You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ بُكَيْرٍ حَدَّثَنِي عُمَرُ بْنُ ذَرٍّ حَدَّثَنَا مُجَاهِدٌ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ أَهْلُ الصُّفَّةِ أَضْيَافُ أَهْلِ الْإِسْلَامِ لَا يَأْوُونَ عَلَى أَهْلٍ وَلَا مَالٍ وَاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ إِنْ كُنْتُ لَأَعْتَمِدُ بِكَبِدِي عَلَى الْأَرْضِ مِنْ الْجُوعِ وَأَشُدُّ الْحَجَرَ عَلَى بَطْنِي مِنْ الْجُوعِ وَلَقَدْ قَعَدْتُ يَوْمًا عَلَى طَرِيقِهِمْ الَّذِي يَخْرُجُونَ فِيهِ فَمَرَّ بِي أَبُو بَكْرٍ فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَا أَسْأَلُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي فَمَرَّ وَلَمْ يَفْعَلْ ثُمَّ مَرَّ بِي عُمَرُ فَسَأَلْتُهُ عَنْ آيَةٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ مَا أَسْأَلُهُ إِلَّا لِيُشْبِعَنِي فَمَرَّ وَلَمْ يَفْعَلْ ثُمَّ مَرَّ أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَبَسَّمَ حِينَ رَآنِي وَقَالَ أَبَا هُرَيْرَةَ قُلْتُ لَبَّيْكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ الْحَقْ وَمَضَى فَاتَّبَعْتُهُ وَدَخَلَ مَنْزِلَهُ فَاسْتَأْذَنْتُ فَأَذِنَ لِي فَوَجَدَ قَدَحًا مِنْ لَبَنٍ فَقَالَ مِنْ أَيْنَ هَذَا اللَّبَنُ لَكُمْ قِيلَ أَهْدَاهُ لَنَا فُلَانٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَبَا هُرَيْرَةَ قُلْتُ لَبَّيْكَ فَقَالَ الْحَقْ إِلَى أَهْلِ الصُّفَّةِ فَادْعُهُمْ وَهُمْ أَضْيَافُ الْإِسْلَامِ لَا يَأْوُونَ عَلَى أَهْلٍ وَلَا مَالٍ إِذَا أَتَتْهُ صَدَقَةٌ بَعَثَ بِهَا إِلَيْهِمْ وَلَمْ يَتَنَاوَلْ مِنْهَا شَيْئًا وَإِذَا أَتَتْهُ هَدِيَّةٌ أَرْسَلَ إِلَيْهِمْ فَأَصَابَ مِنْهَا وَأَشْرَكَهُمْ فِيهَا فَسَاءَنِي ذَلِكَ وَقُلْتُ مَا هَذَا الْقَدَحُ بَيْنَ أَهْلِ الصُّفَّةِ وَأَنَا رَسُولُهُ إِلَيْهِمْ فَسَيَأْمُرُنِي أَنْ أُدِيرَهُ عَلَيْهِمْ فَمَا عَسَى أَنْ يُصِيبَنِي مِنْهُ وَقَدْ كُنْتُ أَرْجُو أَنْ أُصِيبَ مِنْهُ مَا يُغْنِينِي وَلَمْ يَكُنْ بُدٌّ مِنْ طَاعَةِ اللَّهِ وَطَاعَةِ رَسُولِهِ فَأَتَيْتُهُمْ فَدَعَوْتُهُمْ فَلَمَّا دَخَلُوا عَلَيْهِ فَأَخَذُوا مَجَالِسَهُمْ فَقَالَ أَبَا هُرَيْرَةَ خُذْ الْقَدَحَ وَأَعْطِهِمْ فَأَخَذْتُ الْقَدَحَ فَجَعَلْتُ أُنَاوِلُهُ الرَّجُلَ فَيَشْرَبُ حَتَّى يَرْوَى ثُمَّ يَرُدُّهُ فَأُنَاوِلُهُ الْآخَرَ حَتَّى انْتَهَيْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ رَوَى الْقَوْمُ كُلُّهُمْ فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْقَدَحَ فَوَضَعَهُ عَلَى يَدَيْهِ ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَتَبَسَّمَ فَقَالَ أَبَا هُرَيْرَةَ اشْرَبْ فَشَرِبْتُ ثُمَّ قَالَ اشْرَبْ فَلَمْ أَزَلْ أَشْرَبُ وَيَقُولُ اشْرَبْ حَتَّى قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَجِدُ لَهُ مَسْلَكًا فَأَخَذَ الْقَدَحَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَسَمَّى ثُمَّ شَرِبَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Abu Hurairah narrated: The people of As-Suffah were the guests of the people of Islam,they had nothing of people nor wealth to rely upon. And By Allah, the One Whom there is none worthy of worship besides Him – I would lay on the ground on my liver (side) due to hunger, And I would fasten a stone to my stomach out of hunger. One day I sat by the way that they (the Companions) use to come out through. Abu Bakr passed and so I asked him about an Ayah from Allah's Book, not asking him except that he might tell me to follow him (for something to eat). But he passed on without doing so. Then `Umar passed, so I asked him about an Ayah from Allah's Book, not asking him except that he might tell me to follow him. But he passed on without doing so. Then Abul-Qasim (s.a.w) passed, and he smiled when he saw me, and said: 'Abu Hurairah?' I said: 'I am here O Messenger of Allah!' He said: 'Come along.' He continued and I followed him, he entered his house, so I sought permission to enter, and he permitted me. He found a bowl of milk and said: 'Where did this milk come from?' It was said: 'It was a gift to us from so – and – so.' So the Messenger of Allah (s.a.w) said: 'O Abu Hurairah' I said: 'I am here O Messenger of Allah!' He said: 'Go to the people of As-Suffah to invite them.' - Now, they were the guests of the people of Islam, they had nothing of people nor wealth to rely upon. Whenever some charity was brought to him, he would send it to them without using any of it. And when a gift was given to him (s.a.w), he would send for them to participate and share with him in it. I became upset about that, and I said (to myself): 'What good will this bowl be among the people of As-Suffah and I am the one bringing it to them?' Then he ordered me to circulate it among them (So I wondered) what of it would reach me from it, and I hoped that I would get from it what would satisfy me. But I would certainly not neglect to obey Allah and obey His Messenger, so I went to them and invited them. When they entered upon him they sat down. He said: 'Abu Hurairah, take the bowl and give it to them.' So I gave it to a man who drank his fill, then he gave it to another one, until it ended up with the Messenger of Allah (s.a.w), and all of the people had drank their fill. The Messenger of Allah (s.a.w) took the bowl, put it on his hand,then raised his head. He smiled and said: 'Abu Hurairah, drink.' So I drank, then he said: 'Drink.' I kept drinking and he kept on saying, 'Drink.' Then I said: 'By the One Who sent you with the truth! I have no more space for it.' So he took the bowl and praised Allah, mentioned His Name and drank.'” (Sahih)
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں : اہل صفہ مسلمانوں کے مہمان تھے، وہ مال اور اہل وعیال والے نہ تھے، قسم ہے اس معبود کی جس کے سوا کوئی معبودبرحق نہیں، بھوک کی شدت سے میں اپنا پیٹ زمین پر رکھ دیتا تھا اور بھوک سے پیٹ پر پتھرباندھ لیتا تھا، ایک دن میں لوگوں کی گزر گاہ پر بیٹھ گیا، اس طرف سے ابوبکر گزرے تومیں نے ان سے قرآن مجید کی ایک آیت اس وجہ سے پوچھی تاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائیں لیکن وہ چلے گئے اور مجھے اپنے ساتھ نہیں لیا، پھر عمر گزرے، ان سے بھی میں نے کتاب اللہ کی ایک آیت پوچھی تاکہ وہ مجھے اپنے ساتھ لے جائیں مگر وہ بھی آگے بڑھ گئے اور مجھے اپنے ساتھ نہیں لے گئے۔پھر ابوالقاسم ﷺ کا گزر ہوا توآپ نے مجھے دیکھ کر مسکرایا اور فرمایا: ابوہریرہ ! میں نے کہا : حاضر ہوں اللہ کے رسول ! آپ نے فرمایا: ساتھ چلو اورآپ چل پڑے، میں بھی ساتھ میں ہولیا،آپ اپنے گھر میں داخل ہوئے پھر میں نے بھی اجازت چاہی، چنانچہ مجھے اجازت دے دی گئی ، وہاں آپ نے دودھ کا ایک پیالہ پایا، دریافت فرمایا: یہ دودھ کہاں سے ملا؟ عرض کیاگیا: فلاں نے اسے ہدیہ بھیجاہے، آپ ﷺ نے فرمایا: ابوہریرہ! میں نے کہا: حاضر ہوں ، آپ نے فرمایا: جاؤ اہل صفہ کو بلالاؤ ، یہ مسلمانوں کے مہمان تھے ان کاکوئی ٹھکانہ نہیں تھا، گھر بار تھا نہ کوئی مال ، آپ ﷺ کے پاس جب کوئی صدقہ آتاتھا تو اسے ان کے پاس بھیج دیتے تھے، اس میں سے آپ کچھ نہیں لیتے تھے، اور جب کوئی ہدیہ آتا تو ان کو بلابھیجتے ، اس میں سے آپ بھی کچھ لے لیتے ، اور ان کو بھی اس میں شریک فرماتے، لیکن اس ذرا سے ددوھ کے لیے آپ کا مجھے بھیجنا ناگوار گذرا اور میں نے (دل میں) کہا: اہل صفہ کا کیا بنے گا؟ اور میں انہیں بلانے جاؤں گا، پھر آپ ﷺ مجھے ہی حکم دیں گے کہ اس پیالے میں جوکچھ ہے انہیں دوں، مجھے یقین ہے کہ اس میں سے مجھے کچھ نہیں ملے گا، حالاں کہ مجھے امید تھی کہ اس میں سے مجھے اتنا ضرور ملے گا جو میرے لیے کا فی ہوجائے گا، لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کے سوا کوئی چارہ بھی نہ تھا، چنانچہ میں ان سب کو بلالایا ، جب وہ سب آپ کے پاس آئے اوراپنی اپنی جگہوں پر بیٹھ گئے تو آپ نے فرمایا: ابوہریرہ! یہ پیالہ ان لوگوں کو دیدو ، چنانچہ میں وہ پیالہ ایک ایک کودینے لگا، جب ایک شخص پی کر سیر ہوجاتا تو میں دوسرے شخص کو دیتا یہاں تک کہ میں رسول اللہ ﷺ تک پہنچ گیا ، ساری قوم سیر ہوچکی تھی (یاسب لوگ سیرہوچکے تھے) پھر آپ ﷺ نے وہ پیالہ لے کر اسے اپنے ہاتھ پر رکھا پھر اپنا سر اٹھایا اور مسکراکرفرمایا: ابوہریرہ! یہ دودھ پیو ، چنانچہ میں نے پیا، پھر آپ نے فرمایا: اسے پیو میں پیتا رہا اور آپ یہی فرماتے رہے یہاں تک کہ میں نے کہا: اس ذات کی قسم جس نے آپ کو حق لے کر بھیجاہے اب میں پینے کی گنجا ئش نہیں پاتا، پھر آپ نے پیالہ لیا، اللہ کی حمد وثنا بیان کی اور بسم اللہ کہہ کر دددھ پیا ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جو لوگ اہل و عیال اور مال والے نہ ہوں ان کا خاص خیال رکھا جائے، اصحاب صفہ کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت اسی خاص خیال کا نتیجہ ہے، آپ کے پاس جب ہدیہ کی کوئی چیز آتی تو اس میں دوسروں کو بھی شریک کرتے تھے، دودھ کی کثرت یہ آپ کے معجزہ کی دلیل ہے، یہ بھی معلوم ہوا کہ مہمان کو مزید کھانے پینے کے لیے کہنا چاہیئے، اور کھانے کی مقدار اگر کافی ہے تو خوب سیر ہو کر کھانا پینا بھی جائز ہے۔