Say, “Our Lord will bring us all together, and then judge truthfully between us; and He is the Best Judge, the All Knowing.” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
قل: ربنا يجمع بيننا وبينكم يوم القيامة، ثم يقضي بيننا بالعدل، وهو الفتَّاح الحاكم بين خلقه، العليم بما ينبغي أن يُقْضى به، وبأحوال خلقه، لا تخفى عليه خافية.
اللہ عزوجل کی صفات۔ اللہ تعالیٰ اس بات کو ثابت کر رہا ہے کہ صرف وہی خالق و رازق ہے اور صرف وہی الوہیت والا ہے۔ جیسے ان لوگوں کو اس کا اقرار ہے کہ آسمان سے بارشیں برسانے والا اور زمینوں سے اناج اگانے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے ایسے ہی انہیں یہ بھی مان لینا چاہئے کہ عبادت کے لائق بھی فقط وہی ہے۔ پھر فرماتا ہے کہ جب ہم تم میں اتنا بڑا اختلاف ہے تو لامحالہ ایک ہدایت پر اور دوسرا ضلالت پر ہے نہیں ہوسکتا کہ دونوں فریق ہدایت پر ہوں یا دونوں ضلالت پر ہوں۔ ہم موحد ہیں اور توحید کے دلائل کھلم کھلا ہیں اور واضح ہم بیان کرچکے ہیں اور تم شرک پر ہو جس کی کوئی دلیل تمہارے پاس نہیں۔ پس یقینا ہم ہدایت پر اور یقینا تم ضلالت پر ہو۔ اصحاب رسول ﷺ نے مشرکوں سے ہی کہا تھا کہ ہم فریقین میں سے ایک ضرور سچا ہے۔ کیونکہ اس قدر تضاد و تباین کے بعد دونوں کا سچا ہونا تو عقلاً محال ہے۔ اس آیت کے ایک معنی یہ بھی بیان کئے گئے ہیں کہ ہم ہی ہدات پر اور تم ضلالت پر ہو، ہمارا تمہارا بالکل کوئی تعلق نہیں۔ ہم تم سے اور تمہارے اعمال سے بری الذمہ ہیں۔ ہاں جس راہ ہم چل رہے ہیں اسی راہ پر تم بھی آجاؤ تو بیشک تم ہمارے ہو اور ہم تمہارے ہیں ورنہ ہم تم میں کوئی تعلق نہیں اور ایک آیت میں بھی ہے کہ اگر یہ تجھے جھٹلائیں تو کہہ دے کہ میرا عمل میرے ساتھ ہے اور تمہارا عمل تمہارے ساتھ ہے، تم میرے اعمال سے چڑتے ہو اور میں تمہارے کرتوت سے بیزار ہوں۔ سورة (قل یا ایھا الکفرون) الخ، میں بھی اسی بےتعلقی اور برات کا ذکر ہے، رب العالمین تمام عالم کو میدان قیامت میں اکٹھا کر کے سچے فیصلے کر دے گا۔ نیکوں کو ان کی جزا اور بدوں کو ان کی سزا دے گا۔ اس دن تمہیں ہماری حقانیت و صداقت معلوم ہوجائے گی۔ جیسے ارشاد ہے (وَيَوْمَ تَقُوْمُ السَّاعَةُ يَوْمَىِٕذٍ يَّتَفَرَّقُوْنَ 14) 30۔ الروم :14) قیامت کے دن سب جدا جدا ہوجائیں گے۔ ایماندار جنت کے پاک باغوں میں خوش وقت و فرحان ہوں گے اور ہماری آیتوں اور آخرت کے دن کو جھٹلانے والے، کفر کرنے والے، دوزخ کے گڑھوں میں حیران و پریشان ہوں گے۔ وہ حاکم و عادل ہے، حقیقت حال کا پورا عالم ہے، تم اپنے ان معبودوں کو ذرا مجھے بھی تو دکھاؤ۔ لیکن کہاں سے ثبوت دے سکو گے۔ جبکہ میرا رب لانظیر، بےشریک اور عدیم المثیل ہے، وہ اکیلا ہے، وہ ذی عزت ہے جس نے سب کو اپنے قبضے میں کر رکھا ہے اور ہر ایک پر غالب آگیا ہے۔ حکیم ہے اپنے اقوال و افعال میں۔ اس طرح شریعت اور تقدیر میں بھی برکتوں والا بلندیوں والا پاک منزہ اور مشرکوں کی تمام تہمتوں سے الگ ہے۔
Say ‘Our Lord will bring us together on the Day of Resurrection then He will judge between us with truth and He will admit the truthful into Paradise and the liars into the Fire. And He is the Judge the Knowing’ in what He judges.