Said Moosa, “O Haroon – what prevented you when you saw them going astray?” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
قال موسى لأخيه هارون: أيُّ شيء منعك حين رأيتهم ضلُّوا عن دينهم أن لا تتبعني، فتلحق بي وتتركهم؟ أفعصيت أمري فيما أمرتك به من خلافتي والإصلاح بعدي؟
کوہ طور سے واپسی اور بنی اسرائیل کی حرکت پہ غصہ۔حضرت موسیٰ ؑ سخت غصے اور پورے غم میں لوٹے تھے۔ تختیاں زمین پر ماریں اور اپنے بھائی ہارون کی طرف غصے سے بڑھ گئے اور ان کے سر کے بال تھام کر اپنی طرف گھسیٹنے لگے۔ اس کا تفصیلی بیان سورة اعراف کی تفیسر میں گزر چکا ہے اور وہیں وہ حدیث بھی بیان ہوچکی ہے کہ سننا دیکھنے کے مطابق نہیں۔ آپ نے اپنے بھائی اور اپنے جانشین کو ملامت کرنی شروع کی کہ اس بت پرستی کے شروع ہوتے ہی تو نے مجھے خبر کیوں نہ کی ؟ کیا جو کچھ میں تجھے کہہ گیا تھا تو بھی اس کا مخالف بن بیٹھا ؟ میں تو صاف کہہ گیا تھا کہ میری قوم میں میری جانشینی کر اصلاح کے درپے رہ اور مفسدوں کی نہ مان۔ حضرت ہارون ؑ نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ اے میرے ماں جائے بھائی۔ یہ صرف اس لئے کہ حضرت موسیٰ ؑ کو زیادہ رحم اور محبت آئے ورنہ باپ الگ الگ نہ تھے باپ بھی ایک ہی تھے دونوں سگے بھائی تھے۔ آپ عذر پیش کرتے ہیں کہ جی میں تو میرے بھی آئی تھی کہ آپ کے پاس آ کر آپ کو اس کی خبر کروں لیکن پھر خیال آیا کہ انہیں تنہا چھوڑنامناسب نہیں کہیں آپ مجھ پر نہ بگڑ بیٹھیں کہ انہیں تنہا کیوں چھوڑ دیا اور اولاد یعقوب میں یہ جدائی کیوں ڈال دی ؟ اور جو میں کہہ گیا تھا اس کی نگہبانی کیوں نہ کی ؟ بات یہ ہے کہ حضرت ہارون ؑ میں جہاں اطاعت کا پورا مادہ تھا وہاں حضرت موسیٰ ؑ کی عزت بھی بہت کرتے تھے اور ان کا بہت ہی لحاظ رکھتے تھے۔
He Moses said upon his return ‘O Aaron what held you back when you saw them going astray by worshipping it