You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ عَنْ أَبِي قَتَادَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ وَمُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ وَهِنْدِ بْنِ أَسْمَاءَ وَابْنِ عَبَّاسٍ وَالرُّبَيِّعِ بِنْتِ مُعَوِّذِ ابْنِ عَفْرَاءَ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَلَمَةَ الْخُزَاعِيِّ عَنْ عَمِّهِ وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ذَكَرُوا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ حَثَّ عَلَى صِيَامِ يَوْمِ عَاشُورَاءَ قَالَ أَبُو عِيسَى لَا نَعْلَمُ فِي شَيْءٍ مِنْ الرِّوَايَاتِ أَنَّهُ قَالَ صِيَامُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ كَفَّارَةُ سَنَةٍ إِلَّا فِي حَدِيثِ أَبِي قَتَادَةَ وَبِحَدِيثِ أَبِي قَتَادَةَ يَقُولُ أَحْمَدُ وَإِسْحَقُ
Abu Qatadah narrated that : the Prophet said: Fast the Day of Ashura, for indeed I anticipate that Allah will forgive (the sins of) the year before it.
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: میں اللہ سے امیدرکھتاہوں کہ عاشوراء ۱؎ کے دن کا صوم ایک سال پہلے کے گناہ مٹا دے گا۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- اس باب میں علی، محمد بن صیفی ، سلمہ بن الاکوع ، ہند بن اسماء ، ابن عباس ، ربیع بنت معوذ بن عفراء ، عبدالرحمن بن سلمہ خزاعی ، جنہوں نے اپنے چچا سے روایت کی ہے اور عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ،رسول اللہﷺنے عاشوراء کے دن کے صوم رکھنے پر ابھارا ، ۲- ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث کے علاوہ ہم نہیں جانتے کہ کسی اور روایت میں آپ نے یہ فرمایاہو کہ عاشوراء کے دن کا صوم ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہے۔ احمد اور اسحاق کا قول بھی ابوقتادہ کی حدیث کے مطابق ہے۔
وضاحت: ۱؎ : محرم کی دسویں تاریخ کو یوم عاشوراء کہتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مکہ سے ہجرت کر کے جب مدینہ تشریف لائے تو دیکھا کہ یہودی اس دن روزہ رکھتے ہیں، آپ نے ان سے پوچھا کہ تم لوگ اس دن روزہ کیوں رکھتے ہو ؟ تو ان لوگوں نے کہا کہ اس دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ علیہ السلام کو فرعون سے نجات عطا فرمائی تھی اس خوشی میں ہم روزہ رکھتے ہیں تو آپ نے فرمایا : ” ہم اس کے تم سے زیادہ حقدار ہیں “، چنانچہ آپ نے اس دن کا روزہ رکھا اور یہ بھی فرمایا کہ ” اگر میں آئندہ سال زندہ رہا تو اس کے ساتھ ۹ محرم کا روزہ بھی رکھوں گا “ تاکہ یہود کی مخالفت بھی ہو جائے، بلکہ ایک روایت میں آپ نے اس کا حکم دیا ہے کہ ” تم عاشوراء کا روزہ رکھو اور یہود کی مخالفت کرو اس کے ساتھ ایک دن پہلے یا بعد کا روزہ بھی رکھو “۔