Therefore the evils of their earnings befell them; and those who are unjust among them – soon the evils of the earnings will befall them, and they cannot escape. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
فأصاب الذين قالوا هذه المقالة من الأمم الخالية وبال سيئات ما كسبوا من الأعمال، فعوجلوا بالخزي في الحياة الدنيا، والذين ظلموا أنفسهم من قومك -أيها الرسول-، وقالوا هذه المقالة، سيصيبهم أيضًا وبال سيئات ما كسبوا، كما أصاب الذين من قبلهم، وما هم بفائتين الله ولا سابقيه.
انسان کا ناشکرا پن۔اللہ تعالیٰ انسان کی حالت کو بیان فرماتا ہے کہ مشکل کے وقت تو وہ آہ وزاری شروع کردیتا ہے، اللہ کی طرف پوری طرح راجع اور راغب ہوجاتا ہے، لیکن جہاں مشکل ہوگئی جہاں راحت و نعمت حاصل ہوئی یہ سرکش و متکبر بنا۔ اور اکڑتا ہوا کہنے لگا کہ یہ تو اللہ کے ذمے میرا حق تھا۔ میں اللہ کے نزدیک اس کا مستحق تھا ہی۔ میری اپنی عقل مندی اور خوش تدبیری کی وجہ سے اس نعمت کو میں نے حاصل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے بات یوں نہیں بلکہ دراصل عقل مندی اور خوش تدبیری کی وجہ سے اس نعمت کو میں نے حاصل کیا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے بات یوں نہیں بلکہ دراصل یہ ہماری طرف کی آزمائش ہے گو ہمیں ازل سے علم حاصل ہے لیکن تاہم ہم اسے ظہور میں لانا چاہتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اس نعمت کا یہ شکر ادا کرتا ہے یا ناشکری ؟ لیکن یہ لوگ بےعلم ہیں۔ دعوے کرتے ہیں منہ سے بات نکال دیتے ہیں لیکن اصلیت سے بیخبر ہیں، یہی دعویٰ اور یہی قول ان سے پہلے کے لوگوں نے بھی کیا اور کہا، لیکن ان کا قول صحیح ثابت نہ ہوا اور ان نعمتوں نے، کسی اور چیز نے اور ان کے اعمال نے انہیں کوئی نفع نہ دیا، جس طرح ان پر وبال ٹوٹ پڑا اسی طرح ان پر بھی ایک دن ان کی بداعمالیوں کا وبال آپڑے گا اور یہ اللہ کو عاجز نہیں کرسکتے۔ نہ تھکا اور ہرا سکتے ہیں۔ جیسے کہ قارون سے اس کی قوم نے کہا تھا کہ اس قدر اکڑ نہیں اللہ تعالیٰ خود پسندوں کو محبوب نہیں رکھتا۔ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کو خرچ کرکے آخرت کی تیاری کر اور وہاں کا سامان مہیا کر۔ اس دنیا میں بھی فائدہ اٹھاتا رہ اور جیسے اللہ نے تیرے ساتھ سلوک کیا ہے، تو بھی لوگوں کے ساتھ احسان کرتا رہ۔ زمین میں فساد کرنے والا مت بن اللہ تعالیٰ مفسدوں سے محبت نہیں کرتا۔ اس پر قارون نے جواب دیا کہ ان تمام نعمتوں اور جاہ و دولت کو میں نے اپنی دانائی اور علم و ہنر سے حاصل کیا ہے، اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کیا اسے یہ معلوم نہیں کہ اس سے پہلے اس سے زیادہ قوت اور اس سے زیادہ جمع جتھا والوں کو میں نے ہلاک و برباد کردیا ہے، مجرم اپنے گناہوں کے بارے میں پوچھے نہ جائیں گے۔ الغرض مال و اولاد پر پھول کر اللہ کو بھول جانا یہ شیوہ کفر ہے۔ کفار کا قول تھا کہ ہم مال و اولاد میں زیادہ ہیں ہمیں عذاب نہیں ہوگا، کیا انہیں اب تک یہ معلوم نہیں کہ رزق کا مالک اللہ تعالیٰ ہے جس کیلئے چاہے کشادگی کرے اور جس پر چاہے تنگی کرے۔ اس میں ایمان والوں کیلئے طرح طرح کی عبرتیں اور دلیلیں ہیں۔
So the evils of what they earned smote them that is the requital thereof smote them. And the evildoers among these namely among Quraysh shall also be smitten by the evils of what they earned and they will not be able to thwart it they will not elude Our chastisement — thus they were made to suffer seven years of drought and only afterwards were they enriched with provision from God.