Allah has kept prepared a severe punishment for them – therefore fear Allah, O men of intellect! O People who Believe! Allah has sent down a Remembrance (or an honour) for you. (The Holy Prophet is a Remembrance from Allah.) — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
أعدَّ الله لهؤلاء القوم الذين طغَوا، وخالفوا أمره وأمر رسله، عذابًا بالغ الشدة، فخافوا الله واحذروا سخطه يا أصحاب العقول الراجحة الذين صدَّقوا الله ورسله وعملوا بشرعه. قد أنزل الله إليكم- أيها المؤمنون- ذكرًا يذكركم به، وينبهكم على حظكم من الإيمان بالله والعمل بطاعته. وهذا الذكر هو الرسول يقرأ عليكم آيات الله موضحات لكم الحق من الباطل؛ كي يخرج الذين صدقوا الله ورسوله، وعملوا بما أمرهم الله به وأطاعوه من ظلمات الكفر إلى نور الإيمان، ومن يؤمن بالله ويعمل عملا صالحًا، يدخله جنات تجري من تحت أشجارها الأنهار، ماكثين فيها ابدًا، قد أحسن الله للمؤمن الصالح رزقه في الجنة.
شریعت پر چلنا ہی۔۔ روشنی کا انتخاب ہے جو لوگ اللہ کے امر کا خلاف کریں اس کے رسول ﷺ کو نہ مانیں اس کی شریعت پر نہ چلیں انہیں ڈانٹا جا رہا ہے کہ دیکھو گزشتہ لوگوں میں سے بھی جو اس روش پر چلے وہ تباہ و برباد ہوگئے جنہوں نے سرتابی سرکشی اور تکبر کیا حکم اللہ اور اتباع رسول ﷺ سے بےپرواہی برتی آخرش انہیں سخت حساب دینا پڑا اور اپنی بد کرداری کا مزہ چکھنا پڑا۔ انجام کار نقصان اٹھایا اس وقت نادم ہنے لگے لیکن اب ندامت کس کام کی ؟ پھر دنیا کے اس عذاب سے ہی اگر پلا پاک ہوجاتا تو جب بھی ایک بات تھی، نہیں تو پھر ان کے لئے آخرت میں بھی سخت تر عذاب اور بےپناہ مار ہے، اب اے سوچ سمجھ والوں چاہئے کہ ان جیسے نہ بنو اور ان کے انجام سے عبرت حاصل کرو، اے عقلمند ایماندارو اللہ نے تمہاری طرف قرآن کریم نازل فرما دیا ہے، ذکر سے مراد قرآن ہے جیسے اور جگہ فرمایا (ترجمہ) الخ، ہم نے اس قرآن کو نازل فرمایا اور ہم ہی اس کی حفاظت کرنے والے ہیں اور بعض نے کہا ہے ذکر سے مراد یہاں رسول ہے چناچہ ساتھ ہی فرمایا ہے رسولاً تو یہ بدل اشتمال ہے، چونکہ قرآن کے پہنچانے والے رسول اللہ ﷺ ہی ہیں تو اس مناسبت سے آپ کو لفظ ذکر سے یاد کیا گیا، حضرت امام ابن جریر بھی اسی مطلب کو درست بتاتے ہیں، پھر رسول ﷺ کی حالت بیان فرمائی کہ وہ اللہ کی واضح اور روشن آیتیں پڑھ سناتے ہیں تاکہ مسلمان اندھیروں سے نکل آئیں اور روشنیوں میں پہنچ جائیں، جیسے اور جگہ ہے (الۗرٰ ۣ كِتٰبٌ اَنْزَلْنٰهُ اِلَيْكَ لِتُخْرِجَ النَّاسَ مِنَ الظُّلُمٰتِ اِلَي النُّوْرِ ڏ بِاِذْنِ رَبِّھِمْ اِلٰي صِرَاطِ الْعَزِيْزِ الْحَمِيْدِ ۙ) 14۔ ابراھیم :1) اس کتاب کو ہم نے تجھے دیا ہے تاکہ تو لوگوں کو تاریکیوں سے روشنی میں لائے ایک اور جگہ ارشاد ہے (اَللّٰهُ وَلِيُّ الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا ۙيُخْرِجُهُمْ مِّنَ الظُّلُمٰتِ اِلَى النُّوْرِ ڛ وَالَّذِيْنَ كَفَرُوْٓا اَوْلِيٰۗــــــُٔــھُمُ الطَّاغُوْتُ ۙ يُخْرِجُوْنَـھُمْ مِّنَ النُّوْرِ اِلَى الظُّلُمٰتِ ۭ اُولٰۗىِٕكَ اَصْحٰبُ النَّارِ ۚ ھُمْ فِيْهَا خٰلِدُوْنَ02507ۧ) 2۔ البقرة :257) ، اللہ ایمان والوں کا کار ساز ہے وہ انہیں اندھیروں سے اجالے کی طرف لاتا ہے، یعنی کفر و جہالت سے ایمان و علم کی طرف، چناچہ اور آیت میں اللہ تعالیٰ نے اپنی نازل کردہ وحی کو نور فرمایا ہے کیونکہ اس سے ہدایت اور راہ راست حاصل ہوتی ہے اور اسی کا نام روح بھی رکھا ہے کیونکہ اس سے دلوں کی زندگی ملتی ہے، چناچہ ارشاد باری ہے۔ (ترجمہ) یعنی ہم نے اسی طرح تیری طرف اپنے حکم سے روح کی وحی کی تو نہیں جانتا تھا کہ کتاب کیا ہے اور ایمان کیا ہے اور ایمان کیا ہے ؟ لیکن ہم نے اسے نور کردیا جس کے ساتھ ہم اپنے جس بندے کو چاہیں ہدایت کرتے ہیں یقینا تو صحیح اور سچی راہ کی رہبری کرتا ہے، پھر ایمانداروں اور نیک اعمال والوں کا بدلہ بہتی نہروں والی ہمیشہ رہنے والی جنت بیان ہوا ہے جس کی تفسیر بارہا گذر چکی ہے۔
God has prepared for them a severe chastisement the reiteration of the threat is for emphasis. So fear God O people of pith O possessors of intellect you who believe! this is a description of the vocative or an explication of it God has certainly revealed to you a source of remembrance that is the Qur’ān;