Then to those who believed and did good deeds, He will pay their wages in full and by His munificence, give them more; and to those who hated (worshipping Him) and were proud, He will inflict a painful punishment; and they will not find for themselves, other than Allah, any supporter nor any aide. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
فأمَّا الذين صَدَّقوا بالله اعتقادًا وقولا وعملا واستقاموا على شريعته فيوفيهم ثواب أعمالهم، ويزيدُهم من فضله، وأما الذين امتنعوا عن طاعة الله، واستكبروا عن التذلل له فيعذبهم عذابًا موجعًا، ولا يجدون لهم وليًّا ينجيهم من عذابه، ولا ناصرًا ينصرهم من دون الله.
اس کی گرفت سے فرار ناممکن ہے ! مطلب یہ ہے کہ مسیح ؑ اور اعلیٰ ترین فرشتے بھی اللہ کی بندگی سے انکار اور فرار نہیں کرسکتے، نہ یہ ان کی شان کے لائق ہے بلکہ جو جتنا مرتبے میں قریب ہوتا ہے، وہ اسی قدر اللہ کی عبادت میں زیادہ پابند ہوتا ہے۔ بعض لوگوں نے اس آیت سے استدلال کیا ہے کہ فرشتے انسانوں سے افضل ہیں۔ لیکن دراصل اس کا کوئی ثبوت اس آیت میں نہیں، اس لئے یہاں ملائکہ کا عطف مسیح پر ہے اور استنکاف کا معنی رکنے کے ہیں اور فرشتوں میں یہ قدرت بہ نسبت مسیح کے زیادہ ہے۔ اس لئے یہ فرمایا گیا ہے اور رک جانے پر زیادہ قادر ہونے سے فضیلت ثابت نہیں ہوتی اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ جس طرح حضرت مسیح ؑ کو لوگ پوجتے تھے، اسی طرح فرشتوں کی بھی عبادت کرتے تھے۔ تو اس آیت میں مسیح ؑ کو اللہ کی عبادت سے رکنے والا بتا کر فرشتوں کی بھی یہی حالت بیان کردی، جس سے ثابت ہوگیا کہ جنہیں تم پوجتے ہو وہ خود اللہ کو پوجتے ہیں، پھر ان کی پوجا کیسی ؟ جیسے اور آیت میں ہے آیت (وَقَالُوا اتَّخَذَ الرَّحْمٰنُ وَلَـدًا سُبْحٰنَهٗ ۭ بَلْ عِبَادٌ مُّكْرَمُوْنَ) 21۔ الانبیآء :26) اور اسی لئے یہاں بھی فرمایا کہ جو اس کی عبادت سے رکے، منہ موڑے اور بغاوت کرے، وہ ایک وقت اسی کے پاس لوٹنے والا ہے اور اپنے بارے میں اس کا فیصلہ سننے والا ہے اور جو ایمان لائیں، نیک اعمال کریں، انہیں ان کا پورا ثواب بھی دیا جائے گا، پھر رحمت ایزدی اپنی طرف سے بھی انعام عطا فرمائے گی۔ ابن مردویہ کی حدیث میں ہے کہ اجر تو یہ ہے کہ جنت میں پہنچا دیا اور زیادہ فضل یہ ہے کہ جو لوگ قابل دوزخ ہوں، انہیں بھی ان کی شفاعت نصیب ہوگی، جن سے انہوں نے بھلائی اور اچھائی کی تھی، لیکن اس کی سند ثابت شدہ نہیں، ہاں اگر ابن مسعود کے قول پر ہی اسے روایت کیا جائے تو ٹھیک ہے۔ پھر فرمایا جو لوگ اللہ کی عبادت و اطاعت سے رک جائیں اور اس سے تکبر کریں، انہیں پروردگار درد ناک عذاب کرے گا اور یہ اللہ کے سوا کسی کو دلی و مددگار نہ پائیں گے۔ جیسے اور آیت میں ہے آیت (اِنَّ الَّذِيْنَ يَسْتَكْبِرُوْنَ عَنْ عِبَادَتِيْ سَيَدْخُلُوْنَ جَهَنَّمَ دٰخِرِيْنَ) 40۔ غافر :60) جو لوگ میری عبادت سے تکبر کریں، وہ ذلیل و حقیر ہو کر جہنم میں جائیں گے، یعنی ان کے انکار اور ان کے تکبر کا یہ بدلہ انہیں ملے گا کہ ذلیل و حقیر خوار و بےبس ہو کر جہنم میں داخل کئے جائیں گے۔
As for those who believed who did righteous deeds He will pay them in full their wages the reward for their deeds and He will give them more of His bounty what no eye has seen no ear has heard and no man’s heart has ever wished for; and as for them who disdain and are too proud to worship Him He will chastise them with a painful chastisement which is the chastisement of the Fire and they shall not find for themselves besides God that is other than Him any friend to ward it off them or helper to protect them from it.