You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ الْخَلَاءِ فَقُرِّبَ إِلَيْهِ طَعَامٌ فَقَالُوا أَلَا نَأْتِيكَ بِوَضُوءٍ قَالَ إِنَّمَا أُمِرْتُ بِالْوُضُوءِ إِذَا قُمْتُ إِلَى الصَّلَاةِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رَوَاهُ عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحُوَيْرِثِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ و قَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ كَانَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ يَكْرَهُ غَسْلَ الْيَدِ قَبْلَ الطَّعَامِ وَكَانَ يَكْرَهُ أَنْ يُوضَعَ الرَّغِيفُ تَحْتَ الْقَصْعَةِ
Narrated Ibn 'Abbas: The Messenger of Allah (ﷺ) cae out from the toilet and some food was brought to him. They said: 'Shall we bring you some water for Wudu'?' He said: 'I have only been ordered to perform Wudu' when standing for Salat.' [Abu 'Eisa said:] This Hadith is Hasan [Sahih]. 'Amr bin Dinar has reported it from Sa'eed bin Al-Huwairith, from Ibn 'Abbas. 'Ali bin Al-Madini said: 'Sufyan Ath-Thawri disliked washing the hands before eating food, and he disliked placing the bread under the bowl.'
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ پاخانہ سے تشریف لائے، توآپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا ، صحابہ نے عرض کیا: کیا آپ کے لیے وضوکا پانی لائیں؟ آپ نے فرمایا: مجھے صلاۃ کے لیے جاتے وقت وضو کا حکم دیاگیا ہے ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،۲- اسے عمروبن دینا رنے سعید بن حویرث کے واسطہ سے ابن عباس سے روایت کی ہے ،۳- علی بن مدینی کہتے ہیں:یحیی بن سعید نے کہا: سفیان ثوری کھانے سے پہلے ہاتھ دھونا مکروہ سمجھتے تھے ، وہ پیالہ کے نیچے چپاتی رکھنا بھی مکروہ سمجھتے تھے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الأطعمة ۱۱ (۳۷۶۰)، سنن النسائی/الطہارة ۱۰۰ (۱۳۰)، وراجع صحیح مسلم/الحیض ۳۱ (۳۷۴)، (تحفة الأشراف : ۵۷۹۳)، و مسند احمد (۱/۳۵۹)