He said, “My Lord, give me a sign”; He said, “Your token is that you will not speak to people for three nights, although in proper health.” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
قال زكريا زيادة في اطمئنانه: ربِّ اجعل لي علامة على تحقُّق ما بَشَّرَتْني به الملائكة، قال: علامتك أن لا تقدر على كلام الناس مدة ثلاث ليال وأيامها، وأنت صحيح معافى.
تشفی قلب کے لیے ایک اور مانگ۔حضرت زکریا ؑ اپنے مزیداطمینان اور تشفی قلب کے لیے اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اس بات پر کوئی نشان ظاہر فرما جیسے کہ خلیل اللہ ؑ نے مردوں کے جی اٹھنے کے دیکھنے کی تمنا اسی لئے ظاہر فرمائی تھی تو ارشاد ہوا کہ تو گونگا نہ ہوگا بیمار نہ ہوگا لیکن تیری زبان لوگوں سے باتیں نہ کرسکے گی تین دن رات تک یہی حالت رہے گی۔ یہی ہوا بھی کہ تسبیح استغفار حمد وثنا وغیرہ پر تو زبان چلتی تھی لیکن لوگوں سے بات نہ کرسکتے تھے۔ ابن عباس ؓ سے یہ بھی مروی ہے کہ سویا کے معنی پے درپے کے ہیں یعنی مسلسل برابر تین شبانہ روز تمہاری زبان دنیوی باتوں سے رکی رہے گی۔ پہلا قول بھی آپ ہی سے مروی ہے اور جمہور کی تفسیر بھی یہی ہے اور یہی زیادہ صحیح ہے چناچہ سورة آل عمران میں اس کا بیان بھی گزر چکا ہے کہ علامت طلب کرنے پر فرمان ہوا کہ تین دن تک تم صرف اشاروں کنایوں سے لوگوں سے باتیں کرسکتے ہو۔ ہاں اپنے رب کی یاد بکثرت کرو اور صبح شام اس کی پاکیزگی بیان کرو۔ پس ان تین دن رات میں آپ کسی انسان سے کوئی بات نہیں کرسکتے تھے ہاں اشاروں سے اپنا مطلب سمجھا دیا کرتے تھے لیکن یہ نہیں کہ آپ گونگے ہوگئے ہوں۔ اب آپ اپنے حجرے سے جہاں جاکر تنہائی میں اپنے ہاں اولاد ہونے کی دعا کی تھی باہر آئے اور جو نعمت اللہ نے آپ پر انعام کی تھی اور جس تسبیح وذکر کا آپ کو حکم ہوا تھا وہی قوم کو بھی حکم دیا لیکن چونکہ بول نہ سکتے تھے اس لئے انہیں اشاروں سے سمجھایا یا زمین پر لکھ کر انہیں سمجھا دیا۔
He said ‘Lord appoint for me some sign’ namely some indication of my wife’s becoming pregnant. Said He ‘Your sign for this is that you shall not speak to people that is that you should refrain from speaking to them but not from speaking the remembrance of God exalted be He for three nights that is together with the days thereof as stated in sūrat Āl ‘Imrān ‘for three days’ Q. 341 while you are in sound health’ sawiyyan a circumstantial qualifier referring to the subject of the verb tukallima ‘you shall not speak’ in other words despite there being no defect in you.