These are the limits of Allah; and whoever obeys Allah and His Noble Messenger – Allah will admit him into Gardens beneath which rivers flow – abiding in it forever; and this is the great success. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
تلك الأحكام الإلهية التي شرعها الله في اليتامى والنساء والمواريث، شرائعه الدالة على أنها مِن عند الله العليم الحكيم. ومَن يطع الله ورسوله فيما شرع لعباده من هذه الأحكام وغيرها، يدخله جنات كثيرة الأشجار والقصور، تجري من تحتها الأنهار بمياهها العذبة، وهم باقون في هذا النعيم، لا يخرجون منه، وذلك الثواب هو الفلاح العظيم.
نافرمانوں کا حشر اور جو شخص اللہ تعالیٰ کی اور اس کے رسول ﷺ کی نافرمانی کرے اور اس کی مقرر کی ہوئی حدوں سے آگے نکل جائے اسے وہ جہنم میں ڈال دے گا جس میں ہمیشہ رہے گا ایسوں کے لئے اہانت کرنے والا عذاب ہے، یعنی یہ فرائض اور یہ مقدار جسے اللہ تعالیٰ نے مقرر کیا ہے اور میت کے وارثوں کو ان کی قرابت کی نزدیگی اور ان کی حاجت کے مطابق جتنا جسے دلوایا ہے یہ سب اللہ ذوالکرم کی حدود ہیں تم ان حدوں کو نہ توڑو نہ اس سے آگے بڑھو۔ جو شخص اللہ عزوجل کے ان احکام کو مان لے، کوئی حیلہ حوالہ کر کے کسی وارث کو کم بیش دلوانے کی کوشش نہ کرے حکم الہ اور فریضہ الہ جوں کا توں بجا لائے اللہ کا وعدہ ہے کہ وہ اسے ہمیشہ لینے والی نہروں کی جنت میں داخل کرے گا، یہ کامیاب نصیب ور اور مقصد کو پہنچنے والا اور مراد کو پانے والا ہوگا، اور جو اللہ کے کسی حکم کو بدل دے کسی وارث کے ورثے کو کم و بیش کر دے رضائے الٰہی کو پیش نظر نہ رکھے بلکہ اس کے حکم کو رد کر دے اور اس کے خلاف عمل کرے وہ اللہ کی تقسیم کو اچھی نظر سے نہیں دیکھتا اور اس کے حکم کو عدل نہیں سمجھتا تو ایسا شخص ہمیشہ رہنے والی رسوائی اور اہانت والے درد ناک اور ہیبت ناک عذابوں میں مبتلا رہے گا، رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ ایک شخص ستر سال تک نیکی کے عمل کرتا رہتا ہے پھر وصیت کے وقت ظلم و ستم کرتا ہے اس کا خاتمہ برے عمل پر ہوتا ہے اور وہ جہنمی بن جاتا ہے اور ایک شخص برائی کا عمل ستر سال تک کرتا رہتا ہے پھر اپنی وصیت میں عدل کرتا ہے اور خاتمہ اس کا بہتر ہوجاتا ہے تو جنت میں داخل جاتا ہے، پھر اس حدیث کے راوی حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں اس آیت کو پڑھو آیت (تِلْكَ حُدُوْدُ اللّٰهِ ۭ وَمَنْ يُّطِعِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ يُدْخِلْهُ جَنّٰتٍ تَجْرِيْ مِنْ تَحْتِھَا الْاَنْھٰرُ خٰلِدِيْنَ فِيْھَا ۭ وَذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِيْمُ 13 وَمَنْ يَّعْصِ اللّٰهَ وَرَسُوْلَهٗ وَيَتَعَدَّ حُدُوْدَهٗ يُدْخِلْهُ نَارًا خَالِدًا فِيْھَا ۠ وَلَهٗ عَذَابٌ مُّهِيْنٌ 14) 4۔ النسآء :1314) سے عذاب (مہین) تک۔ سنن ابی داؤد کے باب الاضرار فی الوصیتہ میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں کہ ایک مرد یا عورت اللہ تعالیٰ کی اطاعت میں ساٹھ سال تک لگے رہے ہیں پھر موت کے وقت وصیت میں کوئی کمی بیشی کر جاتے ہیں تو ان کے لئے جہنم واجب ہوجاتی ہے پھر حضرت ابوہریرہ نے آیت (من بعد وصیتہ) سے آخر آیت تک پڑھی ترمذی اور ابن ماجہ میں بھی یہ حدیث ہے، امام ترمذی اسے غریب کہتے ہیں، مسند احمد میں یہ حدیث تمام و کمال کے ساتھ موجود ہے۔
Those rulings mentioned with respect to orphans and what followed are God’s bounds His laws which He has delimited for His servants so that they may act in accordance with them and not infringe them. Whoever obeys God and His Messenger in what He has ruled He will admit him yudkhilhu or as a shift to the first person plural read nudkhilhu ‘We will admit him’ to Gardens underneath which rivers flow abiding therein; that is the great triumph.