They said, “Stop him and his brother, and send gatherers to the cities.” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
قال له قومه: أخِّر أمر موسى وهارون، وأرسِلْ في المدائن جندًا جامعين للسحرة، يأتوك بكلِّ مَن أجاد السحر، وتفوَّق في معرفته.
فرعون اور موسیٰ ؑ کا مباحثہ جب مباحثے میں فرعون ہارا دلیل وبیان میں غالب نہ آسکا تو قوت وطاقت کا مظاہرہ کرنے لگا اور سطوت وشوکت سے حق کو دبانے کا ارادہ کیا اور کہنے لگا کہ موسیٰ ؑ میرے سوا کسی اور کو معبود بنائے گا تو جیل میں سڑا سڑا کر تیری جان لے لونگا۔ حضرت موسیٰ ؑ بھی چونکہ وعظ و نصیحت کر ہی چکے تھے آپ نے بھی ارادہ کیا کہ میں بھی اسے اور اس کی قوم کو دوسری طرح قائل کروں تو فرمانے لگے کیوں جی میں اگر اپنی سچائی پر کسی ایسے معجزے کا اظہار کروں کہ تمہیں بھی قائل ہونا پڑے تب ؟ فرعون سو اس کے کیا کرسکتا تھا کہ کہا اچھا اگر سچا ہے تو پیش کر۔ آپ نے سنتے ہی اپنی لکڑی جو آپ کے ہاتھ میں تھی ہی اسے زمین پر ڈال دیا۔ بس اس کا زمین پر گرنا تھا کہ وہ ایک اژد ہے کی شکل بن گئی۔ اور اژدہا بھی بہت بڑا تیز کچلیوں والا ہیبت ناک ڈراؤنی اور خوفناک شکل والا منہ پھاڑے ہوئے پھنکارتا ہوا۔ ساتھ ہی اپنے گریبان میں اپنا ہاتھ ڈال کر نکالا تو وہ چاند کی طرح چمکتا ہوا نکلا۔ فرعون کی قسمت چونکہ ایمان سے خالی تھی ایسے واضح معجزے دیکھ کر بھی اپنی بدبختی پر اڑا رہا اور تو کچھ بن نہ پڑا اپنے ساتھیوں اور درباریوں سے کہنے لگا کہ یہ تو جادو کے کرشمے ہیں۔ بیشک اتنا تو میں بھی مان گیا کہ یہ اپنے فن جادوگری میں استاد کامل ہے۔ پھر انہیں حضرت موسیٰ ؑ کی دشمنی پر آمادہ کرنے کے لئے ایک اور بات بنائی کہ یہ ایسے ہی شعبدے دکھا دکھا کر لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرلے گا۔ اور جب کچھ لوگ اس کے ساتھی ہوجائیں گے تو یہ علم بغاوت بلند کردے گا پھر تمہیں مغلوب کرکے اس ملک میں قبضہ کرلے گا تو اس کے استحاصل کی کوشش ابھی سے کرنی چاہئے۔ بتلاؤ تمہاری رائے کیا ہے ؟ اللہ کی قدرت دیکھو کہ فرعونیوں سے اللہ نے وہ بات کہلوائی جس سے حضرت موسیٰ ؑ کو عام تبلیغ کا موقعہ ملے اور لوگوں پر حق واضح ہوجائے۔ یعنی جادوگروں کو مقابلہ کے لئے بلوانا۔
They said ‘Put him and his brother off for a while postpone judgement of their affair and send musterers into the cities