You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ وَكَانَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ فَغَدَوْتُ عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقُلْتُ أَتُرِيدُ أَنْ تُقَاتِلَ ابْنَ الزُّبَيْرِ فَتُحِلَّ حَرَمَ اللَّهِ فَقَالَ مَعَاذَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ كَتَبَ ابْنَ الزُّبَيْرِ وَبَنِي أُمَيَّةَ مُحِلِّينَ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُحِلُّهُ أَبَدًا قَالَ قَالَ النَّاسُ بَايِعْ لِابْنِ الزُّبَيْرِ فَقُلْتُ وَأَيْنَ بِهَذَا الْأَمْرِ عَنْهُ أَمَّا أَبُوهُ فَحَوَارِيُّ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ الزُّبَيْرَ وَأَمَّا جَدُّهُ فَصَاحِبُ الْغَارِ يُرِيدُ أَبَا بَكْرٍ وَأُمُّهُ فَذَاتُ النِّطَاقِ يُرِيدُ أَسْمَاءَ وَأَمَّا خَالَتُهُ فَأُمُّ الْمُؤْمِنِينَ يُرِيدُ عَائِشَةَ وَأَمَّا عَمَّتُهُ فَزَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُرِيدُ خَدِيجَةَ وَأَمَّا عَمَّةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَدَّتُهُ يُرِيدُ صَفِيَّةَ ثُمَّ عَفِيفٌ فِي الْإِسْلَامِ قَارِئٌ لِلْقُرْآنِ وَاللَّهِ إِنْ وَصَلُونِي وَصَلُونِي مِنْ قَرِيبٍ وَإِنْ رَبُّونِي رَبُّونِي أَكْفَاءٌ كِرَامٌ فَآثَرَ التُّوَيْتَاتِ وَالْأُسَامَاتِ وَالْحُمَيْدَاتِ يُرِيدُ أَبْطُنًا مِنْ بَنِي أَسَدٍ بَنِي تُوَيْتٍ وَبَنِي أُسَامَةَ وَبَنِي أَسَدٍ إِنَّ ابْنَ أَبِي الْعَاصِ بَرَزَ يَمْشِي الْقُدَمِيَّةَ يَعْنِي عَبْدَ الْمَلِكِ بْنَ مَرْوَانَ وَإِنَّهُ لَوَّى ذَنَبَهُ يَعْنِي ابْنَ الزُّبَيْرِ
Narrated Ibn Abi Mulaika: There was a disagreement between them (i.e. Ibn `Abbas and Ibn Az-Zubair) so I went to Ibn `Abbas in the morning and said (to him), Do you want to fight against Ibn Zubair and thus make lawful what Allah has made unlawful (i.e. fighting in Meccas? Ibn `Abbas said, Allah forbid! Allah ordained that Ibn Zubair and Bani Umaiya would permit (fighting in Mecca), but by Allah, I will never regard it as permissible. Ibn `Abbas added. The people asked me to take the oath of allegiance to Ibn AzZubair. I said, 'He is really entitled to assume authority for his father, Az-Zubair was the helper of the Prophet, his (maternal) grandfather, Abu Bakr was (the Prophet's) companion in the cave, his mother, Asma' was 'Dhatun-Nitaq', his aunt, `Aisha was the mother of the Believers, his paternal aunt, Khadija was the wife of the Prophet , and the paternal aunt of the Prophet was his grandmother. He himself is pious and chaste in Islam, well versed in the Knowledge of the Qur'an. By Allah! (Really, I left my relatives, Bani Umaiya for his sake though) they are my close relatives, and if they should be my rulers, they are equally apt to be so and are descended from a noble family.
مجھ سے عبد اللہ بن محمد جعفی نے بیان کیا ، کہا کہ مجھ سے یحییٰ ابن معین نے بیان کیا ، کہا ہم سے حجاج بن محمد نے بیان کیا ، ان سے ابن جریج نے بیان کیا ، ان سے ابن ابی ملیکہ نے بیان کیا کہ ابن عباس اور ابن زبیر رضی اللہ عنہم کے درمیان بیعت کا جھگڑا پید اہوگیا تھا ، میں صبح کو ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا آپ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے جنگ کرنا چاہتے ہیں ، اس کے باوجود کہ اللہ کے حرم کی بے حرمتی ہوگی ؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا معاذاللہ ! یہ تو اللہ تعالیٰ نے ابن زبیر اور بنو امیہ ہی کے مقدر میں لکھ دیا ہے کہ وہ حرم کی بے حرمتی کریں ۔ خدا کی قسم ! میں کسی صورت میں بھی اس بے حرمتی کے لئے تیار نہیں ہوں ۔ ابن عباس نے بیان کیا کہ لوگوں نے مجھ سے کہا تھا کہ ابن زبیر سے بیعت کر لو ۔ میں نے ان سے کہا کہ مجھے ان کی خلافت کو تسلیم کر نے میں کیا تامل ہو سکتاہے ، ان کے والد آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے حواری تھے ، آپ کی مراد زبیر بن عوام سے تھی ۔ ان کے نانا صاحب غار تھے ، اشارہ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کی طرف تھا ۔ ان کی والدہ صاحب نطاقین تھیں یعنی حضرت اسماء ۔ ان کی خالہ ام المؤمنین تھیں ، مراد حضرت عائشہ سے تھی ۔ ان کی پھوپھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ تھیں ، مراد خدیجہ سے تھی ۔ حضرت ابن عباس کی مراد ان باتوں سے یہ تھی کہ وہ بہت سی خوبیوں کے مالک ہیں اور حضور اکرم کی پھو پھی ان کی دادی ہیں ، اشارہ صفیہ کی طرف تھا ۔ اس کے علاوہ وہ خود اسلام میں ہمیشہ صاف کردار اور پاک دامن رہے اور قرآن کے عالم ہیں اور خدا کی قسم اگر وہ مجھ سے اچھا برتاؤ کر یں تو ان کوکرنا ہی چاہئے وہ میرے بہت قریب کے رشتہ دار ہیں اور اگر وہ مجھ پر حکومت کریں تو خیر حکومت کریں وہ ہمارے برابر کے عزت والے ہیں ۔ لیکن عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے تو تویت ، اسامہ اور حمید کے لوگوں کو ہم پر ترجیح دی ہے ۔ ان کی مراد مختلف قبائل یعنی بنو اسد ، بنو تویت ، بنو اسامہ اور بنو اسد سے تھی ۔ ادھر ابن ابی العاص بڑی عمدگی سے چل رہا ہے یعنی عبد الملک بن مروان مسلسل پیش قدمی کر رہا ہے اور عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما نے اس کے سامنے دم دبا لی ہے ۔
عبد الملک نے خلیفہ ہوتے ہی عرض کا ملک ابن زبیر سے چھین لیا ان کے بھائی مصعب کو مار ڈالا پھر مکہ بھی فتح کر لیا۔ عبد اللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما شہید ہو گئے جیسے ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا تھا ویسا ہی ہوا۔ قبیلہ تویت کی نسبت تویت بن اسد کی طرف ہے اور اسامات کی نسبت بنی اسامہ بن اسد بن عبد العزیٰ کی طرف ہے اور حمیدات کی نسبت بھی حمید بن زہیر بن حارث کی طرف ہے۔ یہ سارے خاندان ابن زبیر کے دادا خویلد بن اسد پر جمع ہو جاتے ہیں۔ ( فتح )