You can use this search to find anything in the Quran in Arabic, Urdu, or English.To search Hadith, use the toggle button below to switch modes.
✍️ الإمام محمد بن إسماعيل البخاري
📄 ابواب کی تعداد: 340
📘 احادیث کی کل تعداد: 34,373
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ عَنْ عُمَرَ بْنِ سَعِيدٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ دَخَلْنَا عَلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فَقَالَ أَلَا تَعْجَبُونَ لِابْنِ الزُّبَيْرِ قَامَ فِي أَمْرِهِ هَذَا فَقُلْتُ لَأُحَاسِبَنَّ نَفْسِي لَهُ مَا حَاسَبْتُهَا لِأَبِي بَكْرٍ وَلَا لِعُمَرَ وَلَهُمَا كَانَا أَوْلَى بِكُلِّ خَيْرٍ مِنْهُ وَقُلْتُ ابْنُ عَمَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَابْنُ الزُّبَيْرِ وَابْنُ أَبِي بَكْرٍ وَابْنُ أَخِي خَدِيجَةَ وَابْنُ أُخْتِ عَائِشَةَ فَإِذَا هُوَ يَتَعَلَّى عَنِّي وَلَا يُرِيدُ ذَلِكَ فَقُلْتُ مَا كُنْتُ أَظُنُّ أَنِّي أَعْرِضُ هَذَا مِنْ نَفْسِي فَيَدَعُهُ وَمَا أُرَاهُ يُرِيدُ خَيْرًا وَإِنْ كَانَ لَا بُدَّ لَأَنْ يَرُبَّنِي بَنُو عَمِّي أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ يَرُبَّنِي غَيْرُهُمْ
Narrated Ibn Abi Mulaika: We entered upon Ibn `Abbas and he said Are you not astonished at Ibn Az-Zubair's assuming the caliphate? I said (to myself), I will support him and speak of his good traits as I did not do even for Abu Bakr and `Umar though they were more entitled to receive al I good than he was. I said He (i.e Ibn Az-Zubair) is the son of the aunt of the Prophet and the son of AzZubair, and the grandson of Abu Bakr and the son of Khadija's brother, and the son of `Aisha's sister. Nevertheless, he considers himself to be superior to me and does not want me to be one of his friends. So I said, I never expected that he would refuse my offer to support him, and I don't think he intends to do me any good, therefore, if my cousins should inevitably be my rulers, it will be better for me to be ruled by them than by some others.
ہم سے محمد بن عبید بن میمون نے بیان کیا ، کہا ہم سے عیسیٰ بن یونس نے ، ان سے عمر بن سعید نے ، انہیں ابن ابی ملیکہ نے خبر دی کہ ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کی خدمت میں حاضر ہوئے تو انہوں نے کہا کہ ابن زبیر پر تمہیں حیرت نہیں ہوتی ۔ وہ اب خلافت کے لئے کھڑے ہو گئے ہیں تو میں نے ارادہ کر لیا کہ ان کے لئے محنت مشقت کروں گا کہ ایسی محنت اور مشقت میں نے ابو بکر اور عمر رضی اللہ عنہما کے لئے بھی نہیں کی ۔ حالانکہ وہ دونوں ان سے ہر حیثیت سے بہتر تھے ۔ میں نے لوگوں سے کہا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پھوپھی کی اولاد میں سے ہیں ۔ زبیر کے بیٹے اور ابو بکر کے نوا سے ، خدیجہ کے بھائی کے بیٹے ، عائشہ کی بہن کے بیٹے ۔ لیکن عبدا للہ بن زبیر نے کیا کیا وہ مجھ سے غرور کر نے لگے ۔ انہوں نے نہیں چاہا کہ میں ان کے خاص مصاحبوں میں رہوں ( اپنے دل میں کہا ) مجھ کو ہر گز یہ گمان نہ تھا کہ میں تو ان سے ایسی عاجزی کروں گا اور وہ اس پر بھی مجھ سے راضی نہ ہوں گے ۔ خیر اب مجھے امید نہیں کہ وہ میرے ساتھ بھلائی کریں گے جو ہونا تھا وہ ہوا اب بنی امیہ جو میرے چچا زاد بھائی ہیں اگر مجھ پر حکومت کریں تو یہ مجھ کو اوروں کے حکومت کرنے سے زیادہ پسند ہے ۔
ان جملہ روایات میں کسی نہ کسی طرح حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ کا ذکر خیر ہوا ہے۔ اس آےت کے تحت ان احادیث کو لانے کا یہی مقصد ہے۔ صحابہ کرام کے ایسے باہمی مذاکرات جو نقل ہو ئے ہیں وہ اس بنا پر قابل معافی ہیں کہ وہ بھی سب انسان ہی تھے۔ معصوم عن الخطا نہیں تھے۔ ہم کو ان سب کے لئے دعائے خیر کا حکم دیا گیا ہے۔ ربنا اغفر لنا ولا خواننا الذین سبقونا بالایمان ولا تجعل فی قلوبنا غلا للذین آمنوا ربنا انک رؤوف رحیم ( آمین )