What! Have they chosen intercessors against Allah? Proclaim, “What! Even if they do not own anything nor have any intelligence?” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
أم اتخذ هؤلاء المشركون بالله من دونه آلهتهم التي يعبدونها شفعاء، تشفع لهم عند الله في حاجاتهم؟ قل -أيها الرسول- لهم: أتتخذونها شفعاء كما تزعمون، ولو كانت الآلهة لا تملك شيئا، ولا تعقل عبادتكم لها؟
مشرکین کی مذمت۔اللہ تعالیٰ مشرکوں کی مذمت بیان فرماتا ہے کہ وہ بتوں اور معبودان باطلہ کو اپنا سفارشی اور شفیع سمجھتے ہیں، اس کی نہ کوئی دلیل ہے نہ حجت اور دراصل انہیں نہ کچھ اختیار ہے نہ عقل و شعور۔ نہ ان کی آنکھیں نہ ان کے کان، وہ تو پتھر اور جمادات ہیں جو حیوانوں میں درجہا بدتر ہیں۔ اس لئے اپنے نبی کو حکم دیا کہ ان سے کہہ دو ، کوئی نہیں جو اللہ کے سامنے لب ہلا سکے آواز اٹھا سکے جب تک کہ اس کی مرضی نہ پالے اور اجازت حاصل نہ کرلے، ساری شفاعتوں کا مالک وہی ہے۔ زمین و آسمان کا بادشاہ تنہا وہی ہے۔ قیامت کے دن تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، اس شفاعتوں کا مالک وہی ہے۔ زمین و آسمان کا بادشاہ تنہا وہی ہے، قیامت کے دن تم سب کو اسی کی طرف لوٹ کر جانا ہے، اس وقت وہ عدل کے ساتھ تم سب میں سچے فیصلے کرے گا اور ہر ایک کو اس کے اعمال کا پورا پورا بدلہ دے گا۔ ان کافروں کی یہ حالت ہے کہ توحید کا کلمہ سننا انہیں ناپسند ہے۔ اللہ تعالیٰ کی وحدانیت کا ذکر سن کر ان کے دل تنگ ہوجاتے ہیں۔ اس کا سننا بھی انہیں پسند نہیں۔ ان کا جی اس میں نہیں لگتا۔ کفر وتکبر انہیں روک دیتا ہے۔ جیسے اور آیت میں ہے یعنی ان سے جب کہا جاتا تھا کہ اللہ ایک کے سوا کوئی لائق عبادت نہیں تو یہ تکبر کرتے تھے اور ماننے سے جی چراتے تھے۔ چونکہ ان کے دل حق کے منکر ہیں اس لئے باطل کو بہت جلد قبول کرلیتے ہیں۔ جہاں بتوں کا اور دوسرے اللہ کا ذکر آیا، ان کی باچھیں کھل گئیں۔
Or have they — nay but they have — taken besides God idols as gods to act as intercessors? with God as they are wont to allege. Say to them ‘What! will they intercede even though they have no power whatever of intercession or otherwise and are unable to comprehend?’ that you worship them or to comprehend anything else for that matter? Nay.