You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ عَنْ طَلْحَةَ بْنِ مُصَرِّفٍ عَنْ مُرَّةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِدْرَةَ الْمُنْتَهَى قَالَ انْتَهَى إِلَيْهَا مَا يَعْرُجُ مِنْ الْأَرْضِ وَمَا يَنْزِلُ مِنْ فَوْقٍ قَالَ فَأَعْطَاهُ اللَّهُ عِنْدَهَا ثَلَاثًا لَمْ يُعْطِهِنَّ نَبِيًّا كَانَ قَبْلَهُ فُرِضَتْ عَلَيْهِ الصَّلَاةُ خَمْسًا وَأُعْطِيَ خَوَاتِيمَ سُورَةِ الْبَقَرَةِ وَغُفِرَ لِأُمَّتِهِ الْمُقْحِمَاتُ مَا لَمْ يُشْرِكُوا بِاللَّهِ شَيْئًا قَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ إِذْ يَغْشَى السِّدْرَةَ مَا يَغْشَى قَالَ السِّدْرَةُ فِي السَّمَاءِ السَّادِسَةِ قَالَ سُفْيَانُ فَرَاشٌ مِنْ ذَهَبٍ وَأَشَارَ سُفْيَانُ بِيَدِهِ فَأَرْعَدَهَا و قَالَ غَيْرُ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ إِلَيْهَا يَنْتَهِي عِلْمُ الْخَلْقِ لَا عِلْمَ لَهُمْ بِمَا فَوْقَ ذَلِكَ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
Narrated ['Abdullah] bin Mas'ud: When the Messenger of Allah (ﷺ) reached Sidrat Al-Muntaha He said: 'There terminates everything that ascends from the earth, and everything that descends from above. So there Allah gave him three, which He did not give to any Prophet before him: He made fiver prayers obligatory upon him, He gave him the last Verses of Surat Al-Baqarah, and He pardoned the grave sins for those of his Ummah who do not associate anything with Allah.' Ibn Mas'ud said regarding the Ayah: When that covered the Sidrah which did cover it! (53:16) he said: The sixth Sidrah in heavens. Sufyan said: Golden butterflies and Sufyan indicated with his hand in a fluttering motion. Others besides Malik bin Mighwal said: There terminates the creatures' knowledge, there is no knowledge for them of what is above that.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: جب رسول اللہ ﷺ ( معراج کی رات ) سدرۃ المنتہی کے پاس پہنچے توکہا: یہی وہ آخری جگہ ہے جہاں زمین سے چیزیں اٹھ کر پہنچتی ہیں اور یہی وہ بلندی کی آخری حد ہے جہاں سے چیزیں نیچے آتی اور اترتی ہیں، یہیں اللہ نے آپ کو وہ تین چیزیں عطا فرمائیں جو آپ سے پہلے کسی نبی کو عطانہیں فرمائی تھیں، (۱) آپ پر پانچ صلاتیں فرض کی گئیں، (۲) سورہ بقرہ کی خواتیم (آخری آیات) عطاکی گئیں، (۳) اور آپ کی امتیوں میں سے جنہوں نے اللہ کے ساتھ شرک نہیں کیا ، ان کے مہلک وبھیانک گناہ بھی بخش دیئے گئے،(پھر) ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے آیت {إِذْ یَغْشَی السِّدْرَۃَ مَا یَغْشَی} (النجم:16) ۱؎ پڑھ کر کہا السدرہ (بیری کادرخت) چھٹے آسمان پر ہے ، سفیان کہتے ہیں: سونے کے پروانے ڈھانپ رہے تھے اور سفیان نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے انہیں چونکا دیا (یعنی تصور میں چونک کر ان پر وانوں کے اڑنے کی کیفیت دکھائی) مالک بن مغول کے سوا اور لوگ کہتے ہیں کہ یہیں تک مخلوق کے علم کی پہنچ ہے اس سے اوپر کیا کچھ ہے کیا کچھ ہوتاہے انہیں اس کا کچھ بھی علم اور کچھ بھی خبر نہیں ہے۔امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الإیمان ۷۶ (۱۷۳)، سنن النسائی/الصلاة ۱ (۴۵۲) (تحفة الأشراف : ۹۵۴۸)، و مسند احمد (۱/۳۸۷، ۴۲۲)