You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ يَزِيدَ بْنِ هُرْمُزَ أَنَّ نَجْدَةَ الْحَرُورِيَّ كَتَبَ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ يَسْأَلُهُ هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ وَهَلْ كَانَ يَضْرِبُ لَهُنَّ بِسَهْمٍ فَكَتَبَ إِلَيْهِ ابْنُ عَبَّاسٍ كَتَبْتَ إِلَيَّ تَسْأَلُنِي هَلْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَغْزُو بِالنِّسَاءِ وَكَانَ يَغْزُو بِهِنَّ فَيُدَاوِينَ الْمَرْضَى وَيُحْذَيْنَ مِنْ الْغَنِيمَةِ وَأَمَّا بِسَهْمٍ فَلَمْ يَضْرِبْ لَهُنَّ بِسَهْمٍ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَأُمِّ عَطِيَّةَ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ و قَالَ بَعْضُهُمْ يُسْهَمُ لِلْمَرْأَةِ وَالصَّبِيِّ وَهُوَ قَوْلُ الْأَوْزَاعِيِّ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَأَسْهَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصِّبْيَانِ بِخَيْبَرَ وَأَسْهَمَتْ أَئِمَّةُ الْمُسْلِمِينَ لِكُلِّ مَوْلُودٍ وُلِدَ فِي أَرْضِ الْحَرْبِ قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ وَأَسْهَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلنِّسَاءِ بِخَيْبَرَ وَأَخَذَ بِذَلِكَ الْمُسْلِمُونَ بَعْدَهُ حَدَّثَنَا بِذَلِكَ عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ الْأَوْزَاعِيِّ بِهَذَا وَمَعْنَى قَوْلِهِ وَيُحْذَيْنَ مِنْ الْغَنِيمَةِ يَقُولُ يُرْضَخُ لَهُنَّ بِشَيْءٍ مِنْ الْغَنِيمَةِ يُعْطَيْنَ شَيْئًا
Narrated Yazid bin Hurmuz: That Najdah Al-Haruri wrote to Ibn 'Abbas asking if the Messenger of Allah (ﷺ) would fight along with women, and if he would fix a share of the spoils of war for them. Ibn 'Abbas wrote to him: You wrote to me asking me if the Messenger of Allah (ﷺ) would fight along with women. He did fight along with them, as they would treat the wounded. They received something from the spoils of war, but as for their share, then he did not fix a share for them. There is something on this topic from Anas and Umm 'Atiyyah. This Hadith is Hasan Sahih. This is acted upon according to most of the people of knowledge. It is the view of Sufyan Ath-Thawri and Ash-Shafi'i. Some of them said that a share is given to the woman and the boy, and this is the view of Al-Awza'i. Al-Awza'i said: The Prophet (ﷺ) gave a portion to the boys at Khaibar, and the Aimmah of the Muslims gave a portion to every child born in the land of war. Al-Awza'i said: The Prophet (ﷺ) gave a portion to the women at Khaibar, and that was followed by the Muslims after him. This was narrated to us by 'Ali bin Khashram (who said): 'Eisa bin Yunus narrated this to us from Al-Awza'i. The meaning of his saying: They received something from the spoils of war it is said that he conferred something on them (the women) from the spoils of war.
یزید بن ہرمزسے روایت ہے کہ نجدہ بن عامرحروری نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس یہ سوال لکھ کربھیجا کیا رسول اللہ ﷺ عورتوں کوساتھ لے کر جہادکرتے تھے؟ اورکیا آپ ان کے لیے مال غنیمت سے حصہ بھی مقرر فرماتے تھے؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کوجواب میں لکھا : تم نے میرے پاس یہ سوال لکھا ہے : کیا رسول اللہ ﷺ عورتوں کو ساتھ لے کر جہاد کرتے تھے؟ ۱ ؎ ہاں، آپ ان کے ہمراہ جہاد کرتے تھے، وہ بیماروں کا علاج کرتی تھیں اور مال غنیمت سے ان کو (بطور انعام) کچھ دیاجاتاتھا، رہ گئی حصہ کی بات تو آپ نے ان کے لیے حصہ نہیں مقررکیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے ،۲- اس باب میں انس اورام عطیہ رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں۔ ۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے ، سفیان ثوری اورشافعی کا بھی یہی قول ہے ، بعض لوگ کہتے ہیں: عورت اور بچہ کو بھی حصہ دیاجائے گا، اوزاعی کا یہی قول ہے ،۴- اوزاعی کہتے ہیں: نبی اکرمﷺ نے خیبرمیں بچوں کو حصہ دیا اور مسلمانوں کے امراء نے ہر اس مولود کے لیے حصہ مقررکیا جو دشمنوں کی سرزمین میں پیداہوا ہو،اوزاعی کہتے ہیں: نبی اکرم ﷺ نے خبیرمیں عورتوں کو حصہ دیا اورآپ کے بعدمسلمانوں نے اسی پرعمل کیا ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ صحابہ کرام کے دور میں باہم خط و کتابت ہوا کرتی تھی اور اس سے جواب نامہ کا اسلوب تحریر بھی معلوم ہوا کہ پہلے آنے والے خط کی عبارت کا بالاختصار تذکرہ اور پھر اس کا جواب۔