You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَقَ حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ الْقُرَظِيِّ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ عَلِيَّ بْنَ أَبِي طَالِبٍ يَقُولُ إِنَّا لَجُلُوسٌ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْمَسْجِدِ إِذْ طَلَعَ مُصْعَبُ بْنُ عُمَيْرٍ مَا عَلَيْهِ إِلَّا بُرْدَةٌ لَهُ مَرْقُوعَةٌ بِفَرْوٍ فَلَمَّا رَآهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَكَى لِلَّذِي كَانَ فِيهِ مِنْ النِّعْمَةِ وَالَّذِي هُوَ الْيَوْمَ فِيهِ ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَيْفَ بِكُمْ إِذَا غَدَا أَحَدُكُمْ فِي حُلَّةٍ وَرَاحَ فِي حُلَّةٍ وَوُضِعَتْ بَيْنَ يَدَيْهِ صَحْفَةٌ وَرُفِعَتْ أُخْرَى وَسَتَرْتُمْ بُيُوتَكُمْ كَمَا تُسْتَرُ الْكَعْبَةُ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ نَحْنُ يَوْمَئِذٍ خَيْرٌ مِنَّا الْيَوْمَ نَتَفَرَّغُ لِلْعِبَادَةِ وَنُكْفَى الْمُؤْنَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَأَنْتُمْ الْيَوْمَ خَيْرٌ مِنْكُمْ يَوْمَئِذٍ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ هُوَ ابْنُ مَيْسَرَةَ وَهُوَ مَدَنِيٌّ وَقَدْ رَوَى عَنْهُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ وَيَزِيدُ بْنُ زِيَادٍ الدِّمَشْقِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ الزُّهْرِيِّ رَوَى عَنْهُ وَكِيعٌ وَمَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ وَيَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ كُوفِيٌّ رَوَى عَنْهُ سُفْيَانُ وَشُعْبَةُ وَابْنُ عُيَيْنَةَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ الْأَئِمَّةِ
Yazid bin Ziyad narrated from Muhammad bin Ka'b Al-Qurazi who heard from Abi Talib narrated that he said: 'I was sitting in a gathering with the Messenger of Allah (s.a.w) when Mus'ab bin 'Umair appeared before us, wearing nothing but a Burdah patched with some animal furs. When the Messenger of Allah (s.a.w) saw him he began crying because of the good life he previously had compared to the state that he was in that day. Then the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'How will you people be, when the late morning comes upon one of you while wearing a Hullah, and at the end of the day he is in, (another) Hullah, when a platter is placed in front of him while another is removed, and you cover your houses just as the Ka'bah is covered?' They said: 'O Messenger of Allah! On that day we will be better than we are today, devoting ourselves to worship, satisfied with our good fortune.' So the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'No, today you are better than you will be on that day.'
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ مصعب بن عمیر ۱؎ آئے ان کے بدن پر چمڑے کی پیوند لگی ہوئی ایک چادر تھی، جب رسول اللہ ﷺنے انہیں دیکھا تو ان کی اس ناز ونعمت کو دیکھ کر رونے لگے جس میں وہ پہلے تھے اور جس حالت میں ان دنوں تھے، پھر رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: کیاحال ہوگا تمہارا اس وقت جب کہ تم میں سے ایک شخص ایک جوڑے میں صبح کرے گا تودوسرے جوڑے میں شام کرے گا اور اس کے سامنے ایک برتن کھانے کا رکھاجائے گا تو دوسرا اٹھایاجائے گا، اور تم اپنے مکانوں میں ایسے ہی پردہ ڈالو گے جیساکہ کعبہ پر پردہ ڈالا جاتاہے ؟۲ ؎ ، صحابہ نے عرض کیا : اللہ کے رسول ! کیاہم اس وقت آج سے بہت اچھے ہوں گے اور عبادت کے لیے فارغ ہوں گے اور محنت ومشقت سے بچ جائیں گے؟ تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: نہیں، بلکہ تم آج کے دن ان دنوں سے بہتر ہو۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- یزید بن زیادسے مراد یزید بن زیاد بن میسرہ مدنی ہیں، ان سے مالک بن انس اور دیگر اہل علم نے روایت کی ہے اور (دوسرے) یزید بن زیاد دمشقی وہ ہیں جنہوں نے زہری سے روایت کیا ہے اور ان سے (یعنی دمشقی سے) وکیع اور مروان بن معاویہ نے روایت کیا ہے، اور(تیسرے) یزید بن ابی زیاد کوفی ہیں ۳؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : مصعب بن عمیر رضی الله عنہ جلیل القدر صحابہ میں سے ہیں، یہ اپنا سارا مال و متاع مکہ میں چھوڑ کر ہجرت کر کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے، عقبہ ثانیہ کے بعد آپ نے ان کو قرآن کی تعلیم دینے اور دین کی باتیں سکھانے کے لیے مدینہ بھیجا، مدینہ میں ہجرت سے پہلے جمعہ کے لیے لوگوں کو سب سے پہلے جمع کرنے کا شرف انہی کو حاصل ہے، زمانہ جاہلیت میں سب سے زیادہ ناز و نعمت کی زندگی گزار نے والے تھے، لیکن اسلام لانے کے بعد ان سب سے انہیں بے رغبتی ہو گئی۔ ۲؎ : یعنی ایک وقت ایسا آئے گا کہ مال ومتاع کی ایسی کثرت ہو جائے گی کہ صبح و شام کپڑے بدلے جائیں گے، قسم قسم کے کھانے لوگوں کے سامنے ہوں گے، لوگ اپنے مکانوں کی تزئین کریں گے، گھروں میں عمدہ اور قیمتی کپڑوں کے پردے لٹکائیں گے، جیسا کہ آج کل ہے۔ ۳؎ : امام ترمذی ان تین لوگوں کے درمیان فرق بیان کر رہے ہیں جو یزید کے نام سے موسوم ہیں : (۱) یزید بن زیاد بن میسرہ مدنی ہیں، جو اس حدیث کی سند میں مذکور ہیں (۲) یزید بن زیاد مشقی ہیں، (۳) یزید بن ابی زیاد کوفی ہیں۔