You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ وَأَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُنِيرٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ قَالُوا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ أَخْبَرَنَا شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا سَجَدَ يَضَعُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ قَالَ زَادَ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ فِي حَدِيثِهِ قَالَ يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ وَلَمْ يَرْوِ شَرِيكٌ عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ إِلَّا هَذَا الْحَدِيثَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُ أَحَدًا رَوَاهُ مِثْلَ هَذَا عَنْ شَرِيكٍ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ يَرَوْنَ أَنْ يَضَعَ الرَّجُلُ رُكْبَتَيْهِ قَبْلَ يَدَيْهِ وَإِذَا نَهَضَ رَفَعَ يَدَيْهِ قَبْلَ رُكْبَتَيْهِ وَرَوَى هَمَّامٌ عَنْ عَاصِمٍ هَذَا مُرْسَلًا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ وَائِلَ بْنَ حُجْرٍ
Wa'il bin Hujr narrated: I saw Allah's Messenger when he prostrated placing his knees (on the ground) before his hands, and when he got up, he raised his hands before his knees.
وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ کو دیکھا: جب آپ سجدہ کرتے تواپنے دونوں گھٹنے اپنے دونوں ہاتھ سے پہلے رکھتے، اور جب اٹھتے تواپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھاتے تھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم کسی کونہیں جانتے جس نے اسے شریک سے اس طرح روایت کیاہو، ۲- اکثر ہل علم کے نزدیک اسی پرعمل ہے، ان کی رائے ہے کہ آدمی اپنے دونوں گھٹنے اپنے دونوں ہاتھوں سے پہلے رکھے اور جب اٹھے تو اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اٹھائے ،۳- ہمام نے عاصم ۲؎ سے اسے مرسلاً روایت کیا ہے۔ اس میں انہوں نے وائل بن حجر کا ذکر نہیں کیا۔
وضاحت: ۱؎ : جو لوگ دونوں ہاتھوں سے پہلے دونوں گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں انہوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے لیکن یہ روایت ضعیف ہے، شریک عاصم بن کلیب سے روایت کرنے میں منفرد ہیں جب کہ شریک خود ضعیف ہیں، اگرچہ اس روایت کو ہمام بن یحییٰ نے بھی دو طریق سے ایک محمد بن حجاوہ کے طریق سے اور دوسرے شقیق کے طریق سے روایت کی ہے لیکن محمد بن حجادہ والی سند منقطع ہے کیونکہ عبدالجبار کا سماع اپنے باپ سے نہیں ہے اور شقیق کی سند بھی ضعیف ہے کیونکہ وہ خود مجہول ہیں۔ ۲؎ : ہمام نے اسے عاصم سے نہیں بلکہ شقیق سے روایت کیا ہے اور شقیق نے عاصم سے مرسلاً روایت کیا ہے گویا شقیق والی سند میں دو عیب ہیں : ایک شقیق خود مجہول ہیں اور دوسرا عیب یہ ہے کہ یہ مرسل ہے اس میں وائل بن حجر رضی الله عنہ کا ذکر نہیں۔