You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مَيْمُونٍ عَنْ أَبِي تَمِيمَةَ الْهُجَيْمِيِّ عَنْ أَبِي عُثْمَانَ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعِشَاءَ ثُمَّ انْصَرَفَ فَأَخَذَ بِيَدِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ حَتَّى خَرَجَ بِهِ إِلَى بَطْحَاءِ مَكَّةَ فَأَجْلَسَهُ ثُمَّ خَطَّ عَلَيْهِ خَطًّا ثُمَّ قَالَ لَا تَبْرَحَنَّ خَطَّكَ فَإِنَّهُ سَيَنْتَهِي إِلَيْكَ رِجَالٌ فَلَا تُكَلِّمْهُمْ فَإِنَّهُمْ لَا يُكَلِّمُونَكَ قَالَ ثُمَّ مَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَيْثُ أَرَادَ فَبَيْنَا أَنَا جَالِسٌ فِي خَطِّي إِذْ أَتَانِي رِجَالٌ كَأَنَّهُمْ الزُّطُّ أَشْعَارُهُمْ وَأَجْسَامُهُمْ لَا أَرَى عَوْرَةً وَلَا أَرَى قِشْرًا وَيَنْتَهُونَ إِلَيَّ وَلَا يُجَاوِزُونَ الْخَطَّ ثُمَّ يَصْدُرُونَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كَانَ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ لَكِنْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ جَاءَنِي وَأَنَا جَالِسٌ فَقَالَ لَقَدْ أَرَانِي مُنْذُ اللَّيْلَةَ ثُمَّ دَخَلَ عَلَيَّ فِي خَطِّي فَتَوَسَّدَ فَخِذِي فَرَقَدَ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا رَقَدَ نَفَخَ فَبَيْنَا أَنَا قَاعِدٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَسِّدٌ فَخِذِي إِذَا أَنَا بِرِجَالٍ عَلَيْهِمْ ثِيَابٌ بِيضٌ اللَّهُ أَعْلَمُ مَا بِهِمْ مِنْ الْجَمَالِ فَانْتَهَوْا إِلَيَّ فَجَلَسَ طَائِفَةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ رَأْسِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَطَائِفَةٌ مِنْهُمْ عِنْدَ رِجْلَيْهِ ثُمَّ قَالُوا بَيْنَهُمْ مَا رَأَيْنَا عَبْدًا قَطُّ أُوتِيَ مِثْلَ مَا أُوتِيَ هَذَا النَّبِيُّ إِنَّ عَيْنَيْهِ تَنَامَانِ وَقَلْبُهُ يَقْظَانُ اضْرِبُوا لَهُ مَثَلًا مَثَلُ سَيِّدٍ بَنَى قَصْرًا ثُمَّ جَعَلَ مَأْدُبَةً فَدَعَا النَّاسَ إِلَى طَعَامِهِ وَشَرَابِهِ فَمَنْ أَجَابَهُ أَكَلَ مِنْ طَعَامِهِ وَشَرِبَ مِنْ شَرَابِهِ وَمَنْ لَمْ يُجِبْهُ عَاقَبَهُ أَوْ قَالَ عَذَّبَهُ ثُمَّ ارْتَفَعُوا وَاسْتَيْقَظَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ ذَلِكَ فَقَالَ سَمِعْتَ مَا قَالَ هَؤُلَاءِ وَهَلْ تَدْرِي مَنْ هَؤُلَاءِ قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ هُمْ الْمَلَائِكَةُ فَتَدْرِي مَا الْمَثَلُ الَّذِي ضَرَبُوا قُلْتُ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ قَالَ الْمَثَلُ الَّذِي ضَرَبُوا الرَّحْمَنُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى بَنَى الْجَنَّةَ وَدَعَا إِلَيْهَا عِبَادَهُ فَمَنْ أَجَابَهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ وَمَنْ لَمْ يُجِبْهُ عَاقَبَهُ أَوْ عَذَّبَهُ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ وَأَبُو تَمِيمَةَ هُوَ الْهُجَيْمِيُّ وَاسْمُهُ طَرِيفُ بْنُ مُجَالِدٍ وَأَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُلٍّ وَسُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ قَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْهُ مُعْتَمِرٌ وَهُوَ سُلَيْمَانُ بْنُ طَرْخَانَ وَلَمْ يَكُنْ تَيْمِيًّا وَإِنَّمَا كَانَ يَنْزِلُ بَنِي تَيْمٍ فَنُسِبَ إِلَيْهِمْ قَالَ عَلِيٌّ قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ مَا رَأَيْتُ أَخْوَفَ لِلَّهِ تَعَالَى مِنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ
Narrated Abu 'Uthman An-Nahdi: from Ibn Mas'ud who said: The Messenger of Allah (ﷺ) performed 'Isha, then he turned and took the hand of 'Abdullah bin Mas'ud until he went with him to the wide valley of Makkah. He sat him down, then he drew a line around him. Then he said: 'Do not go beyond your line, for indeed there shall come some men to you, but do not speak to them for they shall not speak to you.' He said: Then the Messenger of Allah (ﷺ) went to where he wanted to go, and while I was sitting within the line, some men came to me that appeared as if they were from Az-Zut (A dark people, either from North Africa or India. See Tuhfat Al-Ahwadhi and An-Nihayah), both their hair and their bodies. I did not see nakedness nor covering. They ended up before me but they did not pass the line. Then they returned toward the Messenger of Allah (ﷺ) and when it was near the end of the night, the Messenger of Allah (ﷺ) came to me while I was sitting, and he said: I have been awake watching all night' then he entered into the line with me and lay down on my thigh to sleep. And the Messenger of Allah (ﷺ) would snore when he slept. So while I was sitting there, and the Messenger of Allah (ﷺ) was sleeping (with his head resting) on my thigh, there appeared some men wearing white garments, and Allah knows best just how handsome they were. They came towards me, and a group of them sat at the head of the Messenger of Allah (ﷺ), and a group at his feet. Then they said to each other: 'We have not ever seen a slave (of Allah) who was given the likes of what this Prophet has been given. Indeed his eyes sleep but his heart remains awake. His parable is that of a chief who built a castle, then he placed a table-spread in it, and invited the people to eat from his food and drink. So whoever answers his invitation, he eats from his food and drinks from his drink. Whoever does not answer, he is punished - or he said - he is chastised.' Then they alighted and the Messenger of Allah (ﷺ) awoke at that time, and said: 'I heard what they were saying. Do you know who they were?' I said: 'Allah and His Messenger know better.' He said: 'They were the angels. Do you know the meaning of the parable they stated?' I said: 'Allah and His Messenger know better.' He said: 'The meaning is that Ar-Rahman [Most Blessed and Most High] built Paradise, and He invited His Slaves to it. Whoever replies he shall enter Paradise, and whoever does not reply, he shall be punished or chastised.'
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے عشاء پڑھی۔ پھر پلٹے تو عبداللہ بن مسعود کا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لے لیا اور انہیں ساتھ لیے ہوئے مکہ کی پتھریلی زمین کی طرف نکل گیے (وہاں ) انہیں ( ایک جگہ) بٹھادیا۔ پھر ان کے چاروں طرف لکیریں کھینچ دیں،اوران سے کہا: ان لکیروں سے باہر نکل کر ہرگز نہ جانا ۔ تمہارے قریب بہت سے لوگ آکر رکیں گے لیکن تم ان سے بات نہ کرنا، اور وہ خود بھی تم سے بات نہ کریں گے۔عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر رسول اللہ ﷺ جہاں جانا چاہتے تھے وہاں چلے گئے، اسی دوران کہ میں اپنے دائرہ کے اندر بیٹھا ہواتھا کچھ لوگ میرے پاس آئے وہ جاٹ لگ رہے تھے ۱؎ ، ان کے بال اور جسم نہ مجھے ننگے دکھائی دے رہے تھے اور نہ ہی (ان کے جسموں پر مجھے) لباس نظر آرہاتھا، وہ میرے پاس آکر رک جاتے اور لکیر کو پار نہ کرتے، پھر وہ رسول اللہ ﷺ کی طرف نکل جاتے، یہاں تک کہ جب رات ختم ہونے کو آئی تو آپﷺ میرے پاس تشریف لا ئے ، میں بیٹھا ہواتھا۔ آپ نے فرمایا: رات ہی سے اپنے آپ کو دیکھتاہوں (یعنی میں سونہ سکا) پھر آپ دائرے کے اندر داخل ہوکر میرے پاس آئے ۔ اور میری ران کا تکیہ بناکرسوگئے، آپ سونے میں خرّاٹے لینے لگتے تھے، تواسی دوران کہ میں بیٹھا ہواتھا اور آپ میری ران کا تکیہ بنائے ہوئے سورہے تھے ۔ یکایک میں نے اپنے آپ کو ایسے لوگوں کے درمیان پایا جن کے کپڑے سفید تھے، اللہ خوب جانتاہے کہ انہیں کس قدر خوبصورتی حاصل تھی۔ وہ لوگ میرے پاس آکر رک گئے، ان میں سے کچھ لوگ رسول اللہﷺ کے سرہانے بیٹھ گئے اور کچھ لوگ آپ کے پائتانے ، پھر ان لوگوں نے آپس میں باتیں کرتے ہوئے کہا: ہم نے کسی بندے کو کبھی نہیں دیکھا جسے اتنا ملاہو جتنا اس نبی کو ملا ہے۔ ان کی آنکھیں سوتی ہیں اور ان کادل بیدار رہتاہے۔ ان کے لیے کوئی مثال پیش کرو (پھرانہوں نے کہا ان کی مثال) ایک سردار کی مثال ہے جس نے ایک محل بنایا ، پھر ایک دسترخوان بچھایا اور لوگوں کو اپنے دسترخوان پر کھانے پینے کے لیے بلایا، تو جس نے ان کی دعوت قبول کرلی وہ ان کے کھانے پینے سے فیض یاب ہوا۔ اور جس نے ان کی دعوت قبول نہ کی وہ (سردار) اسے سزادے گا پھر وہ لوگ اٹھ کر چلے گئے۔ اور ان کے جاتے ہی رسول اللہ ﷺ بیدار ہوگئے۔ آپ نے فرمایا: سنا، کیا کہا انہوں نے ؟اور یہ کون لوگ تھے؟ میں نے کہا: اللہ اور اللہ کے رسول زیادہ بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: وہ فرشتے تھے۔ تم سمجھتے ہو انہوں نے کیا مثال دی ہے؟ میں نے(پھر) کہا : اللہ اور اس کے رسول زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: انہوں نے جومثال دی ہے وہ ہے رحمن (اللہ)تبارک وتعالیٰ کی ، رحمن نے جنت بنائی، اور اپنے بندوں کو جنت کی دعوت دی ۔ تو جس نے دعوت قبول کرلی وہ جنت میں داخل ہوگیا اور جو اس کی دعوت نہ قبول کرے گا وہ اسے عذاب وعقاب سے دوچار کرے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے،۲- ا بوتمیمہ : ہجیمی ہیں اور ان کانام طریف بن مجالد ہے ،۳- ابوعثمان نہدی کانام عبدالرحمن بن مل ہے،۴- سلیمان تیمی جن سے یہ حدیث معتمر نے روایت کی ہے وہ سلیمان بن طرخان ہیں ، وہ اصلا ً تیمی نہ تھے، لیکن وہ بنی تیم میں آیا جایاکرتے تھے جس کی وجہ سے وہ تیمی مشہور ہوگئے۔ علی ابن المدینی کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید کہتے تھے: میں نے سلیمان تیمی سے زیادہ کسی کو اللہ سے ڈرنے والا نہیں دیکھا۔
وضاحت: ۱؎ : «زط» یعنی : جاٹ قوم کے معلوم ہو رہے تھے۔