And if you ask them, “Who created the heavens and the earth?” – they will surely answer, “Allah”; proclaim, “All Praise is to Allah”; in fact most of them do not know. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ولئن سألت -أيها الرسول- هؤلاء المشركين بالله: مَن خلق السموات والأرض؟ ليقولُنَّ الله، فإذا قالوا ذلك فقل لهم: الحمد لله الذي أظهر الاستدلال عليكم من أنفسكم، بل أكثر هؤلاء المشركين لا ينظرون ولا يتدبرون مَن الذي له الحمد والشكر، فلذلك أشركوا معه غيره.
حاکم اعلی وہ اللہ ہے اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ یہ مشرک اس بات کو مانتے ہوئے سب کا خالق اکیلا اللہ ہی ہے پھر بھی دوسروں کی عبادت کرتے ہیں حالانکہ انکی نسبت خود جانتے ہیں کہ یہ اللہ کے پیدا کئے ہوئے اور اس کے ماتحت ہیں۔ ان سے اگر پوچھا جائے کہ خالق کون ہے ؟ تو انکا جواب بالکل سچا ہوتا ہے کہ اللہ ! تو کہہ کہ اللہ کا شکر ہے اتنا تو تمہیں اقرار ہے۔ بات یہ ہے کہ اکثر مشرک بےعلم ہوتے ہیں۔ زمین و آسمان کی ہر چھوٹی بڑی چھپی کھلی چیز اللہ کی پیدا کردہ اور اسی کی ملکیت ہے وہ سب سے بےنیاز ہے اور سب اس کے محتاج ہیں وہی سزاوار حمد ہے وہی خوبیوں والا ہے۔ پیدا کرنے میں بھی احکام مقرر کرنے میں بھی وہی قابل تعریف ہے۔
And if wa-la-in the lām is for oaths you were to ask them ‘Who created the heavens and the earth?’ they will surely say ‘God’ la-yaqūlunna ‘they will surely say’ the indicative nūn has been omitted because of the like sc. the nūn coming after it and likewise the wāw of the plural person because of two unvocalised consonants coming together. Say ‘Praise be to God’ for the manifestation of the definitive argument against them by the affirmation of the Oneness of God. Nay but most of them do not realise that this affirmation is an obligation upon them.