So fight them – Allah will punish them at your hands, and He will disgrace them and assist you over them, and He will soothe the hearts of the believers. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
يا معشر المؤمنين قاتلوا أعداء الله يعذبهم عز وجل بأيديكم، ويذلهم بالهزيمة والخزي، وينصركم عليهم، ويُعْلِ كلمته، ويشف بهزيمتهم صدوركم التي طالما لحق بها الحزن والغم من كيد هؤلاء المشركين، ويُذْهِب عن قلوب المؤمنين الغيظ. ومن تاب من هؤلاء المعاندين فإن الله يتوب على من يشاء. والله عليم بصدق توبة التائب، حكيم في تدبيره وصنعه ووَضْع تشريعاته لعباده.
ظالموں کو ان کے کیفر کردار کو پہنچاؤ مسلمانوں کو پوری طرح جہاد پر آمادہ کرنے کے لیے فرما رہا ہے کہ یہ وعدہ شکن قسمیں توڑنے والے کفار وہی ہیں جنہوں نے رسول ﷺ کو جلا وطن کرنے کی پوری ٹھان لی تھی چاہتے تھے کہ قید کرلیں یا قتل کر ڈالیں یا دیس نکالا دے دیں ان کے مکر سے اللہ کا مکر کہیں بہتر تھا۔ صرف ایمان کی بناء پر دشمنی کر کے پیغمبر ﷺ کو اور مومنوں کو وطن سے خارج کرتے رھے بھڑ بھڑا کر اٹھ کھڑے ہوتے تھے تاکہ تجھے مکہ شریف سے نکال دیں۔ برائی کی ابتداء بھی انہیں کی طرف سے ہے بدر کے دن لشکر لے کر نکلے حالانکہ معلوم ہوچکا تھا کہ قافلہ بچ کر نکل گیا ہے لیکن تاہم غرور و فخر سے اللہ کے لشکر کو شکست دینے کے ارادے سے مسلمانوں سے صف آراء ہوگئے جیسے کہ پورا واقع اس سے پہلے بیان ہوچکا ہے۔ انہوں نے عہد شکنی کی اور اپنے حلیفوں کے ساتھ مل کر رسول اللہ کے حلیفوں سے جنگ کی۔ بنو بکر کی خزاعہ کے خلاف مدد کی اس خلاف وعدہ کی وجہ سے حضور ﷺ نے ان پر لشکر کشی کی ان کی خوب سرکوبی کی اور مکہ فتح کرلیا فالحمدللہ۔ فرماتا ہے کہ تم ان نجس لوگوں سے خوف کھاتے ہو ؟ اگر تم مومن ہو تو تمہارے دل میں بجز اللہ کے کسی کا خوف نہ ہونا چاہیئے وہی اس لائق ہے کہ اس سے ایماندار ڈرتے رہیں دوسری آیت میں ہے ان سے نہ ڈرو صرف مجھ سے ہی ڈرتے رہو میرا غلبہ، میری سلطنت میری سزاء، میری قدرت، میری ملکیت، بیشک اس قابل ہے کہ ہر وقت ہر دل میری ہیبت سے لزرتا رہے تمام کام میرے ہاتھ میں ہیں جو چاہوں کرسکتا ہوں اور کر گذرتا ہوں۔ میری منشا کے بغیر کچھ بھی نہیں ہوسکتا۔ مسلمانوں پر جہاد کی فرضیت کا راز بیان ہو رہا ہے کہ اللہ قادر تھا جو عذاب چاہتا ان پر بھیج دیتا لیکن اس کی منشاء یہ ہے کہ تمہارے ہاتھوں انہیں سزا دے ان کی بربادی تم خود کرو تمہارے دل کی خود بھڑاس نکل جائے اور تمہیں راحت و آرام شادمانی و کامرانی حاصل ہو۔ یہ بات کچھ انہیں کے ساتھ مخصوص نہ تھی بلکہ تمام مومنوں کے لیے بھی ہے۔ خصوصاً خزاعہ کا قبیلہ جن پر خلاف عہد قریش اپنے حلیفوں میں مل کر چڑھ دوڑے ان کے دل اسی وقت ٹھنڈے ہوں گے ان کے غبار اسی وقت بیٹھیں گے جب مسلمانوں کے ہاتھوں کفار نیچے ہوں ابن عساکر میں ہے کہ جب حضرت عائشہ ؓ غضبناک ہوتیں تو آپ ان کی ناک پکڑ لیتے اور فرماتے اے عویش یہ دعا کرو اللھم رب النبی محمد اغفر ذنبی اذھب غیظ قلبی واجرنی من مضلات الفتن اے اللہ محمد ﷺ کے پروردگار میرے گناہ بخش اور میرے دل کا غصہ دور کر اور مجھے گمراہ کن فتنوں سے بچالے۔ اللہ اپنے بندوں میں سے جس کی چاہے توبہ قبول فرما لے۔ وہ اپنے بندوں کی تمام تر مصلحتوں سے خوب آگاہ ہے۔ اپنے تمام کاموں میں اپنے شرعی احکام میں اپنے تمام حکموں میں حکمت والا ہے جو چاہتا ہے کرتا ہے جو ارادہ کرتا ہے حکم دیتا ہے وہ عادل و حاکم ہے ظلم سے پاک ہے ایک ذرے برابر بھلائی برائی ضائع نہیں کرتا بلکہ اس کا بدلہ دنیا اور آخرت میں دیتا ہے۔
Fight them and God will chastise them He will have them killed at your hands and degrade them humiliate them through capture and subjugation and He will give you victory against them and He will heal the breasts of a people who believe removing the harm done to them — these are the Banū Khuzā‘a.