You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا رِفَاعَةُ بْنُ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ رِفَاعَةَ بْنِ رَافِعٍ الزُّرَقِيُّ عَنْ عَمِّ أَبِيهِ مُعَاذِ بْنِ رِفَاعَةَ عَنْ أَبِيهِ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَطَسْتُ فَقُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ مُبَارَكًا عَلَيْهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى فَلَمَّا صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْصَرَفَ فَقَالَ مَنْ الْمُتَكَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَهَا الثَّانِيَةَ مَنْ الْمُتَكَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ فَلَمْ يَتَكَلَّمْ أَحَدٌ ثُمَّ قَالَهَا الثَّالِثَةَ مَنْ الْمُتَكَلِّمُ فِي الصَّلَاةِ فَقَالَ رِفَاعَةُ بْنُ رَافِعٍ ابْنُ عَفْرَاءَ أَنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ كَيْفَ قُلْتَ قَالَ قُلْتُ الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ مُبَارَكًا عَلَيْهِ كَمَا يُحِبُّ رَبُّنَا وَيَرْضَى فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَقَدْ ابْتَدَرَهَا بِضْعَةٌ وَثَلَاثُونَ مَلَكًا أَيُّهُمْ يَصْعَدُ بِهَا قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ وَوَائِلِ بْنِ حُجْرٍ وَعَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ رِفَاعَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ وَكَأَنَّ هَذَا الْحَدِيثَ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ فِي التَّطَوُّعِ لِأَنَّ غَيْرَ وَاحِدٍ مِنْ التَّابِعِينَ قَالُوا إِذَا عَطَسَ الرَّجُلُ فِي الصَّلَاةِ الْمَكْتُوبَةِ إِنَّمَا يَحْمَدُ اللَّهَ فِي نَفْسِهِ وَلَمْ يُوَسِّعُوا فِي أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ
Muadh bin Rifa'ah narrated that his father said: I prayed behind Allah's Messenger (S). I sneezed and said: Al-Hamdulillah, hamdan kathiran tayyiban mubarakan fih, mubarakan alaihi kama yuhibbu Rabbana Wa Yarda (All praise is due to Alah, many good blessed praises, blessings for Him as our Lord loves and is pleased with.) When Allah's Messenger (S) prayed and turned (after finishing) he said: 'Who was the speaker during the Salat?' No one spoke. Then he said it a second time: 'Who was the speaker during the Salat?' But no one spoke. Then he said it a third time: 'Who was the speaker during the Salat?' So Rifa'ah bin Rafi bin Afra said: It was I, O Messenger of Allah (S). He said: What did you say? He said: I said: 'Al-Hamdulillah, hamdan kathiran tayyiban mubarakan fih, mubarakan alaihi kama yuhibbu Rabbana Wa Yarda. The Prophet (S) said: By the One in Whose Hand is my soul! I saw thirty-some angels competing over which of then would ascend with it.
رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اکرمﷺ کے پیچھے صلاۃپڑھی ، مجھے چھینک آئی تو میں نےالْحَمْدُ لِلَّہِ حَمْدًا کَثِیرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیہِ مُبَارَکًا عَلَیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا وَیَرْضَی کہا جب رسول اللہﷺ صلاۃپڑھ کرپلٹے توآپ نے پوچھا:صلاۃ میں کون بول رہا تھا؟توکسی نے جواب نہیں دیا، پھر آپ نے یہی بات دوبارہ پوچھی کہ صلاۃ میں کون بول رہا تھا؟ اس بار بھی کسی نے کوئی جواب نہیں دیا،پھرآپ نے یہی بات تیسری بار پوچھی کہ صلاۃ میں کون بول رہا تھا؟رفاعہ بن رافع رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میں تھا اللہ کے رسول ! آپ نے پوچھا:تم نے کیا کہا تھا؟ انہوں نے کہا:یوں کہاتھا الْحَمْدُ لِلَّہِ حَمْدًا کَثِیرًا طَیِّبًا مُبَارَکًا فِیہِ مُبَارَکًا عَلَیْہِ کَمَا یُحِبُّ رَبُّنَا وَیَرْضَی تونبی اکرمﷺ نے فرمایا:قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ تیس سے زائد فرشتے اس پر جھپٹے کہ اسے کون لے کر آسمان پر چڑھے ۔امام ترمذی کہتے ہیں :۱- رفاعہ کی حدیث حسن ہے،۲- اس باب میں انس ، وائل بن حجر اورعامر بن ربیعہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- بعض اہل علم کے نزدیک یہ واقعہ نفل کا ہے ۱؎ اس لیے کہ تابعین میں سے کئی لوگوں کا کہناہے کہ جب آدمی فرض صلاۃ میں چھینکے تو الحمدللہ اپنے جی میں کہے اس سے زیادہ کی ان لوگوں نے اجازت نہیں دی ۔
وضاحت: ۱؎ : حافظ ابن حجر فتح الباری میں فرماتے ہیں : «وأفاد بشر بن عمر الزهراي في روايته عن رفاعة بن يحيى أن تلك الصلاة كانت المغرب» (یہ مغرب تھی) یہ روایت ان لوگوں کی تردید کرتی ہے جنہوں نے اسے نفل پر محمول کیا ہے۔ مگر دوسری روایات سے یہ بات معلوم ہوتی ہے کہ صحابی نے یہ الفاظ رکوع سے اٹھتے وقت کہے تھے اور اسی دوران انہیں چھینک بھی آئی تھی، تمام روایات صحیحہ اور اس ضمن میں علماء کے اقوال کی جمع و تطبیق یہ ہے کہ اگر نماز میں چھینک آئے تو اونچی آواز سے ”الحمد للہ“ کہنے کی بجائے جی میں کہے۔