You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ وَاصِلِ بْنِ عَبْدِ الْأَعْلَى الْكُوفِيُّ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ الْأَسَدِيُّ عَنْ الْفَضْلِ بْنِ دَلْهَمٍ عَنْ الْحَسَنِ قَال سَمِعْتُ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ يَقُولُ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةً رَجُلٌ أَمَّ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ وَامْرَأَةٌ بَاتَتْ وَزَوْجُهَا عَلَيْهَا سَاخِطٌ وَرَجُلٌ سَمِعَ حَيَّ عَلَى الْفَلَاحِ ثُمَّ لَمْ يُجِبْ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ وَطَلْحَةَ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو وَأَبِي أُمَامَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ أَنَسٍ لَا يَصِحُّ لِأَنَّهُ قَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلٌ قَالَ أَبُو عِيسَى وَمُحَمَّدُ بْنُ الْقَاسِمِ تَكَلَّمَ فِيهِ أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ وَضَعَّفَهُ وَلَيْسَ بِالْحَافِظِ وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يَؤُمَّ الرَّجُلُ قَوْمًا وَهُمْ لَهُ كَارِهُونَ فَإِذَا كَانَ الْإِمَامُ غَيْرَ ظَالِمٍ فَإِنَّمَا الْإِثْمُ عَلَى مَنْ كَرِهَهُ و قَالَ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ فِي هَذَا إِذَا كَرِهَ وَاحِدٌ أَوْ اثْنَانِ أَوْ ثَلَاثَةٌ فَلَا بَأْسَ أَنْ يُصَلِّيَ بِهِمْ حَتَّى يَكْرَهَهُ أَكْثَرُ الْقَوْمِ
Anas bin Malik narrated: Allah's Messenger cursed three people: A man who leads people (in Salat) while they dislike him, a woman who spends a night while her husband with her, and a man who hears: 'Hayya Alal Falah (come to success)' then does not respond.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے تین لوگوں پرلعنت فرمائی ہے: ایک وہ شخص جولوگوں کی امامت کرے اور لوگ اسے ناپسند کرتے ہوں۔ دوسری وہ عورت جو رات گزارے اور اس کا شوہر اس سے ناراض ہو، تیسرا وہ جو حی علی الفلاح سُنے اوراس کا جواب نہ دے(یعنی جماعت میں حاضرنہ ہو)۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- انس رضی اللہ عنہ کی یہ حدیث صحیح نہیں ہے کیوں کہ حقیقت میں یہ حدیث حسن (بصری)سے بغیر کسی واسطے کے نبی اکرمﷺ سے مرسلاًمروی ہے، ۲- محمد بن قاسم کے سلسلہ میں احمد بن حنبل نے کلام کیا ہے، انہوں نے انہیں ضعیف قراردیا ہے۔اور یہ کہ وہ حافظ نہیں ہیں ۱؎ ، ۳- اس باب میں ابن عباس ، طلحہ، عبداللہ بن عمرو اور ابوامامہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم کے یہاں یہ مکروہ ہے کہ آدمی لوگوں کی امامت کرے اوروہ اسے ناپسند کرتے ہوں او ر جب امام ظالم (قصوروار) نہ ہو تو گناہ اسی پر ہوگا جو ناپسند کرے ۔احمد اور اسحاق بن راہویہ کااس سلسلہ میں یہ کہنا ہے کہ جب ایک یا دو یاتین لوگ ناپسند کریں تو اس کے انہیں صلاۃ پڑھانے میں کوئی حرج نہیں، الا یہ کہ لوگوں کی اکثریت اُسے ناپسند کرتی ہو۔
وضاحت: ۱؎ : اس عبارت کا ماحصل یہ ہے کہ اس کا موصول ہونا صحیح نہیں ہے اس لیے محمد بن قاسم اسے موصول روایت کرنے میں منفرد ہیں اور وہ ضعیف ہیں اس لیے صحیح یہی ہے کہ یہ مرسل ہے، اور مرسل ضعیف ہے۔