Indeed your Lord judges between them with His command; and He is the Almighty, the All Knowing. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
إن ربك يقضي بين المختلفين من بني إسرائيل وغيرهم بحكمه فيهم، فينتقم من المبطل، ويجازي المحسن. وهو العزيز الغالب، فلا يُرَدُّ قضاؤه، العليم، فلا يلتبس عليه حق بباطل.
حق وباطل میں فیصلہ کرنے والا قرآن پاک کی ہدایت بیان ہو رہی ہے۔ کہ اس میں جہاں رحمت ہے وہاں فرقان بھی ہے اور بنی اسرائیل حاملان تورات و انجیل کے اختلافات کا فیصلہ بھی ہے۔ جیسے حضرت عیسیٰ کے بارے میں یہودیوں نے منہ پھٹ بات اور نری تہمت رکھ دی تھی اور عیسائیوں نے انہیں ان کی حد سے آگے بڑھا دیا تھا۔ قرآن نے فیصلہ کیا اور افراط وتفریط کو چھوڑ کر حق بات بتادی کہ وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ وہ اللہ کے حکم سے پیدا ہوئے ہیں ان کی والدہ نہایت پاکدامن تھی۔ صحیح اور بیشک وشبہ بات یہی ہے۔ اور یہ قرآن مومنوں کے دل کی ہدایت ہے۔ اور ان کے لیے سراسر رحمت ہے۔ قیامت کے دن انکے فیصلے کرے گا جو بدلہ لینے میں غالب ہے اور بندہ کے اقوال و افعال کا عالم ہے۔ تجھے اسی پر کام بھروسہ رکھنا چاہئے۔ اپنے رب کی رسالت کی تبلیغ میں کوتاہی نہیں کرنی چاہیے۔ تو تو سراسر حق پر ہے مخالفین شقی ازلی ہیں۔ ان پر تیرے رب کی بات صادق آچکی ہے کہ انہیں ایمان نصیب نہیں ہونے کا۔ گو تو انہیں تمام معجزے دکھا دے۔ تو مردوں کو نفع دینے والی سماعت نہیں دے سکتا۔ اسی طرح یہ کفار ہیں کہ ان کے دلوں پر پردے ہیں ان کے کانوں میں بوجھ ہیں۔ یہ بھی قبولیت کا سننا نہیں سنیں گے۔ اور نہ تو بہروں کو اپنی آواز سناسکتا ہے جب کہ وہ پیٹھ موڑے منہ پھیرے جا رہے ہوں۔ اور تو اندھوں کو انکی گمراہی میں بھی رہنمائی نہیں کرسکتا تو صرف انہیں کو سنا سکتا ہے۔ یعنی قبول صرف وہی کریں گے جو کان لگا کر سنیں اور دل لگا کر سمجھیں ساتھ ہی ایمان و اسلام بھی ان میں ہو۔ اللہ کے رسول کے ماننے والے ہوں دین اللہ کے قائل وحامل ہوں۔
Surely your Lord will decide between them as He will with others on the Day of Resurrection of His judgement that is His justice. And He is the Mighty the Victor the Knower of what He judges so that none will be able to oppose Him in the way that the disbelievers have opposed His prophets in this world.