You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ قَالَ شَهِدْتُ خَيْبَرَ مَعَ سَادَتِي فَكَلَّمُوا فِيَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَلَّمُوهُ أَنِّي مَمْلُوكٌ قَالَ فَأَمَرَ بِي فَقُلِّدْتُ السَّيْفَ فَإِذَا أَنَا أَجُرُّهُ فَأَمَرَ لِي بِشَيْءٍ مِنْ خُرْثِيِّ الْمَتَاعِ وَعَرَضْتُ عَلَيْهِ رُقْيَةً كُنْتُ أَرْقِي بِهَا الْمَجَانِينَ فَأَمَرَنِي بِطَرْحِ بَعْضِهَا وَحَبْسِ بَعْضِهَا وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يُسْهَمُ لِلْمَمْلُوكِ وَلَكِنْ يُرْضَخُ لَهُ بِشَيْءٍ وَهُوَ قَوْلُ الثَّوْرِيِّ وَالشَّافِعِيِّ وَأَحْمَدَ وَإِسْحَقَ
Narrated 'Umair, the freed slave of Abil-Lahm: I participated at Khaibar with my masters. They spoke about me to the Messenger of Allah (ﷺ) and told him that I was a slave. He said: So he ordered me to take up the sword, and I found myself dragging it, so he ordered that I be given something from the goods. I presented a Ruqyah that I used to treat the possessed with, so he ordered me leave some of it and keep some of it. There is something on this topic from Ibn 'Abbas. This Hadith is Hasan Sahih. This is acted upon according to the some of the people of knowledge. A complete portion is not given to slave, but something is conferred upon him. This is the view of Ath-Thawri, Ash-Shafi'i, Ahmad, and Ishaq.
عمیرمولیٰ ابی اللحم رضی اللہ عنہما کہتے ہیں:میں اپنے مالکان کے ساتھ غزوئہ خیبرمیں شریک ہوا، انہوں نے رسول اللہ ﷺ سے میرے سلسلے میں گفتگوکی اورآپ کو بتایا کہ میں غلام ہوں،چنانچہ آپ نے حکم دیااور میرے جسم پر تلوار لٹکادی گئی،میں (کوتاہ قامت ہونے اورتلوار کے بڑی ہونے کے سبب) اسے گھسیٹتاتھا، آپ نے میرے لیے مال غنیمت سے کچھ سامان دینے کا حکم دیا، میں نے آپ کے سامنے وہ دم، جھاڑپھونک پیش کیا جس سے میں دیوانوں کو جھاڑپھونک کرتاتھا، آپ نے مجھے اس کا کچھ حصہ چھوڑدینے اورکچھ یادرکھنے کا حکم دیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی روایت ہے ، ۳- بعض اہل علم کا اسی پرعمل ہے کہ غلام کو حصہ نہیں ملے گا البتہ عطیہ کے طورپر اسے کچھ دیاجائے گا ، ثوری ، شافعی ، احمد اوراسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے ۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی جو حصہ قرآن و حدیث کے خلاف تھا اسے چھوڑ دینے اور شرک سے خالی کلمات کو باقی رکھنے کو کہا۔