You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَسَنٍ عَنْ أَبِي الزِّنَادِ عَنْ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ يَعْمِدُ أَحَدُكُمْ فَيَبْرُكُ فِي صَلَاتِهِ بَرْكَ الْجَمَلِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ أَبِي الزِّنَادِ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍٍ الْمَقْبُرِيُّ ضَعَّفَهُ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ وَغَيْرُهُ
Abu Hurairah narrated that : the Prophet said; Is it that one of you intends to kneel in his Salat with the kneeling of the camel?
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: تم میں سے کوئی یہ قصد کرتا ہے کہ وہ اپنی صلاۃ میں اونٹ کے بیٹھنے کی طرح بیٹھے ۱؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ کی حدیث غریب ہے ہم اسے ابوالزناد کی حدیث سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- یہ حدیث عبداللہ بن سعید مقبری سے بھی روایت کی گئی ہے، انہوں نے اپنے والد سے اوران کے والدنے ابوہریرہ سے اور ابوہریرہ نے نبی اکرمﷺ سے روایت کی ہے۔ عبداللہ بن سعید مقبری کو یحییٰ بن سعید قطان وغیرہ نے ضعیف قراردیا ہے۔
وضاحت: ۱؎ : یعنی جس طرح اونٹ بیٹھنے میں پہلے اپنے دونوں گھٹنے رکھتا ہے اسی طرح یہ بھی چاہتا ہے کہ رکوع سے اٹھ کر جب سجدہ میں جانے لگے تو پہلے اپنے دونوں گھٹنے زمین پر رکھے، یہ استفہام انکاری ہے، مطلب یہ ہے کہ ایسا نہ کرے، بلکہ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے اپنے دونوں ہاتھ رکھے مسند احمد، سنن ابی داود اور سنن نسائی میں یہ حدیث اس طرح ہے «إذا سجد أحدكم فلايبرك كما يبرك البعير وليضع يديه قبل ركبتيه» یعنی جب تم میں سے کوئی سجدے میں جائے تو وہ اس طرح نہ بیٹھے جیسے اونٹ بیٹھتا ہے بلکہ اپنے دونوں ہاتھ اپنے دونوں گھٹنوں سے پہلے رکھے، یہ اونٹ کی بیٹھک کے مخالف بیٹھک ہے، کیونکہ اونٹ جب بیٹھتا ہے تو اپنے گھٹنے زمین پر پہلے رکھتا ہے اور اس کے گھٹنے اس کے ہاتھوں میں ہوتے ہیں جیسا کہ لسان العرب اور دیگر کتب لغات میں مرقوم ہے، حافظ ابن حجر نے سند کے اعتبار سے اس روایت کو وائل بن حجر کی روایت جو اس سے پہلے گزری صحیح تر بتایا ہے کیونکہ ابن عمر رضی الله عنہما کی ایک روایت جسے ابن خزیمہ نے صحیح کہا ہے اور بخاری نے اسے معلقاً موقوفاً ذکر کیا ہے اس کی شاہد ہے، اکثر فقہاء عموماً محدثین اور اسی کے قائل ہیں کہ دونوں گھٹنوں سے پہلے ہاتھ رکھے جائیں، ان لوگوں نے اسی حدیث سے استدلال کیا ہے، شوافع اور احناف نے جو پہلے گھٹنوں کے رکھنے کے قائل ہیں اس حدیث کے کئی جوابات دیئے ہیں لیکن سب مخدوش ہیں، تفصیل کے لیے دیکھئیے تحفۃ الاحوذی۔