You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ عَنْ شَدَّادِ بْنِ أَوْسٍ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ الْإِحْسَانَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ فَإِذَا قَتَلْتُمْ فَأَحْسِنُوا الْقِتْلَةَ وَإِذَا ذَبَحْتُمْ فَأَحْسِنُوا الذِّبْحَةَ وَلْيُحِدَّ أَحَدُكُمْ شَفْرَتَهُ وَلْيُرِحْ ذَبِيحَتَهُ قَالَ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ أَبُو الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيُّ اسْمُهُ شَرَاحِيلُ بْنُ آدَةَ
Narrated Shaddad bin Aws: that the Prophet (ﷺ) said: Indeed Allah has decreed Ihsan in everything. So when you kill, then do the killing well, and when you slaughter, then do the slaughtering well. Let one of you sharpen his blade, and let him comfort his animal (before slaughtering).
شدادبن اوس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: بے شک اللہ نے ہرکام کو اچھے طریقے سے کرنا ضروری قراردیا ہے ، لہذا جب تم قتل ۱؎ کرو تو اچھے طریقے سے قتل کرو،اور جب تم ذبح کروتو اچھے طریقے سے ذبح کرو، تمہارے ہر آدمی کو چاہئے کہ اپنی چھری تیزکرلے اوراپنے ذبیحہ کو آرام پہنچائے ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : انسان کو ہر چیز کے ساتھ رحم دل ہونا چاہیئے، یہی وجہ ہے کہ اسلام نے نہ صرف انسانوں کے ساتھ بلکہ جانوروں کے ساتھ بھی احسان اور رحم دلی کی تعلیم دی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس حدیث میں جو کچھ فرمایا اس کا مفہوم یہ ہے کہ تم جب کسی شخص کو بطور قصاص قتل کرو تو قتل کے لیے ایسا طریقہ اپناؤ جو آسان ہو اور سب سے کم تکلیف کا باعث ہو، اسی طرح جب کوئی جانور ذبح کرو تو اس کے ساتھ بھی احسان کرو یعنی ذبح سے پہلے چھری خوب تیز کر لو، بہتر ہو گا کہ چھری تیز کرنے کا عمل جانور کے سامنے نہ ہو اور نہ ہی ایک جانور دوسرے جانور کے سامنے ذبح کیا جائے، اسی طرح اس کی کھال اس وقت اتاری جائے جب وہ ٹھنڈا پڑ جائے۔ ۲؎ : حدیث میں قتل سے مراد موذی جانور کا قتل ہے یا بطور قصاص کسی قاتل کو قتل کرنا اور میدان جنگ میں دشمن کو قتل کرنا ہے، ان تمام صورتوں میں قتل کی اجازت ہے، لیکن دشمنی کے جذبات میں ایذا دیدے کر مارنے کی اجازت نہیں ہے، جیسے اسلام سے پہلے مثلہ کیا جاتا تھا، پہلے ہاتھ کاٹتے پھر پیر پھر ناک پھر کان وغیرہ، اسلام نے اس سے منع فرما دیا اور کہا کہ تلوار کے ایک وار سے سر تن سے جدا کرو تاکہ کم سے کم تکلیف ہو۔