In order that He may reward them with goodness in full, and further increase it with His munificence; indeed He is Oft Forgiving, Most Appreciative. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
إن الذين يقرؤون القرآن، ويعملون به، وداوموا على الصلاة في أوقاتها، وأنفقوا مما رزقناهم من أنواع النفقات الواجبة والمستحبة سرًّا وجهرًا، هؤلاء يرجون بذلك تجارة لن تكسد ولن تهلك، ألا وهي رضا ربهم، والفوز بجزيل ثوابه؛ ليوفيهم الله تعالى ثواب أعمالهم كاملا غير منقوص، ويضاعف لهم الحسنات من فضله، إن الله غفور لسيئاتهم، شكور لحسناتهم، يثيبهم عليها الجزيل من الثواب.
کتاب اللہ کی تلاوت کے فضائل۔ مومن بندوں کی نیک صفتیں بیان ہو رہی ہیں کہ وہ کتاب اللہ کی تلاوت میں مشغول رہا کرتے ہیں۔ ایمان کے ساتھ پڑھتے رہتے ہیں عمل بھی ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ نماز کے پابند زکوٰۃ خیرات کے عادی ظاہر و باطن اللہ کے بندوں کے ساتھ سلوک کرنے والے ہوتے اور وہ اپنے اعمال کے ثواب کے امیدوار اللہ سے ہوتے ہیں۔ جس کا ملنا یقینی ہے۔ جیسے کہ اس تفسیر کے شروع میں فضائل قرآن کے ذکر میں ہم نے بیان کیا ہے کہ کلام اللہ شریف اپنے ساتھی سے کہے گا کہ ہر تاجر اپنی تجارت کے پیچھے ہے اور تو تو سب کی سب تجارتوں کے پیچھے ہے۔ انہیں ان کے پورے ثواب ملیں گے بلکہ بہت بڑھا چڑھا کر ملیں گے جس کا خیال بھی نہیں۔ اللہ گناہوں کا بخشنے والا اور چھوٹے اور تھوڑے عمل کا بھی قدر دان ہے۔ حضرت مطرف ؒ تو اس آیت کو قاریوں کی آیت کہتے تھے۔ مسند کی ایک حدیث میں ہے اللہ تعالیٰ جب کسی بندے سے راضی ہوتا ہے تو اس پر بھلائیوں کی ثناء کرتا ہے جو اس نے کی نہ ہوں اور جب کسی سے ناراض ہوتا ہے تو اسی طرح برائیوں کی۔ لیکن یہ حدیث بہت ہی غریب ہے۔
that He may pay them in full their rewards the reward for their mentioned deeds and enrich them out of His bounty. Truly He is Forgiving of their sins Appreciative of their obedience.