Then We appointed you as caliphs in the earth after them, in order that We might see what deeds you perform. — Kanz ul-Iman (کنزالایمان)
ثم جعلناكم -أيها الناس- خَلَفًا في الأرض من بعد القرون الـمُهْلَكة، لننظر كيف تعملون: أخيرًا أم شرًا، فنجازيكم بذلك حسب عملكم.
اللہ تعالیٰ بیان فرماتا ہے کہ سابقہ اقوام پر تکذیب رسول کی وجہ سے عذاب آئے تہس نہس ہوگئے۔ اب تم ان کے قائم مقام ہو اور تمہارے پاس بھی افضل الرسل آچکے ہیں۔ اللہ دیکھ رہا ہے کہ تمہارے اعمال کی کیا کیفیت رہتی ہے ؟ رسول اللہ ﷺ فرماتے ہیں دنیا میٹھی، مزے کی، سبز رنگ والی ہے۔ اللہ تعالیٰ اس میں تمہیں خلیفہ بنا کر دیکھ رہا ہے کہ تم کیسے اعمال کرتے ہو ؟ دنیا سے ہوشیار رہو۔ اور عورتوں سے ہوشیار رہو۔ بنی اسرائیل میں سب سے پہلا فتنہ عورتوں کا ہی آیا تھا۔ (مسلم) حضرت عوف بن مالک نے حضرت ابوبکر صدیق ؓ سے کہا کہ میں نے خواب میں دیکھا کہ گویا آسمان سے ایک رسی لٹکائی گئی۔ رسول اللہ ﷺ نے تو اسے مکمل تھام لیا، پھر لٹکائی گئی تو ابوبکر صدیق ؓ نے بھی اسی طرح اسے مضبوطی سے تھام لیا۔ پھر منبر کے ارد گرد لوگوں نے ناپنا شروع کیا تو حضرت عمر ؓ تین ذراع بڑھ گئے۔ حضرت عمر ؓ نے یہ خواب سن کر فرمایا بس ہٹاؤ بھی۔ ہمیں خوابوں کیا حاجت ؟ پھر اپنی خلافت کے زمانے میں عمر فاروق نے کہا عوف تمہارا خواب کیا تھا ؟ حضرت عوف نے کہا جانے دیجئے۔ جب آپ کو اس کی ضرورت ہی نہیں۔ آپ نے جب مجھے ڈانٹ دیا پھر اب کیوں پوچھتے ہیں ؟ آپ نے فرمایا اس وقت تو تم خلیفۃ الرسول کو ان کی موت کی خبر دے رہے تھے۔ اب بیان کرو انہوں نے بیان کیا۔ تو آپ نے فرمایا لوگوں کا منبر کی طرف تین ذراع پانا یہ تھا کہ ایک تو خلیفہ برحق تھا۔ دوسرے خلیفہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے بالکل بےپرواہ تھا۔ تیسرا خلیفہ شہید ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے پھر ہم نے تمہیں خلیفہ بنایا کہ ہم تمہارے اعمال دیکھیں۔ اے عمر کی ماں کے لڑکے تو خلیفہ بنا ہوا ہے۔ خوب دیکھ بھال لے کہ کیا کیا عمل کر رہا ہے ؟ آپ کا فرمان کہ " میں اللہ کے بارے میں کسی ملامت کرنے والے کی پرواہ نہیں کرتا " سے مراد ان چیزوں میں ہے جو اللہ چاہے۔ شہید ہونے سے مراد یہ ہے کہ جب حضرت عمر ؓ کی شہادت ہوئی اس وقت مسلمان آپ کی مطیع و فرمانبردار تھے۔
Then We made you O people of Mecca successors khalā’if is the plural of khalīfa in the earth after them that We might behold how you would behave in it and whether you would take heed from their example and believe in Our messengers.