You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ نَحْمِلُ زَادَنَا عَلَى رِقَابِنَا فَفَنِيَ زَادُنَا حَتَّى إِنْ كَانَ يَكُونُ لِلرَّجُلِ مِنَّا كُلَّ يَوْمٍ تَمْرَةٌ فَقِيلَ لَهُ يَا أَبَا عَبْدِ اللَّهِ وَأَيْنَ كَانَتْ تَقَعُ التَّمْرَةُ مِنْ الرَّجُلِ فَقَالَ لَقَدْ وَجَدْنَا فَقْدَهَا حِينَ فَقَدْنَاهَا وَأَتَيْنَا الْبَحْرَ فَإِذَا نَحْنُ بِحُوتٍ قَدْ قَذَفَهُ الْبَحْرُ فَأَكَلْنَا مِنْهُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ يَوْمًا مَا أَحْبَبْنَا قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَرَوَاهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ كَيْسَانَ أَتَمَّ مِنْ هَذَا وَأَطْوَلَ
Jabir bin 'Abdullah narrated: The Messenger of Allah (s.a.w) dispatched us, and there were three-hundred of us. We were carrying our provisions on our shoulders. Then our provisions ran out such that each man among us could eat only a date per day. It was said to him: O Abu 'Abdullah! How could one date be enough for a man?' He said: We realized its value when we did not even have that. Then we came to the sea where we saw a whale that the sea had tossed (on the shore). So we ate as much as we liked from it for eighteen days.
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہمیں تین سوکی تعداد میں بھیجا، ہم اپنا اپنا زادسفر اٹھائے ہوئے تھے، ہمارا زادسفرختم ہوگیا نوبت یہاں تک پہنچ گئی کہ ہر آدمی کے حصہ میں صرف ایک ایک کھجور آتی تھی، ان سے کہاگیا: ابوعبداللہ ! ایک کھجور سے آدمی کاکیاہوتاہوگا؟ جب وہ بھی ختم ہوگئی تو ہمیں اس کی قدر معلوم ہوئی ، انہوں نے فرمایا:ہم سمندر کے کنارے پہنچے آخر ہمیں ایک مچھلی ملی، جسے سمندرنے باہرپھینک دیاتھا، چنانچہ ہم اس میں سے اٹھارہ دن تک جس طرح چاہا سیر ہوکر کھاتے رہے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث جابر کے واسطے سے دوسری سند وں سے بھی مروی ہے، ۳- اس حدیث کو مالک بن انس نے وہب بن کیسان سے اس سے زیادہ مکمل اور مطول روایت کیاہے۔
وضاحت: ۱؎ : معلوم ہوا کہ صحابہ کرام دنیا سے کس قدر بے رغبت تھے، فقر و تنگدستی کی وجہ سے ان کی زندگی کس طرح پریشانی کے عالم میں گزرتی تھی، اس کے باوجود بھوک کی حالت میں بھی ان کا جذبہ جہاد بلند ہوتا تھا، کیونکہ وہ صبر و ضبط سے کام لیتے تھے۔