they wish; this is how Allah rewards the pious. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
جنات إقامة لهم، يستقرون فيها، لا يخرجون منها أبدًا، تجري من تحت أشجارها وقصورها الأنهار، لهم فيها كل ما تشتهيه أنفسهم، بمثل هذا الجزاء الطيب يجزي الله أهل خشيته وتقواه الذين تقبض الملائكةُ أرواحَهم، وقلوبُهم طاهرة من الكفر، تقول الملائكة لهم: سلام عليكم، تحية خاصة لكم وسلامة من كل آفة، ادخلوا الجنة بما كنتم تعملون من الإيمان بالله والانقياد لأمره.
متقیوں کے لیے بہترین جزا بروں کے حالات بیان فرما کر نیکوں کے حالات جو ان کے بالکل برعکس ہیں۔ بیان فرما رہا ہے برے لوگوں کا جواب تو یہ تھا کہ اللہ کی اتاری ہوئی کتاب صرف گزرے لوگوں کے فسانے کی نقل ہے لیکن یہ نیک لوگ جواب دیتے ہیں کہ وہ سراسر برکت اور رحمت ہے جو بھی اسے مانے اور اس پر عمل کرے وہ برکت و رحمت سے مالا مال ہوجائے۔ پھر خبر دیتا ہے کہ میں اپنے رسولوں سے وعدہ کرچکا ہوں کہ نیکوں کو دونوں جہان کی خوشی حاصل ہوگی۔ جیسے فرمان ہے کہ جو شخص نیک عمل کرے، خواہ مرد ہو خواہ عورت۔ ہاں یہ ضروری ہے کہ وہ مومن ہو تو ہم اسے بڑی پاک زندگی عطا فرمائیں گے اور اس کے بہترین اعمال کا بدلہ بھی ضرور دیں گے، دونوں جہان میں وہ جزا پائے گا۔ یاد رہے کہ دار آخرت، دار دنیا سے بہت ہی افضل و احسن ہے۔ وہاں کی جزا نہایت اعلیٰ اور دائمی ہے جیسے قارون کے مال کی تمنا کرنے والوں سے علماء کرام نے فرمایا تھا کہ ثواب الٰہی بہتر ہے، الخ قرآن فرماتا ہے آیت (وَمَا عِنْدَ اللّٰهِ خَيْرٌ لِّلْاَبْرَارِ) 3۔ آل عمران :198) اللہ کے پاس کی چیزیں نیک کاروں کے لئے بہت اعلیٰ ہیں۔ پھر فرماتا ہے دار آخرت متقیوں کے لئے بہت ہی اچھا ہے۔ جنات عدن بدل ہے دارا لمتقین کا یعنی ان کے لئے آخرت میں جنت عدن ہے جہاں وہ رہیں گے جس کے درختوں اور محلوں کے نیچے سے برابر چشمے ہر وقت جاری ہیں، جو چاہیں گے پائیں گے۔ آنکھوں کی ہر ٹھنڈک موجود ہوگی اور وہ بھی ہمیشگی والی۔ حدیث میں ہے اہل جنت بیٹھے ہوں گے، سر پر ابر اٹھے گا اور جو خواہش یہ کریں گے وہ ان کو عطا کرے گا یہاں تک کہ کوئی کہے گا اس کو ہم عمر کنواریاں ملیں تو یہ بھی ہوگا۔ پرہیزگار تقویٰ شعار لوگوں کے بدلے اللہ ایسے ہی دیتا ہے جو ایمان دار ہوں، ڈرنے والے ہوں اور نیک عمل ہوں۔ ان کے انتقال کے وقت یہ شرک کی گندگی سے پاک ہوتے ہی فرشتے آتے ہیں، سلام کرتے ہیں، جنت کی خوشخبری سناتے ہیں۔ جیسے فرمان عالی شان ہے آیت (اِنَّ الَّذِيْنَ قَالُوْا رَبُّنَا اللّٰهُ ثُمَّ اسْـتَقَامُوْا تَـتَنَزَّلُ عَلَيْهِمُ الْمَلٰۗىِٕكَةُ اَلَّا تَخَافُوْا وَلَا تَحْزَنُوْا وَاَبْشِرُوْا بالْجَنَّةِ الَّتِيْ كُنْتُمْ تُوْعَدُوْنَ) 41۔ فصلت :30) جن لوگوں نے اللہ کو رب مانا، پھر اس پر جمے رہے، ان کے پاس فرشتے آتے ہیں اور کہتے ہیں تم کوئی غم نہ کرو، جنت کی خوشخبری سنو، جس کا تم سے وعدہ تھا، ہم دنیا آخرت میں تمہارے والی ہیں، جو تم چاہو گے پاؤ گے جو مانگو گے ملے گا۔ تم تو اللہ غفور و رحیم کے مہمان ہو۔ اس مضمون کی حدیثیں ہم آیت (يُثَبِّتُ اللّٰهُ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا بالْقَوْلِ الثَّابِتِ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَةِ ۚ وَيُضِلُّ اللّٰهُ الظّٰلِمِيْنَ ڐ وَيَفْعَلُ اللّٰهُ مَا يَشَاۗءُ) 14۔ ابراہیم :27) کی تفسیر میں بیان کرچکے ہیں۔
Gardens of Eden as a place of residence jannātu ‘Adnin is a subject the predicate of which is what follows which they will enter Gardens underneath which rivers flow wherein they shall have whatever they wish. So with such a reward God rewards the God-fearing