You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ: أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَرَأَيْتِ قَوْلَهُ: (حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَ الرُّسُلُ وَظَنُّوا أَنَّهُمْ قَدْ كُذِّبُوا) أَوْ كُذِبُوا؟ قَالَتْ: «بَلْ كَذَّبَهُمْ قَوْمُهُمْ» [ص:151]، فَقُلْتُ: وَاللَّهِ لَقَدِ اسْتَيْقَنُوا أَنَّ قَوْمَهُمْ كَذَّبُوهُمْ، وَمَا هُوَ بِالظَّنِّ، فَقَالَتْ: «يَا عُرَيَّةُ لَقَدِ اسْتَيْقَنُوا بِذَلِكَ»، قُلْتُ: فَلَعَلَّهَا أَوْ كُذِبُوا، قَالَتْ: مَعَاذَ اللَّهِ، لَمْ تَكُنِ الرُّسُلُ تَظُنُّ ذَلِكَ بِرَبِّهَا، وَأَمَّا هَذِهِ الآيَةُ، قَالَتْ: هُمْ أَتْبَاعُ الرُّسُلِ، الَّذِينَ آمَنُوا بِرَبِّهِمْ وَصَدَّقُوهُمْ، وَطَالَ عَلَيْهِمُ البَلاَءُ، وَاسْتَأْخَرَ عَنْهُمُ النَّصْرُ، حَتَّى إِذَا اسْتَيْأَسَتْ مِمَّنْ كَذَّبَهُمْ مِنْ قَوْمِهِمْ، وَظَنُّوا أَنَّ أَتْبَاعَهُمْ كَذَّبُوهُمْ، جَاءَهُمْ نَصْرُ اللَّهِ قَالَ أَبُو عَبْدِ اللَّهِ: {اسْتَيْأَسُوا} [يوسف: 80] اسْتَفْعَلُوا، مِنْ يَئِسْتُ مِنْهُ مِنْ يُوسُفَ، {لاَ تَيْأَسُوا مِنْ رَوْحِ اللَّهِ} [يوسف: 87] مَعْنَاهُ الرَّجَاءُ
Narrated `Urwa: I asked `Aisha the wife of the Prophet about the meaning of the following Verse: -- (Respite will be granted) 'Until when the apostles give up hope (of their people) and thought that they were denied (by their people)............... (12.110) `Aisha replied, Really, their nations did not believe them. I said, By Allah! They were definite that their nations treated them as liars and it was not a matter of suspecting. `Aisha said, O 'Uraiya (i.e. `Urwa)! No doubt, they were quite sure about it. I said, May the Verse be read in such a way as to mean that the apostles thought that Allah did not help them? Aisha said, Allah forbid! (Impossible) The Apostles did not suspect their Lord of such a thing. But this Verse is concerned with the Apostles' followers who had faith in their Lord and believed in their apostles and their period of trials was long and Allah's Help was delayed till the apostles gave up hope for the conversion of the disbelievers amongst their nation and suspected that even their followers were shaken in their belief, Allah's Help then came to them.
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا‘ کہا ہم سے لیث نے بیان کیا ‘ ان سے عقیل نے‘ ان سے ابن شہاب نے‘ کہا کہ مجھے عروہ نے خبردی کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ عائشہ رضی اللہ عنہ سے آیت کے متعلق پوچھا ” حتی اذا استیئس الرسل وظنوا انھم قد کذبوا “ ( تشدید کے ساتھ ) ہے یا کذبوا ( بغیر تشدید کے ) یعنی یہاں تک کہ جب انبیاءنا امید ہوگئے اور انہیں خیال گزرنے لگا کہ انہیں جھٹلادیا گیا تو اللہ کی مدد پہنچی تو انہوں نے کہا کہ ( یہ تشدید کے ساتھ ہے اور مطلب یہ ہے کہ ) ان کی قوم نے انہیں جھٹلایا تھا ۔ میں نے عرض کیا کہ پھر معنی کیسے بنیں گے ‘ پیغمبروں کو یقین تھا ہی کہ ان کی قوم انہیں جھٹلا رہی ہے ۔ پھر قرآن میں لفظ ” ظن “ گمان اورخیال کے معنی میں استعمال کیوں کیاگیا ؟ عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا اے چھوٹے سے عروہ ! بے شک ان کو تو یقین تھا میں نے کہا توشاید اس آیت میں بغیر تشدید کے کذبواہوگا یعنی پیغمبر یہ سمجھے کہ اللہ نے جو ان کی مدد کا وعدہ کیا تھا وہ غلط تھا ۔ عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا معاذ اللہ ! انبیاءاپنے رب کے ساتھ بھلا ایسا گمان کرسکتے ہیں ۔ عائشہ رضی اللہ عنہ نے کہا مراد یہ ہے کہ پیغمبروں کے تابعدار لوگ جو اپنے مالک پر ایمان لائے تھے اور پیغمبروں کی تصدیق کی تھی ان پر جب مدت تک خدا کی آزمائش رہی اور مدد آنے میں دیر ہوئی اور پیغمبر لوگ اپنی قوم کے جھٹلانے والوں سے نا امید ہوگئے ( سمجھے کہ اب وہ ایمان نہیں لائیں گے ) اور انہوں نے یہ گمان کیا کہ جو لوگ انکے تابعدار بنے ہیں وہ بھی ان کو جھوٹا سمجھنے لگیں گے‘ اس وقت اللہ کی مدد آن پہنچی ۔ ابو عبداللہ ( امام بخاری رحمہ اللہ ) نے کہا کہ استیاسوا‘ افتعلوا کے وزن پر ہے جو یئست منہ سے نکلا ہے‘ ای من یوسف ( سورۃ یوسف کی آیت کا ایک جملہ ہے یعنی زلیخا یوسف علیہ السلام سے نا امید ہوگئی﴾لَا تَایَئَسُوا مِن رَّوحِ اللّٰہِ﴿ ( یوسف : ۷۸ ) یعنی اللہ سے امید رکھو نا امید نہ ہو ۔