You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبِي خَالِدٍ عَنْ الْحَارِثِ بْنِ شُبَيْلٍ عَنْ أَبِي عَمْرٍو الشَّيْبَانِيِّ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ كُنَّا نَتَكَلَّمُ خَلْفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ يُكَلِّمُ الرَّجُلُ مِنَّا صَاحِبَهُ إِلَى جَنْبِهِ حَتَّى نَزَلَتْ وَقُومُوا لِلَّهِ قَانِتِينَ فَأُمِرْنَا بِالسُّكُوتِ وَنُهِينَا عَنْ الْكَلَامِ قَالَ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَمُعَاوِيَةَ بْنِ الْحَكَمِ قَالَ أَبُو عِيسَى حَدِيثُ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ قَالُوا إِذَا تَكَلَّمَ الرَّجُلُ عَامِدًا فِي الصَّلَاةِ أَوْ نَاسِيًا أَعَادَ الصَّلَاةَ وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ وَابْنِ الْمُبَارَكِ وَأَهْلِ الْكُوفَةِ و قَالَ بَعْضُهُمْ إِذَا تَكَلَّمَ عَامِدًا فِي الصَّلَاةِ أَعَادَ الصَّلَاةَ وَإِنْ كَانَ نَاسِيًا أَوْ جَاهِلًا أَجْزَأَهُ وَبِهِ يَقُولُ الشَّافِعِيُّ
Zaid bin Arqam narrated: We used to talk behind Allah's Messenger (S) during the Salat, a man among us would talk to his companions next to him until (the following) was revealed: And stand before Allah with obedience. (2:238) So we were ordered to be silent and prohibited from talking.
زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہﷺ کے پیچھے صلاۃ میں بات چیت کرلیا کرتے تھے، آدمی اپنے ساتھ والے سے بات کرلیا کرتاتھا،یہاں تک کہ آیت کریمہ:وَقُومُوا لِلَّہِ قَانِتِینَ ( اللہ کے لیے باادب کھڑے رہاکرو) نازل ہوئی توہمیں خاموش رہنے کا حکم دیاگیا اور بات کرنے سے روک دیاگیا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن مسعود اور معاویہ بن حکم رضی اللہ عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے کہ آدمی صلاۃ میں قصداًیا بھول کر گفتگو کرلے تو صلاۃ دہرائے ۔ سفیان ثوری ، ابن مبارک اور اہل کوفہ کا یہی قول ہے۔ اوربعض کا کہنا ہے کہ جب صلاۃ میں قصداًگفتگو کرے تو صلاۃ دہرائے اور اگر بھول سے یالاعلمی میں گفتگو ہوجائے تو صلاۃ کافی ہوگی،۴- شافعی اسی کے قائل ہیں ۱؎ ۔
وضاحت: ۱؎ : رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے فرمان کے مطابق مومن سے بھول چوک معاف ہے، بعض لوگوں نے یہ شرط لگائی ہے کہ ” بشرطیکہ تھوڑی ہو “ ہم کہتے ہیں ایسی حالت میں آدمی تھوڑی بات ہی کر پاتا ہے کہ اسے یاد آ جاتا ہے۔