You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام أبو عيسى محمد بن عيسى الترمذي
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَقَ الْهَمْدَانِيُّ حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ عَاشُورَاءُ يَوْمًا تَصُومُهُ قُرَيْشٌ فِي الْجَاهِلِيَّةِ وَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصُومُهُ فَلَمَّا قَدِمَ الْمَدِينَةَ صَامَهُ وَأَمَرَ النَّاسَ بِصِيَامِهِ فَلَمَّا افْتُرِضَ رَمَضَانُ كَانَ رَمَضَانُ هُوَ الْفَرِيضَةُ وَتَرَكَ عَاشُورَاءَ فَمَنْ شَاءَ صَامَهُ وَمَنْ شَاءَ تَرَكَهُ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَقَيْسِ بْنِ سَعْدٍ وَجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ وَابْنِ عُمَرَ وَمُعَاوِيَةَ قَالَ أَبُو عِيسَى وَالْعَمَلُ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى حَدِيثِ عَائِشَةَ وَهُوَ حَدِيثٌ صَحِيحٌ لَا يَرَوْنَ صِيَامَ يَوْمِ عَاشُورَاءَ وَاجِبًا إِلَّا مَنْ رَغِبَ فِي صِيَامِهِ لِمَا ذُكِرَ فِيهِ مِنْ الْفَضْلِ
Aishah narrated: Ashura was a day that the Quraish used to fast during Jahiliyyah, and the Messenger of Allah used to fast it. But when (the fast of) Ramadan became obligatory, the Ramadan was the required and Ashura was left. So whoever wanted to, he fasted it, and whoever wanted to, he left it.
ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ عاشوراء ایک ایسا دن تھا کہ جس میں قریش زمانہء جاہلیت میں صوم رکھتے تھے اور رسول اللہﷺ بھی اس دن صوم رکھتے تھے، جب آپ مدینہ آئے تواس دن آپ نے صوم رکھا اور لوگوں کو بھی اس دن صوم رکھنے کا حکم دیا ،لیکن جب رمضان کے صیام فرض کئے گئے تو صرف رمضان ہی کے صیام فرض رہے اور آپ نے عاشورا ء کا صیام ترک کردیا ، تو جو چاہے اس دن صوم رکھے اور جوچاہے نہ رکھے۔امام ترمذی کہتے ہیں:۱- یہ حدیث صحیح ہے ۱ ؎ ،۲- اس باب میں ابن مسعود ، قیس بن سعد ، جابر بن سمرہ ، ابن عمر اور معاویہ رضی اللہ عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں ، ۳- اہل علم کاعمل عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث پر ہے، اور یہحدیث صحیح ہے، یہ لوگ یوم عاشورا ء کے صوم کوواجب نہیں سمجھتے، الا یہ کہ جو اس کی اس فضیلت کی وجہ سے جوذکرکی گئی اس کی رغبت رکھے ۔
وضاحت: فائدہ ا؎ : مولف نے حدیث پر حکم تیسرے فقرے میں لگایا ہے۔