Falsehood cannot approach it – neither from its front nor from its back; it is sent down by the Wise, the Most Praiseworthy. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
إن الذين جحدوا بهذا القرآن وكذَّبوا به حين جاءهم هالكون ومعذَّبون، وإن هذا القرآن لكتاب عزيز بإعزاز الله إياه وحفظه له من كل تغيير أو تبديل، لا يأتيه الباطل من أي ناحية من نواحيه ولا يبطله شيء، فهو محفوظ من أن يُنقص منه، أو يزاد فيه، تنزيل من حكيم بتدبير أمور عباده، محمود على ما له من صفات الكمال.
عذاب وثواب نہ ہوتا تو عمل نہ ہوتا۔ الحاد کے معنی ابن عباس سے کلام کو اس کی جگہ سے ہٹا کر دوسری جگہ رکھنے کے مروی ہیں اور قتادہ وغیرہ سے الحاد کے معنی کفر وعناد ہیں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ملحد لوگ ہم سے مخفی نہیں۔ ہمارے اسماء وصفات کو ادھر ادھر کردینے والے ہماری نگاہوں میں ہیں۔ انہیں ہم بدترین سزائیں دیں گے۔ سمجھ لو کہ کیا جہنم واصل ہونے والا اور تمام خطروں سے بچ رہنے والا برابر ہیں ؟ ہرگز نہیں۔ بدکار کافرو ! جو چاہو عمل کرتے چلے جاؤ۔ مجھ سے تمہارا کوئی عمل پوشیدہ نہیں۔ باریک سے باریک چیز بھی میری نگاہوں سے اوجھل نہیں، ذکر سے مراد بقول ضحاک سدی اور قتادہ قرآن ہے، وہ باعزت باتوقیر ہے اس کے مثل کسی کا کلام نہیں اس کے آگے پیچھے سے یعنی کسی طرف سے اس سے باطل مل نہیں سکتا، یہ رب العالمین کی طرف سے نازل شدہ ہے۔ جو اپنے اقوال و افعال میں حکیم ہے۔ اس کے تمام تر احکام بہترین انجام والے ہیں، تجھ سے جو کچھ تیرے زمانے کے کفار کہتے ہیں یہی تجھ سے اگلے نبیوں کو ان کی کافر امتوں نے کہا تھا۔ پس جیسے ان پیغمبروں نے صبر کیا تم بھی صبر کرو۔ جو بھی تیرے رب کی طرف رجوع کرے وہ اس کے لئے بڑی بخششوں والا ہے اور جو اپنے کفر و ضد پر اڑا رہے مخالفت حق اور تکذیب رسول ﷺ سے باز نہ آئے اس پر وہ سخت درد ناک سزائیں کرنے والا ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں اگر اللہ تعالیٰ کی بخشش اور معافی نہ ہوتی تو دنیا میں ایک متنفس جی نہیں سکتا تھا اور اگر اس کی پکڑ دکڑ عذاب سزا نہ ہوتی تو ہر شخص مطمئن ہو کر ٹیک لگا کر بےخوف ہوجاتا۔
falsehood cannot approach it from before it or from behind it in other words there is no scripture before it or after it that contradicts it; it is a revelation from One Wise Praised that is to say from God the One Who is praised in His affair.