You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، أَخْبَرَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، حَدَّثَنَا حُصَيْنٌ، عَنْ شَقِيقٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، قَالَ: سَأَلْتُ أُمَّ رُومَانَ، وَهِيَ أُمُّ عَائِشَةَ، عَمَّا قِيلَ فِيهَا مَا قِيلَ، قَالَتْ: بَيْنَمَا أَنَا مَعَ عَائِشَةَ جَالِسَتَانِ، إِذْ وَلَجَتْ عَلَيْنَا امْرَأَةٌ مِنَ الأَنْصَارِ، وَهِيَ تَقُولُ: فَعَلَ اللَّهُ بِفُلاَنٍ وَفَعَلَ، قَالَتْ: فَقُلْتُ: لِمَ؟ قَالَتْ: إِنَّهُ نَمَى ذِكْرَ الحَدِيثِ، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: أَيُّ حَدِيثٍ؟ فَأَخْبَرَتْهَا. قَالَتْ: فَسَمِعَهُ أَبُو بَكْرٍ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: نَعَمْ، فَخَرَّتْ مَغْشِيًّا عَلَيْهَا، فَمَا أَفَاقَتْ إِلَّا وَعَلَيْهَا حُمَّى بِنَافِضٍ، فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: «مَا لِهَذِهِ» قُلْتُ: حُمَّى أَخَذَتْهَا مِنْ أَجْلِ حَدِيثٍ تُحُدِّثَ بِهِ، فَقَعَدَتْ فَقَالَتْ: وَاللَّهِ لَئِنْ حَلَفْتُ لاَ تُصَدِّقُونِي، وَلَئِنِ اعْتَذَرْتُ لاَ تَعْذِرُونِي، فَمَثَلِي وَمَثَلُكُمْ كَمَثَلِ يَعْقُوبَ وَبَنِيهِ، فَاللَّهُ المُسْتَعَانُ عَلَى مَا تَصِفُونَ، فَانْصَرَفَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَنْزَلَ اللَّهُ مَا أَنْزَلَ، فَأَخْبَرَهَا، فَقَالَتْ: بِحَمْدِ اللَّهِ لاَ بِحَمْدِ أَحَدٍ
Narrated Masruq: I asked Um Ruman, `Aisha's mother about the accusation forged against `Aisha. She said, While I was sitting with `Aisha, an Ansari woman came to us and said, 'Let Allah condemn such-and-such person.' I asked her, 'Why do you say so?' She replied, 'For he has spread the (slanderous) story.' `Aisha said, 'What story?' The woman then told her the story. `Aisha asked, 'Have Abu Bakr and Allah's Apostle heard about it ?' She said, 'Yes.' `Aisha fell down senseless (on hearing that), and when she came to her senses, she got fever and shaking of the body. The Prophet came and asked, 'What is wrong with her?' I said, 'She has got fever because of a story which has been rumored.' `Aisha got up and said, 'By Allah! Even if I took an oath, you would not believe me, and if I put forward an excuse, You would not excuse me. My example and your example is just like that example of Jacob and his sons. Against that which you assert, it is Allah (Alone) Whose Help can be sought.' (12.18) The Prophet left and then Allah revealed the Verses (concerning the matter), and on that `Aisha said, 'Thanks to Allah (only) and not to anybody else.
ہم سے محمد بن سلام نے بیان کیا‘ کہا ہم کو محمد بن فضیل نے خبر دی ‘ کہا ہم سے حصین نے بیان کیا‘ ان سے سفیان نے‘ ان سے مسروق نے بیان کیا کہ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہ کی والدہ ام رومان رضی اللہ عنہ سے عائشہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں جو بہتان تراشاگیا تھا اس کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا کہ عائشہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ بیٹھی ہوئی تھی کہ ایک انصاریہ عورت ہمارے یہاں آئی اور کہا کہ اللہ فلاں ( مسطح بن اثاثہ ) کو تباہ کردے اور وہ اسے تباہ کربھی چکا انہوں نے بیان کیا کہ میں نے کہا آپ یہ کیا کہہ رہی ہیں انہوں نے بتایا کہ اسی نے تو یہ جھوٹ مشہور کیا ہے ۔ پھر انصاریہ عورت نے ( حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ پر تہمت کا سارا ) واقعہ بیان کیا‘ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے ( اپنی والدہ سے ) پوچھا کہ کون سا واقعہ ؟ تو ان کی والدہ نے انہیں واقعہ کی فصیل بتائی ۔ عائشہ نے پوچھا کہ کیا یہ قصہ ابو بکر رضی اللہ عنہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھی معلوم ہوگیا ہے ؟ ان کی والدہ نے بتایا کہ ہاں ۔ یہ سنتے ہی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ بے ہوش ہوکر گرپڑیں اور جب ہوش آیا تو جاڑے کے ساتھ بخار چڑھاہوا تھا ۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور دریافت فرمایا کہ انہیں کیا ہوا ؟ میں نے کہا کہ ایک بات ان سے ایسی کہی گئی تھی اور اسی کے صدمے سے ان کو بخار آگیا ہے ۔ پھر حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ اٹھ کر بیٹھ گئیں اور کہا اللہ کی قسم ! اگر میں قسم کھاؤں جب بھی آپ لوگ میری بات نہیں مان سکتے اور اگر کوئی عذر بیا ن کروں تو اسے بھی تسلیم نہیں کرسکتے ۔ بس میری اور آپ لوگوں کی مثال یعقوب علیہ السلام اور ان کے بیٹوں کی سی ہے ( کہ انہوں نے اپنے بیٹوں کی من گھڑت کہا نی سن کر فرمایا تھا کہ ) ” جو کچھ تم کہہ رہے ہو میں اس پر اللہ ہی کی مدد چاہتا ہوں ۔ “ اس کے بعد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم واپس تشریف لے گئے اور اللہ تعالیٰ کو جو کچھ منظور تھا وہ نازل فرمایا ۔ جب آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی خبر عائشہ رضی اللہ عنہ کو دی تو انہوں نے کہا کہ اس کے لئے میں صرف اللہ کا شکر ادا کرتی ہوں کسی اور کا نہیں ۔
حضرت یوسف اوران کے بھائیوں کے ذکر سے ترجمہ باب نکلتا ہے اور شاید امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کے دوسرے طریق کی طرف بھی اشارہ کیا ہو جس میں یوں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے دوران گفتگو یوں کہا کہ مجھ کو حضرت یعقوب علیہ السلام کا نام یاد نہ آیا تو میں نے یوسف کا باپ کہہ دیا۔