You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوانِيُّ الْمَعْنَى وَاحِدٌ قَالَا حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَقَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ الْأَنْصَارِيِّ قَالَ كُنْتُ رَجُلًا قَدْ أُوتِيتُ مِنْ جِمَاعِ النِّسَاءِ مَا لَمْ يُؤْتَ غَيْرِي فَلَمَّا دَخَلَ رَمَضَانُ تَظَاهَرْتُ مِنْ امْرَأَتِي حَتَّى يَنْسَلِخَ رَمَضَانُ فَرَقًا مِنْ أَنْ أُصِيبَ مِنْهَا فِي لَيْلَتِي فَأَتَتَابَعَ فِي ذَلِكَ إِلَى أَنْ يُدْرِكَنِي النَّهَارُ وَأَنَا لَا أَقْدِرُ أَنْ أَنْزِعَ فَبَيْنَمَا هِيَ تَخْدُمُنِي ذَاتَ لَيْلَةٍ إِذْ تَكَشَّفَ لِي مِنْهَا شَيْءٌ فَوَثَبْتُ عَلَيْهَا فَلَمَّا أَصْبَحْتُ غَدَوْتُ عَلَى قَوْمِي فَأَخْبَرْتُهُمْ خَبَرِي فَقُلْتُ انْطَلِقُوا مَعِي إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأُخْبِرَهُ بِأَمْرِي فَقَالُوا لَا وَاللَّهِ لَا نَفْعَلُ نَتَخَوَّفُ أَنْ يَنْزِلَ فِينَا قُرْآنٌ أَوْ يَقُولَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَقَالَةً يَبْقَى عَلَيْنَا عَارُهَا وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ فَاصْنَعْ مَا بَدَا لَكَ قَالَ فَخَرَجْتُ فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرْتُهُ خَبَرِي فَقَالَ أَنْتَ بِذَاكَ قُلْتُ أَنَا بِذَاكَ قَالَ أَنْتَ بِذَاكَ قُلْتُ أَنَا بِذَاكَ قَالَ أَنْتَ بِذَاكَ قُلْتُ أَنَا بِذَاكَ وَهَا أَنَا ذَا فَأَمْضِ فِيَّ حُكْمَ اللَّهِ فَإِنِّي صَابِرٌ لِذَلِكَ قَالَ أَعْتِقْ رَقَبَةً قَالَ فَضَرَبْتُ صَفْحَةَ عُنُقِي بِيَدِي فَقُلْتُ لَا وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَا أَمْلِكُ غَيْرَهَا قَالَ صُمْ شَهْرَيْنِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهَلْ أَصَابَنِي مَا أَصَابَنِي إِلَّا فِي الصِّيَامِ قَالَ فَأَطْعِمْ سِتِّينَ مِسْكِينًا قُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ لَقَدْ بِتْنَا لَيْلَتَنَا هَذِهِ وَحْشَى مَا لَنَا عَشَاءٌ قَالَ اذْهَبْ إِلَى صَاحِبِ صَدَقَةِ بَنِي زُرَيْقٍ فَقُلْ لَهُ فَلْيَدْفَعْهَا إِلَيْكَ فَأَطْعِمْ عَنْكَ مِنْهَا وَسْقًا سِتِّينَ مِسْكِينًا ثُمَّ اسْتَعِنْ بِسَائِرِهِ عَلَيْكَ وَعَلَى عِيَالِكَ قَالَ فَرَجَعْتُ إِلَى قَوْمِي فَقُلْتُ وَجَدْتُ عِنْدَكُمْ الضِّيقَ وَسُوءَ الرَّأْيِ وَوَجَدْتُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ السَّعَةَ وَالْبَرَكَةَ أَمَرَ لِي بِصَدَقَتِكُمْ فَادْفَعُوهَا إِلَيَّ فَدَفَعُوهَا إِلَيَّ قَالَ أَبُو عِيسَى هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ قَالَ مُحَمَّدٌ سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ لَمْ يَسْمَعْ عِنْدِي مِنْ سَلَمَةَ بْنِ صَخْرٍ قَالَ وَيُقَالُ سَلَمَةُ بْنُ صَخْرٍ وَيُقَالُ سَلْمَانُ بْنُ صَخْرٍ وَفِي الْبَاب عَنْ خَوْلَةَ بِنْتِ ثَعْلَبَةَ وَهِيَ امْرَأَةُ أَوْسِ بْنِ الصَّامِتِ
Salamah bin Sakhr Al Ansari said: “I was a man who had an issue with intercourse with a women that none other than me had. When (the month of) Ramadan entered, I pronounced Zihar upon my wife (to last) until the end of Ramadan, fearing that I might have an encounter with her during the night, and I would continue doing that until daylight came upon me, and I would not be able to stop. One night while she was serving me, something of her became exposed for me, so I rushed myself upon her. When the morning came I went to my people to inform them about what happened to me. I said: ‘Accompany me to the Messenger of Allah to inform him about my case.’ They said: ‘No by Allah! We shall not do that, we feat that something will be revealed about us in the Qur’an, or the Messenger of Allah might say something about us, the disgrace of which will remain upon us. But you do and do whatever you want.’” He said: “So I left and I went to the Messenger of Allah, and informed him of my case. He said: ‘You are the one who did that?” I said: ‘I am the one.’ He said: ‘You are the one who did that?” I said: ‘I am the one.’ He said: ‘You are the one who did that?” I said: ‘I am the one, it is before you, so give me Allah’s judgment, for I shall be patient with that.’ He said: ‘Free a slave.’” He said: “I struck the sides of my neck with me hands, and said: ‘No by the One Who sent you with the Truth! I possess nothing besides it.’ He said: ‘Then fast for two months’ I said: ‘O Messenger of Allah! Did this occur to me other than when I was fasting?’ He said: ‘Then feed sixty poor people.’ I said: ‘By the One Who sent you with the Truth! We have spent these nights of ours hungry without an evening meal.’ He said: ‘Go to the one with the charity from Banu Ruzaiq, tell him to give it to you, then feed a Wasq of it, on your behalf, to sixty poor people. Then help yourself and your dependants with the remainder of it.’” He said: “I returned to my people and said: ‘I found dejection and bad ideas with you, and I found liberalness and blessing with the Messenger of Allah. He ordered me to take your charity, so give it to me.’ So they gave it to me.”
سلمہ بن صخرانصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: مجھے عورت سے جماع کی جتنی شہوت وقوت ملی تھی (میں سمجھتا ہوں) اتنی کسی کوبھی نہ ملی ہوگی، جب رمضان کا مہینہ آیا تو میں نے اس ڈر سے کہ کہیں میں رمضان کی رات میں بیوی سے ملوں (صحبت کربیٹھوں) اور پے در پے جماع کئے ہی جاؤں کہ اتنے میں صبح ہوجائے اور میں اسے چھوڑ کر علیحدہ نہ ہوپاؤں ، میں نے رمضان کے ختم ہونے تک کے لیے بیوی سے ظہار ۱؎ کرلیا، پھر ایسا ہواکہ ایک رات میری بیوی میری خدمت کررہی تھی کہ اچانک مجھے اس کی ایک چیز دکھائی پڑگئی تو میں (اپنے آپ پر قابو نہ رکھ سکا) اسے دھر دبوچا، جب صبح ہوئی تو میں اپنی قوم کے پاس آیا اورانہیں اپنے حال سے باخبر کیا، میں نے ان سے کہا کہ میرے ساتھ رسول اللہ ﷺ کے پاس چلو تاکہ میں آپ کو اپنے معاملے سے باخبر کردوں ، ان لوگوں نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم ! ہم نہ جائیں گے ، ہمیں ڈر ہے کہ کہیں ہمارے متعلق قرآن (کوئی آیت) نازل نہ ہوجائے، یار سول اللہ ﷺ کوئی بات نہ کہہ دیں جس کی شرمندگی برقرار رہے، البتہ تم خود ہی جاؤ اور جو مناسب ہو کرو، تو میں گھر سے نکلا اور رسول اللہ ﷺ کے پاس پہنچا اور آپ کو اپنی بات بتائی، آپ نے فرمایا: تم نے یہ کام کیا ہے؟ میں نے کہا: ہاں ، میں نے ایساکیا ہے، آپ نے کہا: تم نے ایساکیا ہے؟ میں نے کہا: ہاں، میں نے ایساکیا ہے آپ نے (تیسری بار بھی یہی ) پوچھا: تو نے یہ بات کی ہے، میں نے کہا: ہاں، مجھ سے ہی ایسی بات ہوئی ہے، مجھ پرا للہ کا حکم جاری ونافذ فرمائیے ، میں اپنی اس بات پر ثابت وقائم رہنے والا ہوں، آپ نے فرمایا: ایک غلام آزاد کرو، میں نے اپنی گردن پر ہاتھ مار کر کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! میں اپنی اس گردن کے سوا کسی اور گردن کا مالک نہیں ہوں (غلام کیسے آزاد کروں) آپ نے فرمایا: پھر دومہینے کے صیام رکھو، میں نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے جو پریشانی ومصیبت لاحق ہوئی ہے وہ اسی صیام ہی کی وجہ سے تو لاحق ہوئی ہے، آپ نے فرمایا: تو پھر ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلادو،میں نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے! ہم نے یہ رات بھوکے رہ کر گزاری ہے، ہمارے پاس رات کابھی کھانا نہ تھا، آپ نے فرمایا: بنو زریق کے صدقہ دینے والوں کے پاس جاؤ اور اس سے کہو کہ وہ تمہیں صدقہ کا مال دے دیں اوراس میں سے تم ایک وسق ساٹھ مسکینوں کو اپنے کفارہ کے طورپر کھلادو اور باقی جوکچھ بچے وہ اپنے اوپر اورا پنے بال بچوں پر خرچ کرو، وہ کہتے ہیں: پھر میں لوٹ کر اپنی قوم کے پاس آیا ، میں نے کہا: میں نے تمہارے پاس تنگی ،بدخیالی اور بری رائے وتجویز پائی، جب کہ رسول اللہ ﷺ کے پاس کشادگی اور برکت پائی، رسول اللہ ﷺ نے مجھے تمہارا صدقہ لینے کا حکم دیا ہے تو تم لوگ اسے مجھے دے دو، چنانچہ ان لوگوں نے مجھے دے دیا۔امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے،۲- محمدبن اسماعیل بخاری کہتے ہیں: سلیمان بن یسارنے میرے نزدیک سلمہ بن صخر سے نہیں سنا ہے، سلمہ بن صخر کو سلمان بن صخربھی کہتے ہیں،۳- اس باب میں خولہ بنت ثعلبہ سے بھی روایت ہے، اور یہ اوس بن صامت کی بیوی ہیں( رضی اللہ عنہما )۔
وضاحت: ۱؎ : میں نے کہہ دیا کہ تو مجھ پر میری ماں کی پیٹھ کی طرح حرام ہے۔ تاکہ رمضان بھر تو جماع سے بچا رہ سکوں، اور حالت صوم میں جماع کی نوبت نہ آنے پائے۔