And they say, “When will this promise be fulfilled, if you are truthful?” — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ويقول هؤلاء الكفار على وجه التكذيب والاستعجال: متى يكون البعث إن كنتم صادقين فيما تقولونه عنه؟
قیامت کے بعد کوئی مہلت نہ ملے گی۔ کافر چونکہ قیامت کے آنے کے قائل نہ تھے اس لئے وہ نبیوں سے اور مسلمانوں سے کہا کرتے تھے کہ پھر قیامت کو لاتے کیوں نہیں ؟ اچھا یہ تو بتاؤ کہ کب آئے گی ؟ اللہ تعالیٰ انہیں جواب دیتا ہے۔ کہ اس کے آنے کے لئے ہمیں کچھ سامان نہیں کرنے پڑیں گے، صرف ایک مرتبہ صور پھونک دیا جائے گا۔ دنیا کے لوگ روزمرہ کی طرح اپنے اپنے کام کاج میں مشغول ہوں گے جب اللہ تعالیٰ حضرت اسرافیل کو صور پھونکنے کا حکم دے گا وہیں لوگ ادھر ادھر گرنے شروع ہوجائیں گے اس آسمانی تیز و تند آواز سے سب کے سب محشر میں اللہ کے سامنے جمع کردیئے جائیں گے اس چیخ کے بعد کسی کو اتنی بھی مہلت نہیں ملنی کہ کسی سے کچھ کہہ سن سکے، کوئی وصیت اور نصیحت کرسکے اور نہ ہی انہیں اپنے گھروں کو واپس جانے کی طاقت رہے گی۔ اس آیت کے متعلق بہت سے آثار و احادیث ہیں جنہیں ہم دوسری جگہ وارد کرچکے ہیں۔ اس پہلے نفخہ کے بعد دوسرا نفخہ ہوگا جس سے سب کے سب مرجائیں گے، کل جہان فنا ہوجائے گا، بجز اس ہمیشگی والے اللہ عزوجل کے جسے فنا نہیں۔ اس کے بعد پھر جی اٹھنے کا نفخہ ہوگا۔
And they say ‘When will this promise of resurrection be fulfilled if you are being truthful?’ therein.