And O listener, do not extend your eyes towards what We have given to disbelieving couples to enjoy – the bloom of the worldly life – so that We may test them with it; and the sustenance of your Lord is the best, and more lasting. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ولا تنظر إلى ما مَتَّعْنا به هؤلاء المشركين وأمثالهم من أنواع المتع، فإنها زينة زائلة في هذه الحياة الدنيا، متعناهم بها؛ لنبتليهم بها، ورزق ربك وثوابه خير لك مما متعناهم به وأدوم؛ حيث لا انقطاع له ولا نفاد.
شکریا تکبر ؟ ان کفار کی دنیوی زینت اور ان کی ٹیپ ٹاپ کو تو حسرت بھری نگاہوں سے نہ دیکھ، یہ توذرا سی دیر کی چیزیں ہیں۔ یہ صرف ان آزمائش کے لئے انہیں یہاں ملی ہیں کہ دیکھیں شکر و تواضع کرتے ہیں یا ناشکری اور تکبر کرتے ہیں ؟ حقیقتاشکر گزاروں کی کمی ہے۔ ان کے مالداروں کو جو کچھ ملا ہے اس سے تجھے تو بہت ہی بہتر نعمت ملی ہے۔ ہم نے تجھے سات آیتیں دی ہیں جو دوہرائی جاتی ہیں اور قرآن عظیم عطا فرمارکھا ہے پس اپنی نظریں ان کے دنیوی سازوسامان کی طرف نہ ڈال۔ اسی طرح اے رسول اللہ ﷺ آپ کے لئے اللہ کے پاس جو مہمانداری ہے اس کی نہ تو کوئی انتہا ہے اور نہ اس وقت کوئی اس کے بیان کی طاقت رکھتا ہے۔ تجھے تیرا پر ورگار اس قدر دے گا کہ تو راضی رضامند ہوجائے گا۔ اللہ کی دین بہتر اور باقی ہے۔ حضور ﷺ نے اپنی ازواج مطہرات سے ایلا کیا تھا اور ایک بالاخانے میں مقیم تھے حضرت عمر ؓ جب وہاں پہنچے تو دیکھا کہ آپ ایک کھردرے بوریے پر لیٹے ہوئے ہیں چمڑے کا ایک ٹکڑا ایک طرف رکھا تھا اور کچھ مشکیں لٹک رہی تھیں۔ یہ بےسروسامانی کی حالت دیکھ کر آپ کی آنکھوں میں آنسو آگئے حضور ﷺ نے دریافت کیا کیوں رو دیے ؟ جواب دیا کہ حضور ﷺ قیصروکسریٰ کس قدر عیش و عشرت میں ہے اور آپ باوجود ساری مخلوق میں سے اللہ کے برگزیدہ ہونے کے کس حالت میں ہیں ؟ آپ نے فرمایا اے خطاب کے بیٹے کیا اب تک تم شک میں ہی ہو ؟ ان لوگوں کو اچھائیوں نے دنیا میں ہی جلدی کرلی ہے۔ پس رسول ﷺ باوجود قدرت اور دسترس کے دنیا سے نہایت ہی بےرغبت تھے۔ جو ہاتھ لگتا اسے راہ للہ دے دیتے اور اپنے لئے ایک پیسہ بھی نہ بچا رکھتے۔ ابن ابی حاتم میں حضور ﷺ کا فرمان مروی ہے کہ آپ نے فرمایا مجھے تو تم پر سب سے زیادہ خوف اس وقت کا ہے کہ دنیا تمہارے قدموں میں اپنا تمام سازو سامان ڈال دے گی۔ اپنی برکتیں تم پر الٹ دے گی۔ الغرض کفار کو زینت کی زندگی، اور دنیا صرف ان کی آزمائش کے لئے دی جاتی ہے۔ اپنے گھرانے کے لوگوں کو نماز کی تاکید کرو تاکہ وہ عذاب الٰہی سے بچ جائیں، خود بھی پابندی کے ساتھ اس کی ادائیگی کرو۔ اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو جہنم سے بچالو۔ حضرت عمر فاروق ؓ کی عادت مبارکہ تھی کہ رات کو جب تہجد کے لئے اٹھتے تو اپنے گھر والوں کو بھی جگاتے اور اسی آیت کی تلاوت فرماتے۔ ہم تجھ سے رزق کے طالب نہیں۔ نماز کی پابندی کرلو اللہ ایسی جگہ سے رزوی پہنچائے گا جو خواب خیال میں بھی نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ پرہیزگاروں کے لئے چھٹکارا کردیتا ہے اور بےشان و گمان جگہ سے روزی پہنچاتا ہے۔ تمام جنات اور انسان صرف عبادت الٰہی کے لئے پیدا کئے گئے ہیں رزاق اور زبردست قوتوں کے مالک اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ فرماتا ہے ہم خود تمام مخلوق کے روزی رساں ہیں ہم تمہیں طلب کی تکلیف نہیں دیتے۔ حضرت ہشام کے والد صاحب جب امیر امراء کے مکانوں پر جاتے اور ان کا ٹھاٹھ دیکھتے تو واپس اپنے مکان پر آکر اسی آیت کی تلاوت فرماتے۔ اور کہتے میرے کنبے والو نماز کی حفاظت کرو نماز کی پابندی کرو۔ اللہ تم پر رحم فرمائے گا۔ ابن ابی حاتم میں ہے کہ جب حضور ﷺ کو کوئی تنگی ہوتی تو اپنے گھر کے سب لوگوں کو فرماتے اے میرے گھر والوں نمازیں پڑھو نمازیں قائم رکھو۔ تمام انبیاء ؑ کا یہی طریقہ رہا ہے کہ اپنی ہر گھبراہٹ اور ہر کام کے وقت نماز شروع کردیتے۔ ترمذی ابن ماجہ وغیرہ کی قدسی حدیث میں ہے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اے ابن آدم میری عبادت کے لئے فارغ ہوجا میں تیرا سینہ امیری اور بےپرواہی سے پر کردوں گا۔ تیری فقیری اور حاجت کو دور کردوں گا اور اگر تو نے یہ نہ کیا تو میں تیرا دل اشغال سے بھر دونگا اور تیری فقیری بند ہی نہ کروں گا۔ ابن ماجہ شریف میں ہے رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں جس نے اپنی تمام غور وفکر اور قصدوخیال کو اکٹھا کرکے آخرت کا خیال باندھ لیا اور اسی میں مشغول ہوگیا اللہ تعالیٰ اسے دنیا کی تمام پریشانیوں سے محفوظ کرلے گا۔ اور جس نے دنیا کی فکریں پال لیں یہاں کے غم مول لئے اللہ کو اس کی مطلقا پرواہ نہ رہے گی خواہ کسی حیرانی میں ہلاک ہوجائے۔ اور روایت میں ہے کہ دنیا کے غموں میں ہی اسی کی فکروں میں ہی مصروف ہوجانے والے کے تمام کاموں میں اللہ تعالیٰ پریشانیاں ڈال دے گا اور اس کی فقیری اس کی آنکھوں کے سامنے کردے گا اور دنیا اتنی ہی ملے گی جتنی مقدر میں ہے اور جو دل کا مرکز آخرت کو بنا لے گا اپنی نیت وہی رکھے گا اللہ تعالیٰ اسے ہر کام کا اطمینان نصیب فرما دے گا اس کے دل کو سیر اور شیر بنا دے گا اور دنیا اس کے قدموں کی ٹھوکروں میں آیا کرے گی۔ پھر فرمایا دنیا وآخرت میں نیک انجام پرہیزگار لوگ ہی ہیں۔ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں میں نے آج رات خواب میں دیکھا کہ گویا ہم عقبہ بن رافع کے گھر میں ہیں۔ وہاں ہمارے سامنے ابن طاب کے باغ کی تر کھجوریں پیش کی گئی ہیں۔ میں نے اس کی تعبیر یہ کی ہے کہ دنیا میں بھی انجام کے لحاظ سے ہمارا ہی پلہ گراں رہے گا اور بلندی اور اونچائی ہم کو ہی ملے گی اور ہمارا دین پاک صاف طیب وطاہر کامل ومکمل ہے۔
And do not extend your glance toward what We have given to some pairs certain categories among them to enjoy as the flower of the life of this world its adornment and delight that We may try them thereby to see if they transgress the bounds. And your Lord’s provision in Paradise is better than what they have been given in this world and more enduring longer lasting.