They said, “O Nooh, if you do not desist you will surely be stoned.” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
عدل قوم نوح عن المحاورة إلى التهديد، فقالوا له: لئن لم ترجع- يا نوح- عن دعوتك لتكوننَّ مِنَ المقتولين رميًا بالحجارة.
تذکرہ نوح ؑ لمبی مدت تک جناب نوح ؑ ان میں رہے دن رات چھپے کھلے انہیں اللہ کی راہ کی دعوت دیتے رہے لیکن جوں جوں آپ ؑ اپنی نیکی میں بڑھتے گئے وہ اپنی بدی میں سوار ہوتے گئے بالآخر زور باندھتے باندھتے صاف کہہ دیا کہ اگر اب ہمیں اپنے دین کی دعوت دی تو ہم تجھ پر پتھراؤ کر کے تیری جان لے لیں گے۔ آپ کے ہاتھ بھی جناب باری میں اٹھ گئے قوم کی تکذیب کی شکایت آسمان کی طرف بلند ہوئی۔ اور آپ نے فتح کی دعا کی فرمایا کہ اے اللہ ! میں مغلوب اور عاجز ہوں میری مدد کر میرے ساتھ میرے ساتھیوں کو بھی بچا لے۔ پس جناب باری عزوجل نے آپ کی دعا قبول کی۔ انسانوں جانوروں اور سامان اسباب سے کچھا کچھ بھری ہوئی کشتی میں سوار ہوجانے کا حکم دے دیا۔ یقینا یہ واقعہ بھی عبرت آموز ہے لیکن اکثر لوگ بےیقین ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ رب بڑے غلبے والا لیکن وہ مہربان بھی بہت ہے۔
They said ‘Lo! if you do not desist O Noah from what you say to us you will assuredly be among those assailed’ with stones or curses.