You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَبُو هِشَامٍ الرِّفَاعِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ إِدْبَارُ النُّجُومِ الرَّكْعَتَانِ قَبْلَ الْفَجْرِ وَإِدْبَارُ السُّجُودِ الرَّكْعَتَانِ بَعْدَ الْمَغْرِبِ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ عَنْ رِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ وَسَأَلْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَعِيلَ عَنْ مُحَمَّدٍ وَرِشْدِينَ بْنِ كُرَيْبٍ أَيُّهُمَا أَوْثَقُ قَالَ مَا أَقْرَبَهُمَا وَمُحَمَّدٌ عِنْدَ أَرْجَحُ قَالَ وَسَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ هَذَا فَقَالَ مَا أَقْرَبْهُمَا وَرِشْدِينُ بْنُ كُرَيْبٍ أَرْجَحُهُمَا عِنْدِي قَالَ وَالْقَوْلُ عِنْدِي مَا قَالَ أَبُو مُحَمَّدٍ وَرِشْدِينُ أَرْجَحُ مِنْ مُحَمَّدٍ وَأَقْدَمُ وَقَدْ أَدْرَكَ رِشْدِينُ ابْنَ عَبَّاسٍ وَرَآهُ
Narrated Ibn 'Umar: that the Prophet (ﷺ) said: And at the setting of the stars (52:49) (about) the two Rak'ah before Fajr. And after the prostrations (50:40) 'The two Rak'at after Al-Maghrib.'
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺنے فرمایا: إِدْبَارُ السُّجُودِ ۱؎ (نجوم کے پیچھے ) سے مراد صلاۃ فجر سے پہلے کی دورکعتیں یعنی سنتیں ہیں اور إِدْبَارُ السُّجُودِ (سجدوں کے بعد) سے مراد مغرب کے بعد کی دورکتیں ہیں ۲؎ ۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث غریب ہے،۲- ہم اس حدیث کومرفوعاً صرف محمد بن فضیل کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ رشدین بن کریب سے روایت کرتے ہیں،۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے محمد(بن فضیل) اور رشدین بن کریب کے بارے میں پوچھا کہ ان دونوں میں کون زیادہ ثقہ ہے؟ انہوں نے کہا: دونوں ایک سے ہیں، لیکن محمدبن فضیل میرے نزدیک زیادہ راجح ہیں (یعنی انہیں فوقیت حاصل ہے) ۴- میں نے عبداللہ بن عبدالرحمن (دارمی)سے اس بارے میں پوچھا (آپ کیا کہتے ہیں؟) کہا : کیا خوب دونوں میں یکسانیت ہے، لیکن رشدین بن کریب میرے نزدیک ان دونوں میں قابل ترجیح ہیں، کہتے ہیں: میرے نزدیک بات وہی درست ہے جو ابومحمدیعنی دارمی نے کہی ہے، رشدین محمد بن فضیل سے راجح ہیں اور پہلے کے بھی ہیں، رشدین نے ابن عباس کا زمانہ پایا ہے اور انہیں دیکھا بھی ہے۔
وضاحت: ۱؎ : سورۃ الطور میں «إِدْبَارُ السُّجُودِ» (ہمزہ کے کسرہ ساتھ) ہے، اور سورۃ ق میں «أَدْبَارُ السُّجُودِ» لیکن اس حدیث میں یہاں بھی ہمزہ کے کسرہ کے ساتھ روایت ہے، بہرحال یہاں انہی دونوں کی تفسیر مقصود ہے، ( «ادبار السجود» بفتح الہمزہ کی صورت میں بعض لوگوں نے اس کا معنی ” سجدوں کے بعد یعنی نمازوں کے بعد کی تسبیحات “ بیان کیا ہے۔ ۲؎ : مولف یہ حدیث ارشاد باری تعالیٰ «ادبار السجود» (الطور : ۴۹) کی تفسیر میں لائے ہیں۔