Until when they all come together, He will say, “Did you deny My signs whereas your knowledge had not reached it, or what were the deeds you were doing?” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
حتى إذا جاء من كل أمة فوج ممن يكذب بآياتنا فاجتمعوا قال الله: أكذَّبْتم بآياتي التي أنزلتها على رسلي، وبالآيات التي أقمتها دلالة على توحيدي واستحقاقي وحدي للعبادة ولم تحيطوا علمًا ببطلانها، حتى تُعرضوا عنها وتُكَذِّبوا بها، أم أي شيء كنتم تعملون؟ وحقت عليهم كلمة العذاب بسبب ظلمهم وتكذيبهم، فهم لا ينطقون بحجة يدفعون بها عن أنفسهم ما حلَّ بهم من سوء العذاب.
باز پرس کے لمحات اللہ کی باتوں کو نہ ماننے والوں کا اللہ کے سامنے حشر ہوگا اور وہاں انہیں ڈانٹ ڈپٹ ہوگی تاکہ ان کی ذلت و حقارت ہو۔ ہر قوم میں سے ہر زمانے کے ایسے لوگوں کے گروہ الگ الگ پیش ہونگے جیسے فرمان ہے آیت (اُحْشُرُوا الَّذِيْنَ ظَلَمُوْا وَاَزْوَاجَهُمْ وَمَا كَانُوْا يَعْبُدُوْنَ 22ۙ) 37۔ الصافات :22) ظالموں کو اور ان کے جوڑوں کو جمع کرو۔ اور جیسے فرمان ہے آیت (وَاِذَا النُّفُوْسُ زُوِّجَتْ ۽) 81۔ التکوير :7) جب کہ نفسوں کی جوڑیاں ملائی جائیں گی۔ یہ سب ایک دوسرے کو دھکے دیں گے اور اول والے آخر والوں کو رد کریں گے۔ پھر سب کے سب جانوروں کی طرح ہنکا کر اللہ کے سامنے لائیں جائیں گے۔ ان کے حاضر ہوتے ہی وہ منتقم حقیقی نہایت غصہ سے ان سے باز پرس کرے گا۔ یہ نیکیوں سے خالی ہاتھ ہونگے جیسے فرمایا آیت (فَلَا صَدَّقَ وَلَا صَلّٰى 31 ۙ) 75۔ القیامة :31) یعنی نہ انہوں نے سچائی کی تھی نہ نمازیں پڑھی تھیں بلکہ جھٹلایا تھا اور منہ موڑا تھا۔ پس ان پر حجت ثابت ہوجائے گی اور کوئی عذر نہ کرسکیں گے۔ جیسے فرمان ہے آیت (هٰذَا يَوْمُ لَا يَنْطِقُوْنَ 35ۙ) 77۔ المرسلات :35) یہ وہ دن ہے کہ بول نہ سکیں گے اور نہ کوئی معقول عذر پیش کرسکیں گے اور نہ غیر معقول معذرت کی اجازت پائیں گے۔ پس ان کے ذمہ بات ثابت ہوجائے گی۔ ششدرو حیران رہ جائیں گے اپنے ظلم کا بدلہ خوب پائیں گے۔ دنیا میں ظالم تھے اب جس کے سامنے کھٹے ہونگے وہ عالم الغیب ہے کوئی بات بنائے نہ بنے گی۔ پھر اپنی قدرت کاملہ کا بیان فرماتا ہے اور اپنی بلندی شان بتاتا ہے اور اپنی عظیم الشان سلطنت دکھاتا ہے جو کھلی دلیل ہے،۔ اس کی اطاعت کی فرضیت پر اور اس کے حکموں کے بجالانے اور اسکے منع کردہ کاموں سے رکے رہنے کی ضروت پر۔ اور اس کے نبیوں کو سچا ماننے کی اصلیت پر۔ کہ اس نے رات کو پرسکون بنایا تاکہ تم اس میں آرام حاصل کرلو اور دن بھر کی تھکان دور کرلو اور دن کو روشن بنایا تاکہ تم اپنی معاش کی تلاش کرلو سفر تجارت کاروبار باآسانی کرسکو۔ یہ تمام چیزیں ایک مومن کے لیے تو کافی سے زیادہ دلیل ہیں۔
until when they arrive at the site of the Reckoning He exalted be He shall say to them ‘Did you deny My prophets by denying My signs without comprehending them from the perspective of your denial in knowledge or what ammā the interrogative mā has been assimilated with am ‘or’ was it dhā is a relative pronoun in other words it is in fact mā alladhī that you did? with the commands given to you.